ہم پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے حفاطتی طریقہ کار سے مطمئن ہیں: امریکی کمانڈر
جنرل مائیکل ای کوریلا کا کہنا ہے کہ ان کے پاکستانی آرمی چیف کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے حفاظتی طریقہ کار سے مطمئن ہے۔
امریکی جنرل مائیکل ای کوریلا نے اتوار کو ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ اس وقت پاکستان بجٹ، معاشی مسائل اور سیاسی کشیدگی کا سامنا کر رہا ہے۔
سینٹ کام کمانڈر کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کو دہشت گردی کا چیلنج بھی درپیش ہے۔ ٹی ٹی پی کے ساتھ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد پاکستان میں کالعدم کے حملے بڑھ رہے ہیں۔
جنرل مائیکل ای کوریلا کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ساتھ ان کے بہترین تعلقات ہیں۔
خیال رہے پاکستان کے ایوان بالا میں کچھ سینیٹرز بشمول سینیٹر رضا رضاربانی نے آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے جاری مذاکرات کی غیر معمولی طوالت پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ کیا عالمی مالیاتی فنڈز پاکستان کے جوہری پروگرام کے حوالے ملک پر کوئی دباؤ کو نہیں ڈال رہا ہے۔
آئی ایم ایف کی نیوکلیئر اثاثوں سے متعلق شرط عائد کرنے کی تردید
تاہم آئی ایم ایف نے اتوار کی رات کو نے اسٹاف لیول معاہدے کے لیے پاکستان کے نیو کلیئر اثاثوں سے متعلق کوئی شرط عائد کرنے کی تردید کردی۔
آئی ایم ایف کی نمائندہ برائے پاکستان ایسٹر پریز کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے متعلق قیاس آرائیوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔
’آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان کسی بھی معاہدے میں نیو کلیئر پروگرام کے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی، پاکستان سے مذاکرات صرف معاشی پالیسی پر ہو رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے مذاکرات معاشی مسائل اور بیلنس آف پیمنٹ کا مسئلہ حل کرنے پر ہو رہے ہیں، مذاکرات کا محور میکرو اکنامک استحکام اور مالی استحکام لانا ہے۔
اس سے قبل سوشل، ڈیجیٹل اور پرنٹ میڈیا پر کچھ عرصے سے پاکستان کے جوہری پروگرام کے حوالے سے طرح طرح کی قیاس آرائیاں گردش کر رہی تھی۔ ان قیاس آرائیوں میں پاکستان کے جوہری پروگرام کو ’آئی ایم ایف‘ کے ساتھ مذاکرات کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔
اس حوالے سے وزیراعظم آفس نے وضاحت کی تھی کہ پاکستان کا جوہری اور میزائل پروگرام قومی اثاثہ ہے جس کی حفاظت ریاست کے لیے ہرچیز پر مقدم ہے۔
’پاکستان کا جوہری پروگرام مکمل طورپرمحفوظ ،فول پروف اور کسی بھی دباؤ کا شکارنہیں ۔ یہ صلاحیت جس مقصد کے لیے حاصل کی گئی وہ پوری ہو رہی ہے۔ پاکستان کے جوہری اور میزائل پروگرام کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی تمام قیاس آرائیاں اور افواہیں بے بنیاد ہیں۔‘
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بھی سینیٹ کو بتایا تھا کہ پاکستان کے جوہری اور میزائل پروگرام پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ پاکستان کے میزائل پروگرام پر ہمیں ڈکٹیشن دے۔ اس بات کا فیصلہ پاکستان خود کرے گا کہ اس کے میزائلوں کی رینج کتنی ہونی چاہیے۔‘