Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان: لاپتہ افراد میں سے بیشتر ریاست کے خلاف لڑ رہے ہیں، مشیر برائے داخلہ امور

کالعدم تنظیم نے لیفٹیننٹ کرنل لئیق بیگ اور ان کے کزن کو ہلاک کیا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر برائے داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے لاپتہ افراد کی تنظیم اور لواحقین کے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ زیارت آپریشن میں مارے جانے والے مبینہ شدت پسند  گذشتہ کچھ عرصے سے جبری طور پر لاپتہ تھے۔
بدھ کو مشیر برائے داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کوئٹہ میں نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل بیشتر افراد پہاڑوں میں ریاست کے خلاف لڑ رہے ہیں، کچھ بیرون ملک اور مختلف مقامات پر موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی سٹاک ایکسچینج، پی سی ہوٹل گوادر، نوشکی اور پنجگور میں حملے کرنے والوں کے نام بھی لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل تھے۔
ضیاء اللہ لانگو کا کہنا تھا کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسن نے زیارت آپریشن میں مارے جانے والے افراد کے نام بھی لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل کیے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم پرست سیاسی جماعتیں اور تنظیمیں لاپتہ افراد کے نام پر اس واقعہ کو اپنی سیاست چمکانے کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔
صوبائی مشیر داخلہ کا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ کرنل لئیق اور ان کے رشتہ دار عمر جاوید کو اس وقت اغوا کیا گیا جب وہ اپنی فیملی کے ہمراہ تھے۔
’کسی کو فیملی کے سامنے اغوا اور پھر بے دردی سے قتل کرنا اسلامی، بلوچ اور پشتون روایات کے خلاف ہے۔‘
وفاقی حکومت کی اتحادی بلوچستان نیشنل پارٹی، نیشنل پارٹی اور لاپتہ افراد کے لواحقین کی تنظیم نے الزام عائد کیا ہے کہ مارے گئے پانچوں افراد جبری طور پر لاپتہ اور پہلے سے سرکاری حراست میں تھے۔ تاہم مشیر برائے داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو کے مطابق پرتشدد کارروائیوں میں ملوث کالعدم تنظیم کے ارکان کو لاپتہ افراد ظاہر کیا جا رہا ہے۔

لیفٹیننٹ کرنل لئیق بیگ کی لاش ہرنائی اور زیارت کے درمیانی علاقے سے ملی تھی۔ فوٹو: ٹوئٹر

خیال رہے کہ 12جولائی کو پاک فوج کے لیفٹیننٹ کرنل لئیق بیگ مرزا اور ان کے کزن عمر جاوید کو زیارت کے علاقے ورچوم سے نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا تھا۔ 
14جولائی کو ہرنائی اور زیارت کے درمیانی علاقے مانگی ڈیم کے قریب لئیق بیگ مرزا اور دو دن بعد ان کے رشتہ دار عمر جاوید کی لاش ملی تھی۔ واقعے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔
 فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ریکوری آپریشن کے دوران اغوا اور قتل میں ملوث 9 شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ کارروائی میں سکیورٹی فورسز کا ایک حوالدار بھی جان سے گیا تھا۔
پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں سول ہسپتال کوئٹہ لائی گئیں جہاں اب تک پانچ لاشوں کی شناخت ہو چکی ہے۔
لاپتہ افراد کے لواحقین کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصر اللہ بلوچ کا دعویٰ ہے کہ پانچوں افراد لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل تھے اور ان کے لواحقین نے تنظیم کےت پاس گمشدگی کی شکایت درج کرائی تھی بلکہ کئی بار احتجاج بھی کیا۔

شیئر: