Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فوبیا: ’ضرورت سے زیادہ خوف‘ کی بیماری، کہیں آپ بھی تو اس کا شکار نہیں؟

انجکشن فوبیا میں مبتلا افراد ڈاکٹر کے پاس جانے سے کتراتے ہیں (فوٹو: ای سی جی)
ہم وزن ہونے کے باعث ڈر اور مر کا شاعری، محاوروں اور فلمی ڈائیلاگز میں ایک ساتھ اتنا ذکر ملتا ہے کہ بندہ لفظ ڈر سے ہی ڈر جاتا ہے، پتہ نہیں یہ اس فہرست فوبیاز میں آتا ہے یا نہیں جو انسانوں میں چھپے عجیب قسم کی نفسیاتی کیفیت سے متعلق ہے تاہم یہ فہرست ہے خاصی طویل اور دلچسپ۔
اس کی ورق گردانی سے پہلے یہ دیکھ لیتے ہیں کہ فوبیا ہوتا کیا ہے۔
عربی میگزین الرجل میں اس حوالے سے تفصیلی مضمون شائع کیا گیا ہے۔

فوبیا کیا ہے؟

بنیادی طور پر یہ یونانی لفظ فوبوز سے انگریزی میں آیا ہے، جس کے معنی خوف کے ہیں بعدازاں اس کو انسانوں کی ایسی نفسیاتی کیفیت کے اظہار کے لیے موزوں ترین قرار دیا گیا جس میں وہ کسی چیز سے خوف محسوس کرتا ہے۔
فوبیا کے شکار لوگ اس چیز سے بچنے کی کوشش میں رہتے ہیں اور سامنا ہونے پر شدید دباؤ میں آ سکتے ہیں۔ 

وجوہات کیا ہو سکتی ہیں؟

فوبیاز کے بارے میں عام خیال یہی ظاہر کیا جاتا ہے اس کی وجوہات جینیاتی اور ماحولیاتی عوامل میں ہو سکتی ہیں یا پھر ان دونوں کے ملاپ سے بننے والی پیچیدہ صورت حال بھی کسی کو اس سے دوچار کر سکتی ہے۔
جینیاتی طور پر کچھ لوگ دوسروں کی نسبت جلد گھبراہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں اور والدین کو بھی وہی فوبیا ہو سکتا ہے جو ان کے والدین کو ہو۔
اسی طرح اردگرد کا ماحول بھی ذہن میں کسی خوف کو بٹھا سکتا ہے اور وہ فوبیا کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
منشیات یا الکحل کا استعمال بھی ذہن میں فوبیاز پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

فوبیا کی علامات

فوبیا سے سامنا ہوتے ہی اس کے شکار میں کچھ علامات پیدا ہوتی ہیں، جیسے سینے کی جکڑن، پسینہ آنا، گلا خشک ہونا۔ اس کے ساتھ ہی وہ بندہ پریشان ہونا بھی شروع ہو جاتا ہے اور سانس لینے میں بھی دقت کا سامنا ہوتا ہے۔ کچھ لوگوں کو چکر بھی آتے ہیں اور فشار خون بڑھ جاتا ہے۔

فوبیا کی حالت میں انسان کسی نہ کسی چیز سے خوفزدہ رہتا ہے (فوٹو: الرجل)

اس کی انتہائی کیفیت میں انسان وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کرتا ہے یا بے ہوش ہو جاتا ہے۔

اس میں انسان کو کیا لگتا ہے؟

کچھ لوگ اس کو وہم کی ایک شکل بھی قرار دیتے ہیں، تاہم ماہرین اس سے اتفاق نہیں کرتے ان کا کہنا ہے کہ وہم بلاوجہ ہوسکتا ہے مگر فوبیاز بلاوجہ نہیں ہوتے۔ ان کے پیچھے کچھ چیزیں کارفرما ہوتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق جب کسی شخص کا سامنا اسی چیز سے ہوتا ہے جس کا فوبیا اس کے اندر موجود ہے تو شدید گھبراہٹ کا شکار ہو سکتا ہے۔ جیسے کہ کچھ لوگ کتوں سے ڈرتے ہیں اور کچھ لوگوں کی جان پر اس وقت بن آتی ہے جب کبھی انجکشن لگوانا پڑ جائے، یہ فوبیا بیس سے تیس فیصد لوگوں میں ہوتا ہے۔
فوبیا کی عام اقسام
ارچنو فوبیا
یہ مکڑیوں سے خوفزدہ ہونے سے متعلق ہے، آپ نے اکثر ایسے لوگ دیکھے ہوں گے جو مکڑیوں سے ڈرتے ہیں اور بسااوقات کچھ زیادہ ہی دہشت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

کچھ لوگ بلندی سے خوفزدہ ہوتے ہیں (فوٹو: شٹر سٹاک)

ماہرین کے مطابق دنیا میں مکڑیوں کی پینتیس ہزار سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں جن میں سے صرف چند درجن ہی انسانوں کے لیے خطرہ ہو سکتی ہیں لیکن اس فوبیا کا شکار کسی بھی مکڑی سے خوفزدہ رہتا ہے۔

اوفیو فوبیا

یہ بھی مکڑی والے فوبیا سے ملتا جلتا ہے، اس میں انسان سانپ کو دیکھ کر اتنا خوفزدہ ہو سکتا ہے کہ اس کی جان بھی جا سکتی ہے۔ یہ بہت عام فوبیا ہے۔ اس کی وجہ کوئی ذاتی تجربہ بھی ہو سکتا ہے جس میں کسی کو سانپ کے ڈسنے سے ہلاک ہوتے ہوئے دیکھا ہو یا پھر وہ قصے کہانیاں بھی ہو سکتی ہیں جو اس کے زہریلے پن کے بارے میں انسان نے سن رکھی ہوتی ہیں۔
اسی طرح بعض لوگ کتوں اور دوسرے بے ضرر جانوروں سے بھی ڈرتے ہیں اور یہ بھی فوبیا کی ایک قسم ہوتی ہے۔
 
ایکرو، ایرو فوبیا
اکثر لوگ ایسا کہتے ہوئے سنے جاتے ہیں کہ کسی اونچی جگہ پر جا کر ان کو چکر آنے لگتے ہیں یہ بھی دراصل ایک قسم کا فوبیا ہوتا ہے۔ جس میں انسان پہاڑ پر چڑھنے، کسی اونچی عمارت پر جانے یا جہاز پر بیٹھنے تک سے خوفزدہ ہوتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں تقریباً چھ فیصد لوگ اس فوبیا کا شکار ہیں۔

سوشل فوبیا کے شکار افراد لوگوں سے ملنے جلنے سے کتراتے ہیں (فوٹو: شٹر سٹاک)

ایکروفوبیا  کی وجہ  کوئی ناخوشگوار صورت حال بھی بن سکتی ہے۔ اسی طرح ایرو فوبیا بھی اس سے ملتا جلتا فوبیا ہے جو اڑنے کے خوف سے متعلق ہے۔ ماہرین کے مطابق ہر پانچ میں سے ایک انسان کو یہ متاثر کرتا ہے اور اس کی علامات میں دل کی دھڑکن کا بڑھ جانا، کانپنا یا سر چکرانا شامل ہے۔
سائنو فوبیا
اس میں انسان کتوں سے ڈرتا ہے اور اس کی وجہ سے کوئی واقعہ بھی ہو سکتا ہے جیسا کہ بچپن میں کسی کتے نے کاٹا ہو، یا اس شخص کے سامنے کتے نے کسی پر حملہ کیا ہو۔ اس میں مبتلا شخص اس گلی یا سڑک سے گزرنے سے اجتناب کرتا ہے جہاں کتوں کی موجودگی کا امکان ہو سکتا ہے۔
ماہرین اس فوبیا کو کافی نقصان دہ قرار دیتے ہیں کیونکہ زیادہ تر کتے بے ضرر ہوتے ہیں اور فوبیا کی صورت میں انسان ان سے بھی ڈرتا ہے اور کسی ایسی جگہ جانے سے گریز کرتا ہے جہاں کتے ہوں۔ اس کوشش میں وہ کئی ایسے اہم مقامات مس کر سکتا ہے جہاں سے اس کو زندگی کو نئے مواقع مل سکتے ہوں۔

ایسٹرا فوبیا

اکثر جب آسمان پر گھن گرج ہوتی ہے اور بجلی چمکتی ہے تو کچھ لوگ بہت بے چین ہو جاتے ہیں جبکہ بعض کی تو چیخ بھی نکل جاتی ہے۔ یہ بھی فوبیا  کی ایک قسم ہے، جس میں انسان موسم کے بدلتے روپ سے بھی ڈرتا ہے، اس صورت میں اس کی دل کی دھڑکن بڑھ سکتی ہے وہ بستر کے نیچے چھپنے یا الماری میں گھسنے کی کوشش کر سکتا ہے اور ذرا سا بھی موسم خراب ہونے پر گھر سے نکلنے سے پرہیز کرتا ہے۔

