Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خواتین کس طرح کھیلوں اور تفریحی سرگرمیوں میں آگے بڑھ رہی ہیں؟

سنہ 2015 سے مقامی مقابلوں میں حصہ لینے والی خواتین کی تعداد 59 فیصد تک بڑھ چکی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب میں حالیہ اصلاحات کے بعد کھیلوں میں خواتین کی شمولیت کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق تاریخ میں پہلی بار نوجوان سعودی خواتین فٹ بال، تائیکوانڈو، باکسنگ، موٹر کار ریسنگ، ٹینس، شمشیر زنی، گالف اور دیگر کھیلوں میں بھرپور حصہ لے رہی ہیں۔
سنہ 2015 سے متعدد سپورٹس فیڈریشنز کی کوششوں کی بدولت سعودی خواتین بین الاقوامی سطح پر اگرچہ کم تعداد میں ملک کی نمائندگی کر رہی ہیں تاہم یہ بات بہت اہمیت کی حامل ہے۔
اب خواتین کی قومی ٹیمیں بھی بن چکی ہیں اور سعودی قیادت کے تعاون کی وجہ سے خواتین کو کھیلوں میں حصہ لینے کی آزادی ہے۔
اس آزادی کے نتیجے میں اب سعودی خواتین مملکت بھر سے سامنے آرہی ہیں اور علاقائی اور بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں ملک کی نمائندگی بھی کر رہی ہیں۔
سعودی ویژن 2030 کے تعاون کی بدولت سنہ 2015 سے مقامی مقابلوں میں حصہ لینے والی خواتین کی تعداد میں 59 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔
اسی طرح بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لینے والی خواتین کھلاڑیوں کی تعداد 166 فیصد تک بڑھ چکی ہے۔ اس کے علاوہ کوچز کی تعداد میں 117 فیصد جبکہ خواتین ایتھلیٹس کی تعداد میں 150 فیصد تک اضافہ ہوا۔
اسی عرصے کے دوران مملکت کی نمائندگی کرنے والی خواتین ٹیموں کی تعداد صفر سے 23 تک جا پہنچی اور سعودی خواتین کھلاڑیوں نے علاقائی اور بین الاقوامی مقابلوں میں 100 تمغے بھی حاصل کر لیے۔
اس وقت 12 سعودی خواتین بین الاقوامی کھیلوں کے اہم عہدوں پر براجمان ہیں جبکہ ملک میں 38 سعودی سپورٹس فیڈریشنز ہیں۔
یہ ترقی صرف ٹیم سپورٹس تک ہی محدود نہیں بلکہ انفرادی طور پر کئی کھلاڑی مختلف کھیلوں میں آگے بڑھ رہی ہیں۔

شیئر: