Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا چین کی لیبارٹری سے نکل کر پھیلا: ڈائریکٹر ایف بی آئی

کرسٹوفر رے نے چین پر وبا کی وجوہات کے لیے ہونے والی تحقیقات کی راہ روکنے کا الزام بھی لگایا (فوٹو: اے پی)
امریکہ کی تحقیقاتی ایجنسی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ ایجنسی کو یقین ہے کہ کورونا وائرس ممکنہ طور پر چین کی لیبارٹری سے نکلا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹو رے کے فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو کے بارے میں بتایا ہے جس میں انہوں نے پہلی بار وائرس کے بارے میں عوامی سطح پر بات کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ایف بی آئی کا کافی عرصے سے یہ اندازہ ہے کہ مرض کی ابتدا ممکنہ طور پر ووہان کی لیبارٹری میں ایک واقعے سے ہوئی۔‘
کرسٹوفر رے کا تبصرہ اسی ہفتے شعبہ توانائی کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ممکنہ طور پر ’کورونا وائرس چین کی لیبارٹری سے لیک ہوا‘ جو وبا کا باعث بنا۔
تاہم دوسری جانب امریکہ کی دوسری انٹیلی جنس ایجنسیوں کا ماننا ہے کہ وائرس قدرتی طور پر دنیا میں پھیلا۔
انٹرویو کے دوران کرسٹوفر رے نے چینی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ اب بھی وبا کی وجوہات جاننے کے لیے ہونے والی تحقیقات کی راہ میں روڑے اٹکانے کی کوشش کر رہی ہے۔
’چینی حکومت اپنی پوری کوشش کر رہی ہے کہ اس وقت امریکی حکومت اور اس کے بیرونی شراکت مل کر جو کام کر رہے ہیں، اس کو مبہم اور ناکام بنایا جائے۔‘
ان کے مطابق ’اور یہ سب کے لیے بدقسمتی کی بات ہے۔‘
چینی حکومت نے متذکرہ دعوے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مسترد کیا ہے اور اسے بیجنگ کے خلاف کردارکشی کی مہم قرار دیا ہے۔
سائنس دان کورونا وائرس کی ابتدا کے بارے میں جاننے کو بہت اہم گردانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آنے والی مزید وباؤں سے نمٹنے کے لیے یہ جاننا بہت ضروری ہے۔

شیئر: