کوہ پیما کا 500 دن غار میں تنہا رہنے کا چیلنج مکمل، ’اپنے ساتھ اچھا وقت گزرا‘
کوہ پیما بیٹرس فلیمنی نے غار میں رہتے ہوئے 60 کتابیں پڑھیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
سپین سے تعلق رکھنے والی کوہ پیما 500 دن غار میں تنہا گزارنے کا چیلنج کامیابی سے مکمل کرنے کے بعد باہر نکل آئی ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کوہ پیما بیٹرس فلیمنی نے ایک برس سے زیادہ کا عرصہ غار میں گزارنے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ وقت اتنے جلدی گزر گیا، وہ باہر نہیں آنا چاہتی تھیں۔
’جب وہ (ٹیم) مجھے لینے آئے تو میں سو رہی تھی۔ مجھے لگا کہ کچھ ہو گیا ہے۔ میں نے کہا ابھی تو میں نے کتاب بھی نہیں ختم کی۔‘
بیٹرس فلیمنی کی ٹیم نے کہا کہ ’ایتھلیٹ نے طویل ترین عرصہ غار میں گزار کر عالمی ریکارڈ توڑ دیا ہے۔‘
کوہ پیما نے جب غار میں رہنا شروع کیا تو اس وقت ان کی عمر 48 برس تھی اور اس دوران انہوں نے دو سالگریں تنہا منائیں۔
بیٹرس فلیمنی نے غار میں رہنے کا چیلنج 20 نومبر 2021 کو شروع کیا تھا۔ تب تک یوکرین جنگ نہیں چھڑی تھی، سپین میں ماسک پہننے کی پابندی ختم نہیں ہوئی تھی اور برطانوی ملکہ الزبتھ دوم ابھی زندہ تھیں۔
کوہ پیما کی ٹیم کے مطابق وہ آٹھ دنوں کے لیے غار سے باہر آئی تھیں جب راؤٹر کی مرمت جاری تھی جس کے ذریعے وہ ٹیم کو ویڈیوز اور آڈیوز بھجوا کر اپنی خیریت سے آگاہ کرتی تھیں۔ لیکن اس دوران انہوں نے غار کے باہر ٹینٹ میں تنہائی میں وقت گزارا۔
جمعے کو جب وہ 500 دن کا چیلنج مکمل کر کے غار سے باہر آئیں تو میڈیا کی بڑی تعداد ان کا استقبال کرنے کو موجود تھی۔
بیٹرس فلیمنی سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ کبھی خوف کا شکار ہوئیں یا غار سے باہر آنے کا سوچا؟ تو انہوں نے نفی میں جواب دیتے ہوئے کہا ’کبھی نہیں۔ بلکہ میں باہر آنا ہی نہیں چاہتی تھی۔‘
غار میں رہتے ہوئے بیٹرس فلیمنی نے ورزش، پینٹنگ، ڈرائنگ اور بنائی کر کے اپنا وقت گزارا۔ اس دوران انہوں نے 60 کتابیں پڑھیں اور ایک ہزار لیٹر پانی پیا۔
غار میں گزرے وقت کو ریکارڈ کرنے کے لیے وہ اپنے ساتھ دو کیمرے لے کر گئی تھیں
انہوں نے بتایا کہ شروع میں تو دن گنتی رہیں لیکن 65 ویں دن پر گننا چھوڑ دیا اور وقت کا احساس ہی ختم ہو گیا۔
بیٹرس فلیمنی کا کہنا تھا کہ اچھے وقت کے ساتھ ساتھ مشکل لمحات بھی آئے لیکن اس دوران انہوں نے خاموشی کا فائدہ اٹھایا اور اچھی خوراک رکھی۔
’میں اپنے آپ سے اونچی آواز میں باتیں نہیں کرتی لیکن اندر اندر کرتی رہی اور اپنے ساتھ اچھا وقت گزرا۔‘
انہیں غار میں رہتے ہوئے ماہرین نفسیات، محقق، ماہر غار اور جسمانی ٹرینر بھی مانیٹر کر رہے تھے اور یہ اندازہ لگانے کی کوشش کر رہے تھے کہ سماجی تنہائی کس طرح سے ذہن اور نیند پر اثرانداز ہوتی ہے۔
بیٹرس فلیمنی کا کہنا ہے کہ کوہ پیمائی یا کوئی نئے منصوبے کے آغاز سے پہلے وہ خود کو ڈاکٹروں کے سپرد کر دیں گی جو ان کے جسم پر ہونے والے اثرات کو سٹڈی کریں گے۔