Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہاتھوں کی انگلیاں چٹخانا کتنا نقصان دہ ہے؟

انگلیوں کے چٹخانے کے حوالے سے مختلف تحقیقیں سامنے آ چکی ہیں (فوٹو: فری پک)
انگلیاں چٹخاتے یعنی ان کو ایک دوسرے میں پھنسا کے یا پھر دبا کے کڑک، کڑک کی آواز نکالتے لوگ کہیں بھی ہو سکتے ہیں یا پھر آپ خود بھی انہی میں سے ایک ہو سکتے ہیں اور عین ممکن ہے کہ آپ کو ایسا کرنے میں مزہ آئے مگر مت بھولیے کہ آپ کے اردگرد موجود لوگوں کے لیے کوفت کا باعث بھی ہو سکتا ہے۔
آخر لوگ انگلیاں کیوں چٹخاتے ہیں، ان میں سے جو آواز نکلتی ہے وہ دراصل کہاں سے آتی ہے اور کیا اس کا کوئی نقصان بھی ہے۔ یہ اور اس طرح کے دیگر سوالات پر مبنی بحث برسہابرس سے چل رہی ہے جس کا کسی حد تک جواب حال ہی میں سامنے آنے والی ایک رپورٹ میں مل جاتا ہے۔
ویب سائٹ ہیلتھ ہارورڈ پر رابرٹ ایچ شیمرلنگ اس موضوع پر تفصیل سے بات کی ہے۔ جس کے نمایاں نکات یہ ہیں۔
 انگلیوں کے جوڑوں کے درمیان موجود خلا میں ہوا بھر جانے کے باعث ایک بلبلہ سا بن جاتا ہے جس کو پھوڑنے پر آواز پیدا ہوتی ہے اور یہ بات درست اس لیے بھی لگتی ہے کہ آپ ایک جگہ سے کڑاکا نکالنے کے بعد فوراً وہاں سے دوسری آواز نہیں نکال سکتے بلکہ اس کے لیے کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔
اگرچہ انگلیاں چٹخانے کو بے ضرر خیال کیا جاتا ہے اور اس پر کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے ایک فزیشن تحقیق بھی کر چکے ہیں جس کا تجربہ انہوں نے خود پر ہی کیا۔
انہوں نے طویل عرصے تک ایک ہاتھ کی انگلیاں چٹخائیں جبکہ دوسرے کو اس عمل سے دور رکھا اور بعد میں ایکس رے کروایا تو دونوں ہاتھوں کے جوڑوں میں کوئی تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملی جبکہ ایک اور تحقیق میں بھی ملتا جلتا نتیجہ سامنے آیا ہے۔ تاہم بعض ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ عمل بار بار کیا جائے یا زیادہ زور سے انگلی کو دبایا یا کھینچا جائے تو اس سے جوڑوں میں مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

 


’جوڑوں میں گیس بھرنے سے بلبلہ بنتا ہے جس کے پھٹنے سے آواز پیدا ہوتی ہے‘ (فوٹو: تھنک سٹاک)

اسی طرح 1990 میں ہونے والی تحقیق اس سے مختلف نتیجہ سامنے لائی۔ اس کے مطابق انگلیاں چٹخانے والے 74 افراد کی گرفت ان 226 کے مقابلے میں کمزور تھی جنہوں نے انگلیاں نہیں چٹخائیں جبکہ ان کو سوجن کا سامنا بھی رہا تاہم دونوں گروپس میں شامل افراد میں جوڑوں کی سوزش ایک جتنی ہی رہی۔
اسی طرح ایک اور تحقیق سے اس بات کی تصدیق ہوئی کہ آواز جوڑوں میں جمع ہونے والی گیس کے بلبلے پھٹنے سے ہی پیدا ہوتی ہے۔

جوڑوں سے آنے والی دوسری آوازیں

آواز صرف انگلیوں کے جوڑوں سے ہی پیدا نہیں ہوتی بلکہ گھٹنوں، ٹخنوں، کہنی اور دوسرے جوڑوں سے بھی اٹھتے یا بیٹھے وقت آواز پیدا ہوتی ہے۔ اس کے بارے میں ماہرین کہتے ہیں کہ اس کی وجہ جوڑ کی رگڑ ہو سکتی ہے اور اگر اس کے نتیجے میں کوئی درد نہیں ہوتا اور کوئی سوجن وغیرہ بھی پیدا نہیں ہوتی تو یہ عام بات ہے اور اس سے پریشان نہیں ہونا چاہیے اور اس آواز کو خاموش کرنے کا کوئی طریقہ کار بھی موجود نہیں ہے۔

کیسے بچا جائے؟

اگرچہ یہ ایک عادت ہی ہوتی ہے تاہم اس سے اردگرد موجود لوگوں کو کوفت ہو سکتی ہے اس لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے بچنے کی کوشش کی جائے۔
یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ عام طور پر لوگ پریشانی کی حالت میں زیادہ انگلیاں چٹخاتے ہیں۔ اس لیے ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ اس کے لیے متبادل عادتیں ڈالنے کی کوشش کی جائے جیسے کسی اور طرف متوجہ ہو جانا، ورزش کرنا یا میوزک سننا۔

انگلیاں چٹخانے سے اکثر اردگرد موجود کو اچھا محسوس نہیں ہوتا (فوٹو: ہیلتھ پلس)

اگرچہ زیادہ تر ماہرین انگلیاں چٹخانے کو بے ضرر ہی خیال کرتے ہیں تاہم پھر بھی مشورہ دیا جاتا ہے کہ بچے ایسا نہ کریں کیونکہ ان کی ہڈیاں کمزور ہوتی ہیں اور چوٹ لگنے کا احتمال ہو سکتا ہے۔
ویب سائٹ پر مضمون کا اختتام ان الفاظ پر کیا گیا ہے کہ اگر آپ اپنی انگلیاں چٹخانا چاہتے ہیں تو اس کا کوئی خاص نقصان دکھائی نہیں دیتا تاہم اگر کوئی اور آپ کے سامنے ایسا کر رہا ہے اور آپ اسے روکنا چاہتے ہیں تو اس سے بجائے کوئی اور وجہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنے جوڑوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

شیئر: