Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان سے انخلا برطانوی فوج کی تاریخ کا ’سیاہ باب‘: دفاعی کمیٹی

رپورٹ میں افراتفری میں انخلاء کی مکمل تحقیقات پر زور دیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
برطانیہ کی وزارت دفاع کی کمیٹی نے اعتراف کیا ہے کہ 2021 میں افغانستان سے انخلا برطانوی فوج کی تاریخ کا ایک ’سیاہ باب‘ ہے۔
عرب نیوز کے مطابق برطانیہ کی کنزرویٹو پارٹی کے سینیئر رہنما ٹوبیاس ایل ووڈ کی سربراہی میں قائم دفاعی کمیٹی کی رپورٹ میں افراتفری میں انخلا کی مکمل حکومتی تحقیقات پر زور دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی خبردار کیا گیا ہے کہ افغانستان طالبان حکمرانوں کے دور میں دہشت گردوں کی پناہ گاہ بن گیا ہے۔
دی گارڈین نے رپورٹ کیا ہے کہ کمیٹی نے اُن ہزاروں افغانوں کے کیسز پر بھی روشنی ڈالی ہے جنہوں نے افغانستان میں جنگ کے دوران برطانوی افواج کے ساتھ کام کیا تھا جنہیں ’خطرہ لاحق ہے‘ اور جن کے لیے ’خوفناک خواب ختم نہیں ہوا۔‘
20 سال قبل طالبان کو بے دخل کرنے والے اتحاد میں برطانوی فوج کی شمولیت کے بعد 457 برطانوی اہلکار ہلاک ہوئے اور اس جنگ میں 35 ارب ڈالر سے زیادہ کی لاگت آئی۔
تاہم 2021 میں انخلاء کے نتیجے میں طالبان نے تیزی سے علاقے پر دوبارہ قبضہ کر لیا اور دارالحکومت کابل میں اقتدار سنبھال لیا۔
30 صفحات پر مشتمل رپورٹ تمام برطانوی فیصلوں کے ’کُھلے، ایماندار اور تفصیلی جائزے‘ پر زور دیتی ہے۔
اگرچہ رپورٹ میں 2021 میں انخلا کی ابتدائی کوششوں کو سراہا گیا جس کے نتیجے میں 15 ہزار افراد کو برطانیہ منتقل کیا گیا تھا۔
تاہم یہ بھی باور کرایا گیا ہے کہ برطانوی حکام کو بہتر طور پر تیار رہنا چاہیے تھا۔
رپورٹ کے مطابق افراتفری میں انخلا ’ان لوگوں کے لیے تکلیف دہ ثابت ہوا جو وہاں سے مناسب طریقے سے نکلنے کی توقع رکھتے تھے۔‘

ٹوبیاس ایل ووڈ نے کہا کہ ’ہم اُن افغانوں کے ممنون ہیں جنہوں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر ہماری مدد کی۔‘ (فوٹو: روئٹرز)

برطانیہ کو ’افغان ری لوکیشنز اینڈ اسسٹنس پالیسی‘ اور افغان شہریوں کی آباد کاری سکیم کے تحت افغانوں کی نقل مکانی کے عمل کو تیز کرنا چاہیے۔
کمیٹی نے کہا کہ ’برطانیہ اب بھی بہت سے لوگوں کو مایوس کر رہا ہے جنہوں نے اتحادیوں یا افغان حکام کے لیے کام کر کے اپنی جانوں اور اپنے خاندانوں کی سکیورٹی کو خطرے میں ڈالا۔‘
برطانیہ کی کنزرویٹو پارٹی کے سینیئر رہنما ٹوبیاس ایل ووڈ نے کہا کہ ’افغانستان سے انخلاء برطانیہ کی فوجی تاریخ کا ایک سیاہ باب تھا۔ برطانیہ کے ساتھ تعاون کرنے والے افغانوں، اور ملک میں خدمات انجام دینے والے برطانوی فوجیوں کے لیے، ڈراؤنا خواب ابھی ختم نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ کے مشن کی مدد کے نتیجے میں انہیں خطرہ ہے۔
ایل ووڈ کا کہنا تھا کہ ’ہم اگست 2021 میں رونما ہونے والے واقعات کو تبدیل نہیں کر سکتے، لیکن ہم اُن افغانوں کے ممنون ہیں جنہوں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر ہماری مدد کی۔‘
ایک حکومتی ترجمان نے رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حکام نے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو محفوظ طریقے سے افغانستان سے نکالنے کے لیے انتھک محنت کی۔
’ہم افغان شہریوں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے افغانستان میں برطانیہ کی مسلح افواج کے لیے یا ان کے ساتھ کام کیا اور ہم نے اس سکیم کے تحت 12 ہزار ایک سو سے زائد افراد کی نقل مکانی کی ہے۔‘

شیئر: