متوفی عبدالرحمان اپنی والدہ کے ساتھ نانی کی وفات پر اپنے ماموں کے گھر آیا ہوا تھا۔
پولیس کے مطابق نوجوان نے ویڈیو بنانے کے لیے پستول ہاتھ میں پکڑی لیکن وہ ہتھیار میں گولی موجود ہونے سے بے خبر تھا۔ اچانک پستول سے فائر ہونے والی گولی اس کے سینے میں لگی جس کے بعد اسے فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا۔
متوفی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
گذشتہ دنوں 14 جنوری کو غالب مارکیٹ، قاسم پورہ گلی نمبر 3 میں ٹک ٹاک ویڈیو بنانے کے دوران گولی چلنے سے بھائی کے ہاتھوں بھائی ہلاک ہو گیا تھا۔
قاسم پورہ کے رہائشی دو بھائی عبدالرحمان اور عبدالمنان پسٹل کے ساتھ ٹک ٹاک ویڈیو بنا رہے تھے کہ اچانک گولی چل گئی جو عبد الرحمان کی چھاتی پر لگی۔ وہ زخمی ہو کر گر گیا۔ طبی امداد کے لیے سروسز اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکا۔
ایس پی ماڈل ٹاؤن اخلاق اللہ تارڑ نے جائے حادثہ اور ہسپتال کا دورہ کیا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اسلحہ کی نمائش اور ویڈیوز بنانا جرم ہے، شہری اس سے گریز کریں۔
اس کے علاوہ نومبر کے آغاز میں ہی تھانہ سندر بحریہ میں ویڈیو بنانے کے دوران فائرنگ سے ایک نوجوان ہلاک جبکہ دوسرا زخمی ہو گیا تھا۔
پولیس کے مطابق نوجوان، دوست کے ہمراہ ٹک ٹاک بنانے کے دوران گولی چلنے سے زندگی گنوا بیٹھا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ نوجوان اپنے دوست کے ساتھ ٹک ٹاک بنانے میں مصروف تھا کہ اچانک گولی چل گئی جو داؤد کی آنکھ میں لگی اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔
یہ دونوں دوست پراپرٹی کے کام سے وابستہ تھے۔
گذشتہ چند برسوں میں پاکستان میں ٹک ٹاک بناتے ہوئے کئی اموات رپورٹ ہو چکی ہیں۔ 21 مئی 2021 میں کبل (سوات) کے رہائشی حمید اللہ نامی ایک ٹک ٹاکر نے ٹک ٹاک کے لیے ویڈیو بناتے ہوئے خود پر گولی چلا دی جس کے باعث وہ موقع پر ہی جان کی بازی ہار گئے۔
اسی طرح دسمبر 2019 میں اس سے ملتا جلتا ایک واقعہ سیالکوٹ میں رونما ہوا۔ تین دوست ٹک ٹاک کے لیے ایک ویڈیو فلما رہے تھے کہ ایک دوست کو حقیقت میں گولی لگ گئی اور وہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
نومبر 2020 میں لاہور کے علاقے سُندر میں دو دوست پستول تھامے ٹک ٹاک کے لیے ویڈیو بنا رہے تھے کہ اچانک گولی چل گئی، ایک دوست آنکھ میں گولی لگنے سے موقع پر ہی ہلاک ہوگیا جبکہ دوسرا دوست بازو میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہوا۔
جون 2020 کو کراچی میں 17 سال کا نوجوان ٹک ٹاک کے لیے ویڈیو بناتے ہوئے گولی لگنے سے جان کی بازی ہار گیا تھا جبکہ فروری 2020 کو لاہور میں پانچ نوجوان رکشہ میں بیٹھ کر ٹک ٹاک ویڈیو بناتے ہوئے ٹریفک حادثے کا شکار ہوئے، تین نوجوان ہلاک جبکہ دو زخمی ہوئے تھے۔