توشہ خانہ کا 1990 سے 2001 تک کا ریکارڈ پبلک کرنے کا حکم
لاہور ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کا 1990 سے 2001 تک کا ریکارڈ پبلک کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
بدھ کو لاہور ہائی کورٹ میں توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے والی شخصیات کی تفصیلات فراہم کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دیے کہ ’کوئی چیز چھپائی نہیں جا سکتی، جس دوست ملک نے تحائف دیئے وہ بھی بتایا جائے۔‘
وفاقی حکومت کے وکیل نے اعتراض کیا کہ 2002 کے بعد پبلک کیے گئے ریکارڈ کے ذرائع بھی بتائے جائیں۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ ’ہم نے اپیل فائل کرنی ہے‘ جس پر جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ اپیل آپ کا حق ہے۔ بغیر ادائیگی قیمت، کوئی تحفہ نہیں رکھ سکتا۔‘
انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ سے بغیر پیسے کے تحائف لے جانے والوں نے امانت میں خیانت کی۔
عدالت نے1990 سے2021 تک توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے والی شخصیات کا ریکارڈ پبلک کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ’ریکارڈ جس حالت میں بھی ہے اسے پبلک کیا جائے۔‘