Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دھماکے میں 59 ہلاکتیں:’چار زخمی ملبے تلے موجود ہیں جن سے بات ہو رہی ہے‘

پشاور پولیس لائن کی مسجد میں دوران نماز دھماکے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 59 ہوگئی ہے اور 157 زخمی ہسپتال میں زیرعلاج ہے، جبکہ ملبے کے نیچے دبے افراد کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے۔
زوردار دھماکے سے مسجد کی  چھت مکمل منہدم ہوئی جس کی وجہ سے جانی نقصان میں اضافہ ہوا۔
دھماکے میں متاثرہ افراد کو نکالنے کے بعد عمارت کے ملبے میں دبے ہوئے افراد کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن کیا جارہا ہے جو کہ گذشتہ دس گھنٹوں سے جاری ہے۔ 
ترجمان ریسکیو 1122 بلال فیضی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اس وقت بھی چار زخمی ملبے کے نیچے زندہ موجود ہیں جن سے ہماری بات ہو رہی ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ زخمیوں کی حالت بہتر ہے، تاہم ان کو سانس لینے میں مشکلات کے پیش نظر منہدم چھت میں سوراخ کر کے آکسیجن سلنڈر کی مدد سے ان کو آکسیجن فراہم کی جا رہی ہے۔
ترجمان ریسکیو 1122 کے مطابق ’ریسکیو آپریشن میں تاخیر نہیں ہوئی بلکہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ چھت گرنے سے مزید کوئی جان نہ چلی جائے۔ صورت حال کا جائزہ لے کر مشینری کی مدد سے ملبے کو ہٹانے کے ساتھ ملبے کو توڑا بھی جا رہا ہے۔‘
بعد ازاں رات گئے ریسکیو اہکاروں نے ملبے تلے سے 10گھنٹے بعد ایک بزرگ شہری کو زندہ نکال لیا۔
پاکستان ہلال احمر کے ترجمان ذیشان انور کے مطابق اب تک ملبے سے صرف دو افراد کو زندہ نکالا جا سکا ہے، جبکہ 12 سے زائد لاشیں نکالی گئیں۔ ریسکیو آپریشن میں پاکستان ہلال احمر کے رضا کار اور ڈاکٹروں کی ٹیم پھنسے ہوئے افراد کو طبی امداد فراہم کر رہی ہے۔ 
ذیشان انور نے مزید بتایا کہ ملبے کے نیچے زخمیوں کے ہاتھ یا ٹانگیں پھنسی ہوئی ہیں جن کو ریسکیو اہلکار جیک یا دیگر مشینری کی مدد سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پولیس کے ایک افسر نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مسجد میں نماز کے وقت چار سو سے زائد لوگ موجود تھے جب دھماکہ ہوا تو اچانک چھت بیٹھ گئی اس وجہ سے نقصان زیادہ ہوا۔
سی سی پی او پشاور اعجاز خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے کی نوعیت کا اندازہ لگانا مشکل ہے کیونکہ ابھی تک ملبہ نہیں ہٹایا جا سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ دھماکہ خودکش تھا یا نہیں یہ حتمی طور پر نہیں بتایا جا سکتا کیونکہ ابھی سی سی ٹی وی اور دیگر شواہد دیکھے جا رہے ہیں۔ 

سی سی پی او نے بتایا کہ ’فی الحال ہماری پوری توجہ ملبے کے نیچے افراد کو نکالنے پر ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

سی سی پی او نے بتایا کہ ’فی الحال ہماری پوری توجہ ملبے کے نیچے افراد کو نکالنے پر ہے۔‘
 مقامی صحافی احتشام خان نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس، ریسکیو اور پاک فوج مشترکہ ریسکیو آپریشن میں شریک ہیں جبکہ دیگر محکموں سے انجینیئرز بھی بلوائے گئے ہیں۔ 
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جس میں ریسکیو آپریشن پر آٹھ گھنٹے سے زائد وقت لگا کیونکہ دھماکے میں چھت گرنے کا واقعہ پہلے کبھی رونما نہیں ہوا۔
پولیس لائن پشاور میں دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں سے 33 افراد کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔ 
نماز جنازہ میں آئی جی، کور کمانڈر اور کمانڈنٹ ایف سی  سمیت اعلی سرکاری افسران نے شرکت کی۔ پولیس کے دستے نے ہلاک شدگان کو سلامی پیش کی۔

ایک روزہ سوگ کا اعلان

نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے صوبے میں ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ کل پورے صوبے میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔ 
محمد اعظم خان نے کہا کہ صوبائی حکومت ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے، صوبائی حکومت متاثرہ خاندانوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔

شیئر: