Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان سے سعودی عرب کا فضائی روٹ، ’مسافر زیادہ پروازیں کم ہیں‘

یحیی پولانی کے مطابق ’سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب ایک نئی ایئر لائن بنانے کی بات خوش آئند ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
صبیحہ الیاس کراچی کی رہائشی ہیں۔ وہ پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی سی ایل) سے ریٹائر ہونے کے بعد اب زندگی میں ایک بار حج یا عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جانا چاہتی ہیں۔ 
ان کا کہنا ہے کہ ’تین برس قبل سرکاری حج سکیم کے تحت درخواست جمع کروائی تھی لیکن کورونا وائرس کی پابندیوں کے باعث حج کے لیے نہیں جا سکی۔‘ 
’فلائٹس کم جبکہ مسافر زیادہ ہیں‘ 
صبیحہ الیاس نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اس سال نیت کی تھی کہ رمضان کا آخری عشرہ مکہ مدینہ میں گزاروں گی لیکن ٹریول ایجنٹس کہتے ہیں کہ فلائٹس کم ہیں اور مسافروں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ پہلے سے بکنگ کروانے والے ہی اس سال رمضان میں عمرے پر جا سکیں گے۔‘ 
رمضان کے آخری عشرے سے قبل پاکستان سے عمرے کے ادائیگی کے لیے سعودی عرب کا سفر کرنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پاکستانی اور سعودی ایئرلائنز سمیت دیگر نجی ائیرلائن لائنز کی بکنگ تقریباً مکمل ہو چکی ہے۔ چانس پر عمرے کی ادائیگی کی درخواست دینے والوں کی ایک طویل فہرست ایجنٹس کے پاس انتظار میں ہے۔ 
واضح رہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سعودی ایئر لائنز اور پی آئی اے سمیت چھ سے زائد ایئرلائنز براہ راست فلائیٹ آپریشنز جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ دبئی، قطر اور ترکی سمیت کئی ممالک کی ایئر لائنز اپنے ملکوں سے ہوتے ہوئے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان فلائیٹ آپریشنز جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 
’سعودی ولی عہد کا نئی ایئر لائن کے قیام کا اعلان خوش آئند‘ 
چار دہائیوں سے پاکستان اور خلیجی ممالک کے درمیان ٹریول کا کاروبار کرنے والے یحییٰ پولانی نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان فضائی سفر کرنے والوں کی تعداد کے حساب سے پروازیں ناکافی ہیں۔ عمرہ اور حج زائرین کے ساتھ ساتھ روزگار کے حصول کے لیے پاکستانیوں کی بڑی تعداد سعودی عرب سفر کرتی ہے۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب ایک نئی ایئر لائن بنانے کی بات کی گئی ہے جو خوش آئند ہے۔ اس سے پاکستان سے سعودی عرب سفر کرنے والوں کو بہت فائدہ ہو گا۔ اس سے جہاں ایک جانب روزگار بڑھے گا وہیں مسافروں کو بھی سہولت ملے گی۔‘ 
یحیٰی پولانی کا کہنا تھا کہ ’ابھی صرف اتنی بات سامنے آئی ہے کہ ایک نئی ایئرلائن بنائی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے ابھی تک ہمارے پاس کوئی شیڈول نہیں آیا ہے۔‘ 
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ان مسافروں کی تعداد اور اس روٹ پر ٹکٹ کی مانگ زیادہ ہونے کی وجہ سے کئی ایئر لائنز سعودی عرب اور پاکستان میں اپنے آپریشنز بڑھانے پر غور کر رہی ہیں۔ حال ہی میں پاکستان کی ایک نجی ایئرلائن نے بھی پاکستان سے سعودی عرب کا فلائٹ آپریشن شروع کیا ہے۔‘ 
یحییٰ پولانی کا کہنا ہے کہ ’قومی ایئرلائن کے پاس جہاز کم ہونے کی وجہ سے اب پہلے جتنی پروازیں آپریٹ نہیں ہوتی ہیں۔ اس دوران کچھ پرائیویٹ ایئر لائنز سعودی عرب اور پاکستان سے چل تو رہی ہیں لیکن ڈیمانڈ کو پورا کرنا مشکل ہو گیا ہے۔‘ 

صحافی محمد صلاح الدین کے مطابق ’پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان روٹ ہمیشہ سے کافی مصروف رہا ہے۔‘ (فوٹو: روئٹرز)

’یہ فضائی روٹ بہت مصروف رہتا ہے‘ 
ایوی ایشن سے جڑے امور پر گہری نظر رکھنے والے سینیئر صحافی محمد صلاح الدین نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان روٹ ہمیشہ سے کافی مصروف رہا ہے۔ اس روٹ پر سال کے 12 مہینے ہی دباؤ رہتا ہے۔‘ 
’قومی ایئرلائن (پی آئی اے) نے بھی اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے سعودی عرب کے شہر القسیم کے لیے اپنا آپریشن شروع کر دیا ہے اور ایئر سیال نے بھی سعودی عرب کے لیے پروازوں کا آغاز کیا ہے۔‘ 
انہوں نے کہا ’پاکستان اور سعودی عرب کی قومی ایئرلائنز سمیت دیگر نجی ایئرلائنز بھی اس روٹ پر کام کرنا چاہتی ہیں۔ کیونکہ یہاں ٹریفک بہت زیادہ ہے۔‘ 

شیئر: