Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وفاقی کابینہ کا رجسٹرار سپریم کورٹ کی خدمات واپس لینے کا فیصلہ

وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس وزیراعظم کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
وفاقی کابینہ نے  رجسٹرار سپریم کورٹ کی خدمات واپس لینے کا فیصلہ کیا اور انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی۔ 
 
وزیراعظم آفس سے پیر کی رات جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس پیر کو وزیر اعظم ہاؤس میں منعقد ہوا۔
مزید پڑھیں
اجلاس نے دونکاتی ایجنڈے پر تفصیلی غور کیا۔ وزیر قانون سینیٹر اعظم نزیر تارڑ اور اٹارنی جنرل نے کابینہ کو مختلف امور پر بریفنگ دی۔ 
کابینہ نے عدالت عظمیٰ کے حکم کے خلاف رجسٹرار سپریم کورٹ کی طرف سے سرکلر جاری کرنے کے معاملے پر غور کیا۔
کابینہ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کی خدمات واپس لینے کا فیصلہ کیا اور انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی۔ 
وفاقی کابینہ نے صدر ڈاکٹر عارف علوی سے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 پر فی الفور دستخط کریں تاکہ ملک کو آئینی وسیاسی بحران سے نجات مل سکے۔

کابینہ نے عدالت عظمیٰ کے حکم کے خلاف رجسٹرار سپریم کورٹ کی طرف سے سرکلر جاری کرنے کے معاملے پر غور کیا۔ (فوٹو: وزیراعظم آفس)

کابینہ کے فیصلے کے بعد رائے گئے اسٹبلشمنٹ ڈویثن نے رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹفکیشن جاری کر دیا۔ 
نوٹفکیشن میں گریڈ 22 کے آفیسر عشرت علی کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پیر کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے تین رکنی بینچ نے پنجاب اور خیبر پختونخوا انتخابات التوا کیس میں فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ 
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ اپنا فیصلہ منگل کو سنائے گی۔ 
پیر کو ہی وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں الیکشن کی تاریخ سے متعلق کیس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’چیف جسٹس فل کورٹ بٹھائیں تب قوم یہ فیصلہ مانے گی۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ ’چیف جسٹس سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ایک جج پر کرپشن کے الزامات ہیں۔ ان کو ساتھ بٹھا کر کیا پیغام دیا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اتحادی حکومت نے موجودہ بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔ کاش آج بھی چیف جسٹس فل کورٹ بٹھا دیں۔‘
’موجودہ بینچ سے فیصلہ کروانا انصاف کے تقاضوں کے منافی ہو گا۔‘
لارجر بینچ نہیں بنتا تو خدشہ ہے مارشل لا نہ لگ جائے: بلاول بھٹو
پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ  ’سپریم کورٹ کا ماضی ہمارے سامنے ہے۔ سپریم کورٹ کا اپنا ٹرائل چل رہا ہے۔ اگر سپریم کورٹ فل کورٹ نہیں بناتی تو تین ججوں کے فیصلے کی کوئی اہمیت نہیں ہو گی۔‘

شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’چیف جسٹس فل کورٹ بٹھائیں تب قوم یہ فیصلہ مانے گی۔‘ (فوٹو: سکرین گریب)

پیر کو لاڑکانہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اگر لارجر بینچ نہیں بنتا تو مجھے خدشہ ہے کہ پاکستان میں پھر کوئی ایمرجنسی یا مارشل لا نہ لگ جائے۔‘
بلاول بھٹو نے کہا کہ ’فیصلہ اگر  تین ججوں کا ہو گا تو اس اثر الگ ہو گا اور لارجر بینچ کا ہو گا تو اس کا اثر الگ ہو گا۔ پیپلز پارٹی کو خان صاحب کی کوئی فکر نہیں، ہم ان کا مقابلہ کر سکتے ہیں اور شکست دے سکتے ہیں۔‘
’جب جج صاحبان ون مین شو کا کہہ رہے ہیں تو بہتر ہو گا چیف جسٹس اپنے ہاؤس کو ان آرڈر کریں اور فل کورٹ بینچ بنا دیں۔‘

شیئر: