اس نے نہ صرف عالمی واقعات کے بارے میں بھرپور معلومات فراہم کیں بلکہ ساتھ ساڑھے چار دہائیوں میں متحدہ عرب امارات کی تبدیلی کا خاکہ بھی پیش کیا ہے۔
’خلیج ٹائمز‘ نے اپنی سالگرہ کے حوالے سے ایک مضمون میں کہا کہ ’نیوز رومز ارتقائی اور تبدیلی کے عمل سے گزرے ہیں اور وہ اخبار جو آپ اپنے دونوں سے ہاتھوں سے تھامتے تھے، اب ایک سکرین میں بدل گیا ہے جو آپ کی ہتھیلی میں سما جاتا ہے۔ لیکن خلیج ٹائمز کے لیے کچھ چیزیں کبھی تبدیل نہیں ہوئیں جیسے ہمت، جذبہ، اور اہمیت کی حامل خبریں سامنے لانے کا مشن۔‘
اماراتی حکومت، کمیونٹی اور میڈیا کی سرکردہ شخصیات کے ساتھ ساتھ معاشرے کے بااثر افراد نے اخبار خراج تحسین پیش کیا ہے۔
دبئی میڈیا کونسل کے چیئرمین الشيخ احمد بن محمد آل مكتوم نے کہا کہ اخبار نے ’گزشتہ برسوں میں ملک کی تبدیلی کے عمل کو مرتب کرنے اور اس کی ترقی کی حمایت کرنے میں ایک غیر معمولی کردار ادا کیا۔‘
دبئی حکومت کے میڈیا آفس کی ڈائریکٹر جنرل منى المری کا کہنا تھا کہ اخبار کی بنیاد اس اچھے طریقے سے رکھی گئی کہ اس نے ’عالمی میڈیا انڈسٹری میں آنے والی تبدیلیوں کو قبول کر لیا۔‘
اماراتی نیوز ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل محمد جلال الريسی نے متحدہ عرب امارات اور مشرق وسطیٰ کا موقف دنیا کے سامنے رکھنے پر اخبار کو سراہا۔