پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کا نام تجویز کرنے والے استاد قاضی عبدالرحمان امرتسری کی خدمات کے اعزاز میں ان کے ورثا کو پلاٹ دینے اعلان کیا گیا ہے۔
جمعے کو وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ’وزیرِاعظم نے اسلام آباد کا نام تجویز کرنے والے قاضی عبدالرحمن امرتسری کی پاکستان کے لیے خدمات کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان کا ان سے کیا ہوا وعدہ پورا کر دیا۔‘
مزید پڑھیں
’وزیرِاعظم نے قاضی عبدالرحمن امرتسری کے ورثاء کو سی ڈی اے کی تجویز پر پارک انکلیو اسلام آباد میں پلاٹ کا الاٹمنٹ لیٹر پیش کیا۔‘
واضح رہے کہ پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل ایوب خان کے دور میں قاضی عبدالرحمان کو اسلام آباد میں پلاٹ دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔
وزیراعظم نے قاضی عبدالرحمان کے ورثا سے ملاقات کے دوران کہا کہ ’ اسلام آباد کو اسلام آباد کی پہچان دینے والے اسکول ٹیچر قاضی عبدالرحمان امرتسری کو قوم خراجِ عقیدت پیش کرتی ہے۔‘
بیان کے مطابق ’وزیرِاعظم نے چیئرمین سی ڈی اے کو آئندہ 24 گھنٹے میں باقی کی کارروائی مکمل کر کے ورثا کو پلاٹ کا قبضہ فراہم کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔‘
ملاقات میں صحافی حامد میر بھی موجود تھے۔ ’وزیراعظم نے اس معاملے کی نشاندہی پر حامد میر شکریہ بھی ادا کیا ہے۔‘
قاضی عبدالرحمان کون تھے؟
قاضی عبدالرحمان سنہ 1908ء میں امرتسر کے علاقے بھٹے وڈ میں پیدا ہوئے۔ امرتسر سے ابتدائی تعلیم کے بعد انہوں نے اسلامیہ کالج لاہور میں داخلہ لیا۔
تقسیم ہند کے بعد قاضی عبدالرحمان پنجاب کے ضلع ساہیوال کے علاقے عارف والا منتقل ہو گئے تھے۔
انہوں نے ضلع ساہیوال کے مختلف اسکولوں میں استاد کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور پھر 1968 میں وہ ٹاؤن کمیٹی ہائی سکول سے ہیڈ ماسٹر کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔
سنہ 1960 سے کچھ عرصہ قبل پاکستان کے نئے دارالحکومت کا نام تجویز کرنے کا معاملہ شروع ہوا تو اس کے لیے اخبارات میں اشتہار شائع کرایا گیا، جس میں نام تجویز کرنے والے کو انعام دینے کا وعدہ کیا گیا۔
اس کے بعد بہت سارے افراد نے نام تجویز کیے لیکن 24 فروری 1960 کو ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں قاضی عبدالرحمان امرتسری کے تجویز کردہ نام ’اسلام آباد‘ پر اتفاق ہو گیا۔
یہ نام اور اس کے تجویز کنندہ سکول ٹیچر قاضی عبدالرحمان کے ناموں کا اعلان اس وقت کے وزیراطلاعات ذوالفقار علی بھٹو نے کیا۔ ایوب خان قاضی عبدالرحمان کو اسلام آباد میں ایک کنال کا پلاٹ بطور انعام دینے کا وعدہ کیا تھا۔
قاضی عبدالرحمان نعت گو شاعر بھی تھے۔ ان کا مجموعہ کلام ’ہوائے طیبہ‘ 1981 میں شائع ہوا۔ قاضی عبدالرحمان کا 25 اپریل 1990 میں انتقال ہو گیا تھا۔