Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جلاؤ، گھیراؤ، توڑ پھوڑ‘، پی ٹی آئی کے 198 کارکنان اسلام آباد سے گرفتار

پرتشدد واقعات پر تھانہ سی ٹی ڈی اور گولڑہ میں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
سابق وزیراعظم عمران خان کی پیشی کے موقع پر تحریک انصاف کے کارکنان کی اشتعال انگیزی، جلاؤ گھیراؤ، توڑ پھوڑ اور پولیس پر حملے کے الزام میں اسلام آباد پولیس نے 198 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق وقوعہ میں ملوث تمام ملزمان کی کیمروں کی مدد سے شناخت کا عمل بھی جاری ہے جبکہ مختلف کارروائیوں میں جلاؤ گھیراؤ کرنے والے مزید گرفتاریوں کے لیے پولیس کی ٹیمیں چھاپے مار رہی ہیں۔
اسلام آباد پولیس نے پرتشدد واقعات پر تھانہ سی ٹی ڈی اور گولڑہ میں مقدمات درج کیے ہیں۔
مظاہروں میں شامل شرپسندوں کے پتھراؤ، جلاؤ گھیراؤ سے پولیس کے 58 افسران و جوان زخمی ہوئے۔ جلاؤ گھیراؤ میں پولیس کی 4 گاڑیاں جل گئیں، 9 گاڑیاں توڑیں جبکہ 25 موٹر سائیکل جلائے گئے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت منظور
دوسری جانب عمران خان کی پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس پر حملے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے کیس میں اسدعمر، راجہ خرم، علی نواز، مرادسعید، شہزادوسیم اور زلفی بخاری، اسد قیصر، عامرکیانی، عمرایوب، حماداظہر، فرخ حبیب، محمد عاصم اور حسان نیازی کی عبوری ضمانتیں منظور کر لی ہیں۔
ملزمان کی عبوری ضمانت 3 اپریل تک 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی گئی ہیں۔ 
پیر کی صبح انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے دو ہفتوں کی عبوری ضمانت منظور کر لی ہے۔ ان میں ان ملزمان کی ضمانت بھی شامل ہے جن کے خلاف تھانہ سی ٹی ڈی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
جج نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ ’دو ہفتوں کی عبوری ضمانت اس لیے دے رہے ہیں تاکہ شیلنگ سے بچا جائے اور روزے سکون سے رکھے جائیں۔ اس بار تو پولیس نے آپ پر ڈکیتی کی دفعہ بھی لگا دی ہے۔‘
پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ نئے مقدمات میں نئی ضمانت کی درخواستیں دائر کر رہے ہیں۔ 
 پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز وہیل چیئر پر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے۔ شبلی فراز کے خلاف بھی دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے، مزید کارکنان گرفتار
ترجمان اسلام پولیس نے بتایا کہ چھاپوں میں تھانہ شالیمار پولیس نے سات مزید ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ جن افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ان میں راجہ ندیم جہانگیر کیانی، شرافت سلطان کیانی، محمد رضوان، سہیل احمد، حسنین اختر، مظہر مسعود اور محمد زرین بھی شامل ہیں۔ 
آج پیر کو ان ملزمان کو ریمانڈ کے لیے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ 
دوسری جانب سینیٹر شبلی فراز کے گھر پر چھاپہ مارا گیا۔ تحریک انصاف کے مطابق پولیس نے گھر کی تلاشی لی اور ان کے اہل خانہ اور ملازمین کو ہراساں کیا۔
چھاپے کے دوران سینیٹر شبلی فراز گھر میں موجود نہیں تھے۔ بتایا گیا ہے کہ آنسو گیس اور تشدد سے زخمی ہونے کی وجہ سے ان کی طبیعت ناساز ہے اور وہ ہسپتال میں داخل ہیں۔ 

اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے 198 کارکنان کو گرفتار کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

پولیس نے تحریک انصاف اسلام آباد کے صدر اور رکن قومی اسمبلی علی نواز اعوان کے گھر پر بھی چھاپہ مارا لیکن وہ بھی گھر پر نہیں تھے۔ 
پولیس حکام کے مطابق تحریک انصاف کے کارکنان پر تھانہ گولڑہ میں ایک اور ایف آہی آر درج کر لی ہے جس میں دہشت گردی کی دفعات  بھی شامل ہیں۔ ایف آئی آر میں اعظم سواتی، عاطف سکون، زلفی بخاری اور عامر مغل کا نام شامل ہے۔ 
پولیس نے تحریک انصاف کے سابق ایم این اے راجہ خرم نواز کے گھر پر چھاپہ بھی مارا لیکن وہ گھر پر موجود نہ تھے۔
راجہ خرم نواز نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پولیس نے گھر میں توڑ پھوڑ کی۔ ان اوچھے ہتھکنڈوں سے ڈرنے والے نہیں۔ عمران خان کے لیے جان بھی قربان کر دوں گا۔‘
راجہ خرم نواز نے بتایا کہ پی ٹی آئی حلقہ 53 کے کوارڈینیٹر کے گھر پر چھاپہ مارا اور انھیں حراست میں لے لیا گیا ہے۔
 شہزاد ٹاون میں بھی پی ٹی آئی کارکنان کے گھروں میں چھاپے مارے گئے۔ پی ٹی آئی کے رہنما راجہ شاہد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ راجہ شاہد کو اسلام آباد پولیس نے پھلگراں سے گرفتار کیا ہے۔ 

پولیس کے مطابق پرتشدد واقعات میں 58 افسران و جوان زخمی ہوئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

دوسری جانب تحریک انصاف کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ پولیس پی ٹی آئی کارکنان کے دس سال تک کے پچوں کو بھی حراست میں لے رہی ہے اور خواتین کو ہراساں کرتے ہوئے چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کیا جا رہا ہے۔ 
جہاں ایک طرف پولیس کا کریک ڈاؤن جاری ہے وہیں تحریک انصاف اور اسلام آباد پولیس ایک دوسرے کے خلاف کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔
تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے ٹوئٹر پر اسلام آباد پولیس کے چار افسران کے نام اور تصاویر پوسٹ کیں اور الزام لگایا کہ یہ افسران سنیچر عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس آمد کے وقت پی ٹی آئی کے حامیوں پر تشدد میں ملوث تھے اور انہوں نے عمران خان کی عدالت میں حاضری لگانے کے لیے بھیجی گئی فائل کو بھی گُم کر دیا تھا۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کا (ٹوئٹر) بیان قانونی کارروائی کے لیے ایف آئی اے کو بھجوا دیا گیا ہے۔
آئی جی اسلام آباد ناصر اکبر خان نے بھی شیریں مزاری کے بیان کے ردعمل میں کہا کہ وہ اپنے افسران اور جوانوں کے ساتھ کھڑے ہیں جنھوں نے اسلام آباد کے شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے۔ 

شیئر: