آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مصنوعات نسلی منافرت پر مبنی نہ ہوں، چین نے قواعد جاری کر دیے
گزشتہ سال چین نے مصنوعی ذہانت کے قومی منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
چین میں تیار کردہ تمام نئی آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مصنوعات کو عوام کے لیے دستیاب کرنے سے پہلے سکیورٹی کی جانچ کے مراحل سے گزرنا ہو گا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سائبر سپیس ایڈمنسٹریشن آف چائنا کی طرف سے جاری کردہ مسودے میں کہا گیا ہے کہ ’عوام کو مصنوعی ذہانت کی مصنوعات پر قومی انٹرنیٹ ریگولیٹری محکموں کے ذریعے سکیورٹی اسسمنٹ کا اطلاق کیا جائے گا۔‘
’مصنوعی ذہانت کے لیے انتظامی اقدامات‘ کے عنوان سے جاری مسودے کا مقصد مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کی ترقی اور معیاری اطلاق کو یقینی بنانا ہے۔
مصنوعی ذہانت پر مبنی مواد بنیادی سوشلسٹ اقدار کی عکاسی کرتا ہو اور ریاست کے خلاف تخریب کاری پر مشتمل نہیں ہونا چاہیے۔
مسودے کے مطابق آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا مواد دہشت گرد یا انتہا پسندانہ پروپیگنڈہ‘، نسلی منافرت پر مبنی نہ ہو اور نہ ہی ایسا ہو جو معاشی اور سماجی نظم کو متاثر کر سکے۔‘
چین کی سائبر سپیس ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ وہ نئے ضوابط پر عوامی رائے حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کا بیجنگ کے مرکزی سیاسی نظام کے تحت قانون بننا بہت حد تک یقینی ہے۔
گذشتہ سال چین نے مصنوعی ذہانت کے قومی منصوبے کا اعلان کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ چین اس میدان میں امریکہ سے پیچھے نہیں رہے گا۔
چین نے 2030 تک مصنوعی ذہانت کے میدان میں دیگر ممالک کی قیادت کرنے کے لیے منصوبوں کا اعلان کیا تھا تاہم بیجنگ کی سخت سنسرشپ اور چِپ کی درآمد پر امریکی دباؤ نے ملک کے مصنوعی ذہانت کے عزم کو نقصان پہنچایا ہے۔