الحجر میں نبطی خاتون کے چہرے کے خدوخال کو اجاگر کیا گیا
الحجر میں نبطی خاتون کے چہرے کے خدوخال کو اجاگر کیا گیا
اتوار 19 فروری 2023 17:19
العلا میں قدیم نخلستان نے ہزاروں سال تہذیبوں کی میزبانی کی ہے۔ فوٹو عرب نیوز
قدیم نبطی دور سے تعلق رکھنے والی خاتون جو 2000 سال قبل العلا کے الحجر علاقے کی چٹان میں دفن تھی اس کا مجسمہ تیار کرتے ہوئے چہرے کے خدوخال کو دوبارہ اجاگر کیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ماہرین آثار قدیمہ نے بتایا ہے کہ تقریباً دو ہزارسال پہلے العلا میں نبطیوں کے دور کے معروف شہر الحجر میں یہ خاتون تقریباً 40 سال کی عمر تک زندہ رہنے کے بعد دنیا سے رخصت ہو گئی۔
ماہرین آثار قدیمہ، ماہرین تعلیم، فرانزک سائنس دانوں اور مجسمہ سازی کے ماہرین کے مابین غیر معمولی تعاون کی بدولت یہاں اس دور میں بسنے والوں میں سے ایک کا چہرہ دوبارہ واضح ہو گیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ اس خاتون کا نام حینات رکھا گیا ہے جو اس زمانے کی دولت مند خاتون تھی اور اس کی اولاد نے اس کے لیے وادی العلا میں اپنے گھر کے ارد گرد بڑی چٹانوں میں سے ایک کو بہت محنت سے تراش کر اس کے لیے خوبصورت مقبرہ بنوایا تھا۔
حینات کا غیر معمولی طور پر حقیقی نظر آنے والا حیرت انگیز مجسمہ 6 فروری سے العلا کے الحجر ویلکم سنٹر میں آنے والوں کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے علاقے الحجر کو یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں پہلی آثار قدیمہ کی جگہ کے طور پر 2008 میں شامل کیا گیا تھا اور یونیسکو سے جڑنے کی 15ویں سالگرہ کے موقع پر اس مجسمے کی رونمائی کی گئی ہے۔
رائل کمیشن فار العلا کی داستانی تجربے کی ماہر لیلیٰ چیپ مین نے اس موقع پر بتایا ہے کہ مجسمے میں نبطی خاتون کے چہرے کے خدوخال کے حوالے سے العلا کے لوگوں کے درمیان حیرت انگیز مماثلت ہے۔
العلا کے قرب و جوار میں بسے کئی افراد نے اس مجسمے کو دیکھا ہے اور اسے اپنی کسی رشتہ دار سے تشبیہہ دی ہے۔
لیلیٰ چیپ مین کا کہنا ہے کہ انہوں نے العلا ہیریٹیج گائیڈز کے گروپ کے لیے علاقے کے لوگوں کں بھرتی کیا ہے اور جب گروپ کے افراد کو یہ مجسمہ دیکھنےکا موقع ملا تو ٹیم میں سے ایک نے کہا یہ میری آنٹی ہیں!، کسی اور نے کہا 'یہ میری دادی ہیں!' ان سب نے کسی نہ کسی طرح اس سے وابستگی بیان کی۔
انہوں نے کہا کہ العلا کے لوگوں کے ردعمل دیکھ کر بہت اچھا لگا جس سے میں واقعی بہت خوش ہوں۔
ہمیں اس جگہ کی اہمیت کو ابھارنا ہے کہ یہ صرف مقبروں کی جگہ نہیں ہے بلکہ یہاں انسان آباد تھے اور جو کام کرتے تھے اور دنیا فانی سے رخصت ہو جاتے تھے، ہمیں یہ یاد دلانا اچھا لگتا ہے۔
اس موقع پر موجود ایک ماہر آثار قدیمہ نے بتایا کہ میں نے بہت سی کھدائیوں میں حصہ لیتے ہوئے انسانی باقیات کا جائزہ لیا ہے اور میں اس کا بہت حد تک عادی بھی ہوں لیکن جب میں نے پہلی بار یہ شاہکار دیکھا تو حقیقت میں دم بخود رہ گیا۔
العلا وادی کے مرکز میں ایک قدیم نخلستان ہے جس نے ہزاروں سال سے یکے بعد دیگرے برادریوں اور تہذیبوں کی میزبانی کی ہے۔
یہ علاقہ تاریخی تجارتی راستوں کا ایک اہم مرکز رہا ہے، اس میں نباطین بادشاہت کے دور اور قبل از تاریخ سے لے کر آج تک کے تقریباً ہر بڑے دور کے نقوش پائے جاتے ہیں جن میں سے ایک الحجر کا علاقہ بھی شامل ہے۔