پنجاب کے نگراں وزیر اطلاعات عامر میر نے دعویٰ کیا ہے کہ ’زمان پارک میں ایک دہشت گرد بھی موجود تھا جو آٹھ سال کی سزا بھی کاٹ چکا ہے۔‘
عامر میر نے مزید کہا کہ ’اطلاعات کے مطابق خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد بھی زمان پارک میں موجود ہیں، ان میں صوفی محمد کا ایک رشتہ دار بھی شامل ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
زمان پارک میں غلیلوں سے مزاحمت کرنے والے کارکن کون تھے؟Node ID: 750541
-
پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ’برگر کلاس‘ ہونے کا تاثر ختم کر دیا ہے؟Node ID: 750556
-
عمران خان کی احتجاجی سیاست، کون سے رہنما منظر سے غائب؟Node ID: 750616
جمعرات کو آئی جی پولیس پنجاب کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ ’مذکورہ دہشت گرد کا تعلق کالعدم تحریک نفاذِ شریعت محمدی سے ہے اور یہ آٹھ سال جیل بھی کاٹ چکا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’زمان پارک آپریشن مکمل ہوگا تو ساری تفصیلات سامنے لائیں گے کیونکہ تشدد کے واقعات میں پولیس کے درجنوں جوان زخمی ہوئے۔‘
پنجاب کے نگراں وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ’ہماری فورس جب بھی زمان پارک کی طرف گئی حکومت نے فیصلہ کر رکھا ہے کہ کوئی جانی نقصان نہ ہو۔‘
عامر میر نے مزید کہا کہ ’پولیس جب بھی زمان پارک کی طرف گئی ان کے پاس ڈنڈوں کے سوا کوئی اسلحہ نہیں تھا۔‘
عامر میر کی جانب سے کیے گئے دعوے کے بعد سوشل میڈیا پر بھی یہ بحث چھڑ گئی کہ ان کے دعوے میں کتنی سچائی ہے۔
اس حوالے سے مختلف سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ایک تصویر شیئر کی گئی اور کہا گیا کہ ’زمان پارک میں موجود یہ شخص کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے رکن رہے ہیں۔‘
سوشل میڈیا پر یہ بھی کہا گیا کہ ’اقبال خان کا شمار کالعدم تنظیم کے سربراہ صوفی محمد کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا۔‘
دی کنگ میکر نامی ہینڈل نے اقبال خان کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ‘یہ موصوف جو اس وقت زمان پارک میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کو متحرک کر رہے ہیں ان کا نام اقبال خان ہے اور یہ سوات والے تحریک نفاذ شریعت محمدی کے بانی صوفی محمد کے بہت قریبی ساتھی رہ چکے ہیں۔ دہشت گردی کے زمانے میں یہ اغوا برائے تاوان کے ماسٹر مائنڈ تھے۔ ریاست نے انہیں 9-8 سال قید رکھا۔‘
پشاور کے صحافی محمود جان بابر نے لکھا کہ ’سزا کاٹنے کے بعد بندوق رکھ کر سیاسی کارکن کے طور پر زندگی گزارنے والا عسکریت پسند نہیں کہلاتا، عسکریت پسند وہ ہوتا ہے جو بندوق اٹھا کر ریاست کو چیلنج کرے۔‘
میرا کسی کالعدم تنظیم سے کوئی تعلق نہیں رہا: اقبال خان
دوسری جانب اقبال خان نے جمعرات کے روز ایک ویڈیو بیان میں کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی سے اپنے تعلق کی تردید کی۔
یہ موصوف اس وقت زمان پارک میں PTI کے کارکنوں کو متحرک کر رہے ہیں۔ ان کا نام اقبال خان ہے اور یہ سوات والے تحریک نفاز شریعت محمدی کے بانی صوفی محمد کے بہت قریبی ساتھی رہ چکے ہیں۔ دہشتگردی کے زمانے میں یہ اغوا برائے تاوان کے ماسٹر مائنڈ تھے۔ ریاست نے انہیں 9-8 سال قید رکھا۔ pic.twitter.com/5f5K8rbEYM
— (@viladimirjones) March 16, 2023
میڈیا کو جاری ویڈیو بیان میں محمد اقبال کا کہنا تھا کہ ’ان کا کالعدم تنظیم سے کوئی تعلق نہیں بلکہ میرا 2022 سے قبل کسی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ 2022 میں میں پی ٹی آئی میں شامل ہوا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ عمران خان کی کال پر زمان پارک میں موجود ہیں۔’میں پی ٹی آئی کا ورکر ہوں، الیکڑانک میڈیا پر میرے خلاف سازش ہو رہی ہے۔‘
اقبال خان کا کہنا ہے کہ ’ایک خاص طبقہ ان کی ذاتی اور پی ٹی آئی کی مخالفت کی وجہ سے میرے خلاف پروپیگنڈا کر رہا ہے۔‘
اقبال خان کون ہے؟
سینیئر تجزیہ کار عقیل یوسفزئی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اقبال خان کا تعلق ضلع سوات کے گاؤں فتح پور سے ہے۔‘
’اقبال خان تربیت یافتہ جہادی ہیں جنہوں نے 1995 میں تحریک نفاذ شریعت محمدی میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد تحریک میں فعال کردار ادا کیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اقبال خان تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ صوفی محمد کے ترجمان بھی رہ چکے ہیں۔‘
سزا کاٹنے لے بعد بندوق رکھ کر سیاسی کارکن کے طور پر زندگی گذارنے والا عسکریت پسند نہیں کہلاتا عسکریت پسند وہ ہوتا ہے جو بندوق اٹھا کر ریاست کو چیلنج کرے۔زمان پارک میں سابق عسکریت پسند کے معاملے پر اظہار خیال#Zaman_Park_Lahore #ImranKhan #Punjab #PTI_TTP_Nexus #PTI_Terrorist_Org pic.twitter.com/oXEddCuOlQ
— Mehmood Jan Babar (@MehmoodJan1) March 16, 2023