بارکھان واقعہ: لاپتہ خاتون اور پانچ بچے بازیاب، عبدالرحمان کھیتران کا ریمانڈ منظور
بارکھان واقعہ: لاپتہ خاتون اور پانچ بچے بازیاب، عبدالرحمان کھیتران کا ریمانڈ منظور
جمعرات 23 فروری 2023 9:20
زین الدین احمد -اردو نیوز، کوئٹہ
کوئیک رسپانس ٹیم نے ارکھان، کوہلو، دکی اور ڈیرہ بگتی کے اضلاع میں مختلف مقامات پر چھاپے مارے (فوٹو: لیویز فورس)
بلوچستان کی لیویز فورس نے خان محمد مری کی لاپتہ اہلیہ اور پانچ بچوں کو بازیاب کرانے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ جوڈیشل میجسٹریٹ نے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
پولیس نے جمعرات کو صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کو سخت سکیورٹی میں جوڈیشل میجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے ان کا 10 روزہ ریمانڈ منظور کرلیا۔
لیویز حکام کا کہنا ہے کہ کوئیک رسپانس ٹیم نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب بارکھان، کوہلو، دکی اور ڈیرہ بگتی کے اضلاع میں مختلف مقامات پر چھاپے مارے۔
لیویز فورس کے رسالدار میجر شیر محمد مری کے مطابق ’خان محمد مری کی اہلیہ گراں ناز، بیٹی اور ایک بیٹی کو بارکھان کے سرحدی علاقے سے بازیاب کرایا گیا جبکہ دوسری کارروائی میں ڈیرہ بگٹی بارکھان کے سرحدی علاقے سے دو بیٹے بازیاب کرائے گئے۔‘
لیوز حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک اور کارروائی دکی کے علاقے نانا صاحب میں کی گئی جہاں سے خان محمد مری کے چوتھے بیٹے کو بھی بازیاب کرایا گیا۔
’کارروائیوں میں کسی قسم کی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور ملزمان چھاپوں سے قبل ہی فرار ہو گئے تھے۔‘
کوہلو کے ایک قبائلی وڈیرے نے خاتون سمیت تین مغویوں کی اپنی حفاظتی تحویل میں ہونے کا دعوٰی کیا تھا تاہم بعد میں اپنے بیان سے مکر گئے۔
فورس کی جانب سے مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
بلوچستان کے ضلع بارکھان میں ایک کنویں سے پیر کو خاتون اور دو افراد کی لاشیں ملی تھیں جنہیں صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران کے سابق محافظ خان محمد مری نے اپنی اہلیہ اور دو بیٹوں کے طور پر شناخت کیا تھا۔
اہلکاروں کے مطابق ’کارروائیوں میں مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور ملزمان چھاپوں سے قبل ہی فرار ہو گئے تھے۔‘ (فوٹو: لیویز فورس)
خان محمد مری نے الزام لگایا تھا کہ ان کی اہلیہ، بیٹی اور چھ بیٹوں کو صوبائی وزیر نے اپنی نجی جیل میں قید کیا تاہم اب پوسٹ مارٹم رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ نوجوانوں کی لاشیں تو خان محمد مری کے بیٹوں کی ہیں لیکن خاتون کی لاش خان محمد مری کی اہلیہ کی نہیں۔
پوسٹ مارٹم سول ہسپتال کی پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض نے کیا۔ انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’لاش کسی بڑی عمر کی خاتون کی نہیں بلکہ 17 سے 18 سالہ لڑکی کی ہے جس کی شناخت مٹانے کے لیے چہرے اور گردن پر تیزاب پھینکا گیا۔‘
ان کے بقول ’ہو سکتا ہے چہرہ مسخ ہونے کی وجہ سے غلط شناخت کی گئی۔‘
ڈاکٹر عائشہ فیض کا یہ بھی کہنا تھا کہ لڑکی کو زیادتی کے بعد سر میں تین گولیاں ماری گئیں جبکہ نوجوانوں کے سروں میں ایک ایک گولی ماری گئی ان کے جسموں پر تشدد کے نشانات بھی تھے۔
ایس ایچ او مٹھا خان کا کہنا ہے کہ اس لڑکی کی ابھی تک شناخت نہیں ہو سکی ہے۔
’خان محمد مری کی اہلیہ گراں ناز، بیٹی اور ایک بیٹی کو بارکھان کے سرحدی علاقے سے بازیاب کرایا گیا‘ (فوٹو: لیویز فورس)
پولیس نے بدھ کو بارکھان تھانے میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا۔ ایس ایچ او فداللہ کی مدعیت میں درج مقدمے میں قتل اور شواہد مٹانے کی دفعات شامل تھیں۔
بدھ کو صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران کو اس وقت کوئٹہ سے گرفتار کیا گیا جب وہ پولیس حکام سے ملنے ڈی آئی جی کوئٹہ کے دفتر پہنچے تھے۔
پولیس کے مطابق ’ایڈیشنل آئی جی جواد ڈوگر کی سربراہی میں چار رکنی اعلٰی سطحی ٹیم نے صوبائی وزیر سے تفتیش کی ہے۔‘
آئی جی پولیس بلوچستان عبدالخالق شیخ کے مطابق مزید تفتیش کے لیے کیس پولیس سے لے کر کرائم برانچ کے حوالے کیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر کی گرفتاری اور بچوں کی بازیابی کے باوجود کوئٹہ میں خان محمد مری کے لواحقین اور مری قبائل کی جانب سے وزیراعلٰی ہاؤس کے قریب دھرنا تیسرے روز بھی جاری ہے اور مظاہرین نے دوسری رات بھی سڑک پر گزاری۔