کچھ لوگ سانپ کے ڈر کے فوبیا میں مبتلا ہوتے ہیں (فوٹو: فری پک)

انجکشن فوبیا
یہ بھی فوبیا کی خطرناک سمجھی جانے والی اقسام میں سے ہے کیونکہ اس میں مبتلا شخص علاج معالجے سے بھی کنی کترانا شروع کر دیتا ہے اور اسی ڈر کی وجہ سے ڈاکٹرز کے پاس بھی نہیں جاتا۔ جس کی وجہ سے کئی بار پیچیدگیاں بڑھ جاتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بیس سے تیس فیصد تک بالغ افراد میں انجکشن فوبیا پایا جاتا ہے۔
انجکشن لگتے وقت ایسے لوگوں کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے اور ان میں سے کچھ اس دوران بے ہوش بھی ہو سکتے ہیں۔

سماجی فوبیا

جیسا کہ اس کے نام سے ظاہر ہے کہ اس کا شکار انسان ان مقامات پر جانے سے گریز کرتا ہے جو اس کے اندر موجود اس خوف کو بیدار کر سکتے ہوں۔ جیسا کہ دوسرے لوگوں سے وہ کیسے ملے گا یا ملے گی،  کہیں وہ دوسروں کے سامنے تضحیک نہ اڑائیں، یا پھر کوئی کپڑوں پر اعتراض نہ کر سکے۔ یہ بھی ایک سنجیدہ فوبیا ہے کیونکہ اس میں مبتلا لوگ عام روزمرہ کے معاملات میں بھی لوگوں کو سامنا کرنے سے کتراتے ہیں۔
لوگوں کے سامنے بات کرنے کا خوف بھی اسی میں آتا ہے، اکثر ایسے لوگ ملتے ہیں جو کسی گروپ کے سامنے بات کرتے ہوئے ہچکچاتے ہیں جبکہ تقریر تو قطعی نہیں کر پاتے۔
اگر یہ ہچکچاہٹ عارضی ہو اور وقت کے ساتھ دور ہو جائے تو اسے نارمل سمجھا جاتا ہے تاہم اگر برقرار رہے تو فوبیا کی ہی شکل ہوتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ فوبیا کی بے شمار اقسام ہیں (فوٹو: ویری ویل مائنڈ)

ڈرٹ فوبیا

یہ جراثیم اور گندگی کے خوف سے متعلق ہے۔ اگرچہ صاف ستھرا رہنا اچھی بات ہے تاہم اس کو اپنے اوپر اس حد تک سوار کر لیا جائے کہ وہ ایک نفسیاتی کیفیت بن جائے تو پھر وہ فوبیا کی شکل اختیار کر جاتی ہے۔
اس میں مبتلا شخص بار بار ہاتھ دھوتا ہے۔ برتنوں اور کمرے وغیرہ کی صفائی غیرضروری طور پر کرتا رہتا ہے۔
آلودگی کے خطرے کے پیش نظر وہ دوسرے لوگوں سے دور ہو سکتا ہے، جراثیم کش ادویات کا زیادہ استعمال کر سکتا ہے۔ ایسا شخص ہسپتال اور لیبارٹری وغیرہ جانے بھی گریز کرتا ہے کیونکہ اس کے خیال میں وہاں چونکہ مریض آتے ہیں اس لیے وہاں جراثیم زیادہ ہوتے ہیں۔

مزید اقسام

ان کے علاوہ بھی فوبیا کی کافی اقسام ہیں جن میں کچھ حالیہ دنوں میں دریافت ہوئی ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ فوبیا کی تمام اقسام کسی کو نہیں معلوم کیونکہ یہ وقت کے ساتھ ساتھ مزید بھی سامنے آتی رہتی ہیں۔ 
غیر معروف اقسام میں ایبلوٹو فوبیا، الکلو فوبیا، الگو فوبیا، اگورا فوبیا، ایکمو فوبیا، ایموکسو فوبیا،
بیکٹرو فوبیا، بارو فوبیا، کیکو فوبیا، کیٹوپٹرو فوبیا اور دیگر بے شمار شامل ہیں۔

فوبیاز کا علاج

یہ خیال درست نہیں کہ فوبیاز کا علاج نہیں ہو سکتا، اس کے لیے علاج کے طریقہ کار موجود ہیں، جن کا کچھ حصہ تھیراپیز اور کچھ ادویات پر مشتمل ہوتے ہیں۔
 

شیئر: