والد سنہ 1965 کی جنگ کے بعد سے پاکستان میں قید ہیں، انڈین شہری کا دعویٰ
بدیادھری پتری نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کے والد آنند پتری سنہ 65 کی جنگ کے بعد سے پاکستان میں قید ہیں۔ فائل فوٹو
انڈین فوج کے ایک اہلکار کے بیٹے نے صدر دروپدی مرمو اور وزیراعظم نریندر مودی سے اپیل کی ہے کہ سنہ 1965 کی جنگ کے بعد سے پاکستان میں قید اُن کے والد کو رہا کرایا جائے۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق بدیادھری پتری نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کے والد آنند پتری سنہ 1965 کی جنگ کے بعد سے پاکستان میں قید ہیں جن کو سنہ 2007 میں رہا کیا جا رہا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اُن کے والد کو اس لیے انڈیا واپس نہ لایا جا سکا تھا کہ پاکستان نے رہائی بطور ’سویلین‘ کرنے کی شرط رکھی تھی جس کو انڈین حکومت نے ماننے سے انکار کر دیا تھا۔
بدیادھری پتری جن کی عمر اس وقت 65 برس ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اُن کو اپنے والد کے پاکستان کی قید میں ہونے کا علم سنہ 2003 میں ایک اخباری خبر کے ذریعے ہوا۔
’وہ سنہ 65 کی جنگ کے بعد واپس نہیں آئے۔ سنہ 2003 میں ایک اشاعت کے ذریعے معلوم ہوا کہ وہ لاہور کی جیل میں قید ہیں۔ جب سے والد کے زندہ ہونے کا علم ہوا۔ واپس لانے کے لیے ہر دروازے پر دستک دی مگر کسی نے مدد نہ کی۔‘
انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کے ایک کارکن اُتم رائے نے بھی تصدیق کی ہے کہ آنند پتری کو کولکتہ سے انڈین فوج میں بھرتی کیا گیا تھا اور انہوں نے سنہ 1962 کی چین کے خلاف جنگ میں بھی حصہ لیا تھا۔
’آنند پتری سنہ 1965 کی جنگ میں شریک تھے اور اس کے بعد سے لاپتہ تھے۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ ماضی میں اس سلسلے میں وہ وزیراعلیٰ نوین پتانیک اور پرناب مکھرجی سے بھی ملاقاتیں کر چکے ہیں۔
’اگر وہ زندہ ہیں تو اس وقت اُن کی عمر 88 برس کے لگ بھگ ہوگی۔‘
اُتم رائے نے کہا کہ آنند پتری جیل میں 58 برس گزار چکے ہیں اور اگر اُن کی موت واقع ہو چکی ہے تو پاکستان کی حکومت ڈیتھ سرٹیفکیٹ دے۔ آنند پتری بنگال ڈیفنس رجمنٹ میں بطور سپاہی تعینات تھے۔
بدیادھری پتری نے صدر اور وزیراعظم کے نام خط میں کہا ہے کہ اگر اُن کے والد حیات نہیں رہے تو اُن کو ’شہید‘ کا درجہ دیا جائے۔