Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گوگل سرچ انجن میں ’آرٹیفیشل انٹیلیجنس‘ کو شامل کر رہا ہے؟

گوگل مزید نئے آرٹیفیشل انٹیلی جنس سرچ پروڈوکٹس کی ٹیسٹنگ بھی کر رہا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
بہت جلد آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے فیچرز دنیا کی مقبول ترین سرچ انجن کا حصہ بننے والے ہیں جن سے آن لائن سرچ میں مزید بہتری آئے گی۔
امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل کے ساتھ ایک انٹرویو میں ایلفا بیٹ اور گوگل کے چیف ایگزیکٹیو سندر پچائی نے کہا ہے کہ گوگل سرچ انجن میں ’بات چیت کی مصنوعی ذہانت‘ کے فیچرز شامل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
گوگل کا سرچ انجن استعمال کرنے والے اب سوالات بھی پوچھ سکیں گے۔
سندر پچائی کے مطابق گوگل مزید نئے آرٹیفیشل انٹیلیجنس سرچ پراڈکٹس کی ٹیسٹنگ بھی کر رہا ہے جن میں ایسے بھی ہیں جو لوگوں کو سوالوں کے جواب سے متعلق مزید سوالات پوچھنے کی سہولت فراہم کریں گے۔
گوگل کا کہنا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے آن لائن سرچ میں مزید بہتری آئے گی۔
مائیکروسافٹ نے اپنے سرچ انجن بِنگ کا اَپ گریڈِڈ ورژن جاری کیا تھا جس میں چیٹ جی پی ٹی کی صلاحیت ہے۔ کمپنی نے کہا ہے کہ گزشتہ مہینے نئے سرچ انجن نے یومیہ 100 ملین سے زیادہ فعال صارفین کی مدد کی۔
مائیکروسافٹ کے ساتیا نڈیلا چیٹ بوٹ ٹیکنالوجی کو اپنے ایج براؤزر اور دیگر مائیکروسافٹ 365 ایپلی کیشنز اور سروسز میں استعمال کا ارادہ رکھتے ہیں۔
گوگل طویل عرصے سے سرچ انجن ٹیکنالوجی کے میدان ایک اہم کمپنی ہے جو آن لائن معلومات تک رسائی کا تیز اور آسان طریقہ پیش کرتی ہے۔
فروری میں گوگل نے اپنا آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا چیٹ بوٹ ’بارڈ‘ کے نام سے جاری کیا تھا جو چیٹ جی پی ٹی جیسا ہے۔
اگرچہ گوگل نے کہا ہے کہ بارڈ ایک ’تجربہ‘اور ایک ’طاقتور ٹیکنالوجی‘ ہے، اس کو ذمہ دارانہ طریقے سے استعمال کرنا چاہیے۔
گوگل نے مارچ میں کہا تھا کہ جی میل اور ڈاکیومنٹس کے لیے یہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس فیچرز کی ٹیسٹنگ پر کام کر رہا ہے۔

شیئر: