Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ثقافتی ورثے کا عالمی دن، سعودی عرب کے کن شہروں میں تقریبات ہوں گی

جدہ کے تاریخی البلد ڈسٹرکٹ میں دیگر سرگرمیاں منعقد کی جائیں گی ( فوٹو: عرب نیوز)
سعودی حکومت شہریوں پر 18 اپریل کو ثقافتی ورثہ کے عالمی دن کے موقع پر ہونے والی سرگرمیوں اور تقریبات میں حصہ لینے پر زور دے رہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی ہیریٹیج کمیشن نے ثقافتی ورثے کے عالمی دن کے موقع پر کرافٹس مارکٹس، تاریخی عمارتوں پر ساؤنڈ اینڈ لائٹ شوز، روایتی رقص پرفارمنس، القط العسیری پینٹنگ اور عربی خطاطی سمیت تقریبات  کا اعلان کیا ہے۔  
ریاض میں کنگ عبدالعزیز تاریخی مرکز 18 اور 23 اپریل تک رمضان کے دوران رات 9 بجے سے صبح  1:30 بجے تک تقریبات کی میزبانی کرے گا جب کہ عید کے موقع پر شام 4 سے 11 بجے تک الاحسا، حائل اور جدہ کے تاریخی البلد ڈسٹرکٹ میں دیگر سرگرمیاں منعقد کی جائیں گی۔
ثقافتی ورثہ کا عالمی دن ہر سال فیسٹیولز، پرفارمنسز اور سماجی اجتماعات کے ساتھ منایا جاتا ہے جس کا مقصد اہم ثقافتی مقامات اور یادگاروں کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے۔
سعودی تہدیب کی ایک بھرپور تاریخ ہے جس میں نباطین اور ثمود شامل ہیں۔ ایشیا اور افریقہ کے درمیان ایک پل کے طور پر اس کے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے تنوع ہے۔

 ریاض کے نیشنل میوزیم میں کئی اشیا نمائش کے لیے رکھی گئی ہیں ( فوٹو: عرب نیوز)

سیاح افریقہ سے یوریشیا میں ہجرت کے ایک حصے کے طور پر جزیرہ نما عرب آئے۔ وہ پتھر کے زمانے کے آباد کار، ماہی گیری اور پودوں کو جمع کرنے کے لیے پتھر، ہڈی اور لکڑی سے بنے اوزار استعمال کرتے تھے۔
خطے میں دریافت ہونے والی ایسی بہت سی اشیا اب ریاض کے نیشنل میوزیم میں نمائش کے لیے رکھی گئی ہیں۔
نیشنل میوزیم کے ٹورسٹ گائیڈ کنسلٹنٹ علی ابراہیم الحمد نے کہا کہ ’سعودی عرب میں چار ہزار سال قبل مسیح میں پانچ یا چھ عرب سلطنتیں زندہ رہیں‘۔
انہوں نے مشرق میں دلمون، شمال مغرب میں تیما اور لحیانیت کی سلطنتوں کو نوٹ کیا اور اس بات کی نشاندہی کی کہ جزیرہ نما عرب اسلام کے عروج سے پہلے مختلف مذاہب کا گھر تھا۔
الاحمد جنہوں نے آثار قدیمہ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ہے اور نیشنل میوزیم میں 23 سال کام کر چکے ہیں نے بدو خانہ بدوش عرب قبائل پر روشنی ڈالی جنہوں نے اپنی ثقافتی نقوش چھوڑے۔
انہوں نے  الطریف یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی جگہ جیسے نشانات کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔

شیئر: