خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں بدھ کی رات گئے دہشت گردوں کے پولیس تھانے پر حملے میں ڈی ایس پی اقبال مہمند سمیت چار پولیس اہلکار جان سے گئے۔
آپریشن میں پولیس کی کمانڈ کرنے والے ڈی ایس پی اقبال مہمند کا تعلق پشاور کے علاقے ادیزئی سے تھا اور وہ گذشتہ تین برسوں سے لکی مروت میں ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے۔ ان کی زیادہ تر تعیناتی جنوبی اضلاع کے حساس ترین اضلاع میں رہی۔ اسی وجہ سے اقبال مہمند کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت تجربہ حاصل تھا۔
ڈی ایس پی اقبال نے ہر بار بہادری کے ساتھ امن دشمنوں سے لڑائی کی اور کامیابی سے ہمکنار ہوئے۔ اقبال مہمند نے دہشت گروں کا صفایا کر کے کئی اہم جگہوں پر پولیس چوکیاں بھی قائم کیں جبکہ گذشتہ دو تین ماہ میں دہشت گردوں کے متعدد حملے بھی پسپا کیے۔
مزید پڑھیں
-
لکی مروت میں پولیس کی گاڑی پر حملہ، چھ اہلکار ہلاکNode ID: 718156
-
لکی مروت: دہشت گردوں کے حملے میں ڈی ایس پی سمیت چار اہلکار ہلاکNode ID: 754366
سابق ڈی پی او لکی مروت ایس پی عمران خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اقبال مہمند ایک نڈر اور شریف افسر تھے۔ دہشت گردوں کے خلاف بڑی کارروائیوں میں ڈی ایس پی اقبال فرنٹ لائن پر رہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’لکی مروت میں امن کی مخدوش صورت حال کے باوجود کبھی ڈی ایس پی اقبال نے تبادلے کی خواہش نہیں کی۔‘
ایس پی عمران خان کے مطابق ’ڈی ایس پی اقبال نے متعدد آپریشنز میں دہشت گردوں کے اہم کمانڈر ہلاک کر کے کالعدم تنظیم کو شدید نقصان پہنچایا تھا۔‘
اقبال مہمند پر تین ماہ پہلے بھی آئی ای ڈی حملہ ہوا تھا جس میں وہ بال بال بچ گئے جبکہ گذشتہ سال بھی ان کی گاڑی پر ناکام حملہ کیا گیا تھا۔‘
ایس پی عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ڈی ایس پی اقبال مہمند نے بھتہ خوروں کے خلاف بھی کئی اہم کارروائیوں میں حصہ لیا تھا۔‘
ریجنل پولیس افسر بنوں سید اشفاق انور نے اپنے بیان میں ڈی ایس پی اقبال کی موت کو ناقابل تلافی نقصان قرار دیا اور کہا کہ ’دہشت گردی خلاف ہماری پولیس نے جرات مندی اور مستعدی کے ساتھ مقابلہ کیا اور آئندہ بھی کرتی رہے گی۔‘
ڈی ایس پی اقبال کی ادب سے محبت
دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑنے والا ڈی ایس پی اقبال مہمند پشتو کے شاعر بھی تھے۔ ان کی شاعری میں امن کا موضوع زیادہ شامل ہوتا تھا جبکہ فلسفہ بھی ان کا پسندیدہ موضوع رہا۔
