پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) الزام عائد کر رہی ہے کہ عمران خان کے سوشل میڈیا فوکل پرسن اظہر مشوانی کو 23 مارچ جمعرات کو لاہور میں اپنی رہائش گاہ سے زمان پارک جاتے ہوئے نامعلوم افراد نے اغواہ کر لیا ہے۔
اس حوالے سے تھانہ گرین ٹاون میں ایک درخواست بھی دائر کی گئی ہے تاہم ایف آئی آر ابھی تک درج نہیں ہو سکی ہے۔
مزید پڑھیں
-
زلمے خلیل زاد کے عمران خان کی حمایت میں بیانات کیوں؟Node ID: 752311
-
مجھے مرتضیٰ بھٹو کی طرح قتل کرنے کا پلان ہے: عمران خانNode ID: 752406
-
اوورسیز پاکستانی حراستی تشدد کے خلاف آواز اُٹھائیں: فواد چوہدریNode ID: 752801
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے بھی ایک ٹویٹ میں اظہر مشوانی کے مبینہ اغوا کی مذمت کی ہے۔ ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بھی اس حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اظہر مشوانی کی اہلیہ نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’وہ جمعرات کی سہ پہر کو گھر سے زمان پارک کے لیے نکلے تو نہ وہ عمران خان کی رہائش گاہ پہنچے اور نہ ہی واپس گھر آئے۔ ان کا موبائل نمبر بھی بند جا رہا ہے۔‘
سوشل میڈیا پر انتہائی متحرک اظہر مشوانی کا نمبر جمعے کو مختلف واٹس ایپ گروپس سے اچانک نکلنا شروع ہو گیا۔ بعد ازاں ان کا واٹس ایپ نمبر بھی ڈی ایکٹیویٹ ہو گیا۔
بس بہت ہوگیا! پنجاب اور اسلام آباد میں پولیس تحریک انصاف کو ہدف بنانےکیلئے پوری ڈھٹائی سے قوانین کی دھجیاں اڑارہی ہے۔آج سہ پہر اظہرمشوانی کو لاہور سےاٹھالیاگیا اور کہاں لےجایاگیا،اب تک معلوم نہیں۔18مارچ کو سینیٹر شبلی فراز اور عمرسلطان جن کے پاس عدالتی کمپلیکس میں داخلے کی
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 23, 2023
ان کی اہلیہ نے چیف جسٹس آف پاکستان کو ایک خط لکھا ہے جس میں ازخود نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔
ابھی تک پولیس یا دیگر کسی ادارے نے ان کی گرفتاری سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
اظہر مشوانی کون ہیں؟
اردو نیوز نے اظہر مشوانی سے متعلق معلومات کے لیے کئی رہنماؤں کو فون کیا تاہم ان کے بارے میں آن دی ریکارڈ بات کرنے کوئی بھی تیار نہیں ہے۔
البتہ پاکستان تحریک انصاف کے مختلف ورکروں سے ان کے بارے میں خاطر خواہ معلومات حاصل ہوئی ہیں۔
اظہر مشوانی کا تعلق خیبر پختونخوا کے شہر مانسہرہ کے مشوانی قبیلے سے ہے۔ وہ سنہ 2008 میں لاہور تعلیم کی غرض سے آئے اور ایک نجی ادارے میں چارٹر اکاؤنٹنٹ بننے کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی۔
اسی دوران وہ پاکستان تحریک انصاف کے سٹوڈنٹ ونگ انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن (آئی ایس ایف) سے وابستہ ہو گئے۔
Manhoor Azhar, wife of @MashwaniAzhar , writes to Chief Justice Pakistan regarding the abduction and illegal detainment of Azhar Mashwani. #ReleaseAzharMashwani pic.twitter.com/HTS8G4i8Li
— PTI (@PTIofficial) March 24, 2023
پی ٹی آئی کے سب سے پرانے ورکروں میں سے ایک محمد اشتیاق نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اظہر مشوانی جب آئی ایس ایف میں تھے تو ان کے بارے میں زیادہ لوگ نہیں جانتے تھے۔ البتہ جب سنہ 2011 کا لاہور جلسہ ہوا اور اس کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے اپنے سوشل میڈیا ونگ کی بنیاد رکھی تو وہ اس ٹیم میں شامل ہو گئے۔ یہ ٹیم ڈاکٹر ارسلان خالد کے زِیراثر کام کر رہی تھی۔ بہت جلد اظہر مشوانی نے سوشل میڈیا ٹیم میں اپنا لوہا منوایا، اور وہ ارسلان خالد کے نمبر ٹو کے طور پر مشہور ہو گئے۔‘
سنہ 2018 میں جب پی ٹی آئی حکومت میں آئی تو اس وقت اظہر مشوانی اپنی جماعت کے پنجاب کے سوشل میڈیا کے انچارج تھے۔
ڈاکٹر ارسلان پی ٹی آئی کے مرکزی سوشل میڈیا کے سربراہ تھے۔ حکومت میں آنے کے بعد ڈاکٹر ارسلان خالد اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے سوشل میڈیا فوکل پرسن کے عہدے پر براجمان ہو گئے تو اظہر مشوانی کے حصے میں اس وقت کے وزیراعلٰی پنجاب عثمان بزادر کے سوشل میڈیا فوکل پرسن کا عہدہ آیا۔
![](/sites/default/files/pictures/March/42951/2023/fr9024exwaah6aa.jpg)