بلوچستان میں لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے لگائے گئے احتجاجی کیمپ کو پانچ ہزار دن مکمل ہوگئے تاہم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا کہنا ہے کہ صوبے میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ اب تک نہیں رک سکا ہے۔
کوئٹہ پریس کلب کے باہر لگائے گئے اس علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ کے وائس چیئرمین 84 سالہ ماما قدیر بلوچ ہیں جو روزانہ صبح سے شام تک اس کیمپ میں بیٹھے رہتے ہیں۔
ماما قدیر بلوچ کا الزام ہے کہ ’ان کے بیٹے جلیل ریکی کو سنہ 2009 میں سیکورٹی فورسز نے جبری طور پر لاپتہ کیا اور بعد ازاں ان کی تشدد زدہ لاش ملی۔ بیٹے کی گمشدگی کے ساتھ انہوں نے احتجاج کا سلسلہ شروع کیا۔‘
مزید پڑھیں
-
لاپتہ افراد کیس، ’عدالت ریاست کے اندر ریاست کی اجازت نہیں دے گی‘Node ID: 699361