Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سعودی خولانی کافی‘ یونیسکو کا ثقافتی ورثہ قرار دے دیا گیا

سال 1440ھ میں سعودی عرب میں کافی کی پیدوار646 ٹن جبکہ کافی فارمز کی تعداد 847 تک پہنچ چکی ہے (فائل فوٹو: العربیہ)
سعودی عرب کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں کافی سب سے زیادہ استعمال کی جاتی ہے۔
جریدے ’سبق‘ کے مطابق سعودی عرب میں سالانہ 73 ہزار ٹن کافی درآمد کی جاتی ہیں اور سعودی شہری کافی پر سالانہ ایک ارب ریال سے زیادہ رقم خرچ کرتے ہیں۔
اب سعودی عرب اپنی ’سعودی خولانی کافی‘ کو یونیسکو کی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کرانے میں کامیاب ہو گیا ہے۔
عالمی ثقافتی ورثے میں سعودی خولانی کافی کا شامل ہونا مقامی اور عالمی مارکیٹ کے درمیان ایک کھڑکی کھولے گا جس سے اس خطے کی ثقافت کو دیگر ممالک تک رسائی ملے گی اور مملکت میں سرمایہ کاری کی نئی راہیں کھلیں گی۔
مملکت کا الدائر گورنریٹ جو جازان کے مشرق میں واقع ہے، یہ کافی کے فارمز اور درختوں کے حوالے سے پہلے نمبر پر ہے۔
جازان میں کافی کے 994 فارمز میں لگ بھگ دو لاکھ 18 ہزار درخت ہیں جہاں سالانہ چھ لاکھ کلوگرام سے زیادہ کافی کاشت کی جاتی ہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سال 1440ھ میں سعودی عرب میں کافی کی پیدوار646 ٹن جبکہ کافی فارمز کی تعداد 847 تک پہنچ چکی ہے۔
ان فارمز میں کافی کے درختوں کی تعداد ایک لاکھ جن میں سے 82 ہزار 390 درخت پھلدار ہیں۔
 مملکت کی وزارت ماحولیات، زراعت و آبپاشی نے وژن 2030 کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے جازان میں فارمز کی بحالی اور بارش کے پانی محفوظ کر کے جدید طریقوں سے اسے آبپاشی کے لیے استعمال کرنے کے عمل دائرہ وسیع کر دیا ہے۔
اس سے فوڈ سکیورٹی اور زیادہ پیدوار کے ساتھ دیہی علاقوں کی ترقی میں مدد ملے گی۔
سعودی خولانی کافی کے درخت کے نرم اور چمکدار پتے نیزے کی شکل کے ہوتے ہیں اور یہ درخت سدا بہار ہوتے ہیں۔ اس پر سفید پھول کھلتے ہیں جن کی خوشبو ماحول کو معطر کر دیتی ہے۔
اس درخت کا قد تین سے سات میٹر جبکہ گھیراؤ تین سے چار میٹرز تک ہوتا ہے۔ اس کا پھل سبز رنگت کے ساتھ زیتون کی حجم جیسا ہوتا ہے۔
درخت کی ہر شاخ میں پھلدار گانٹھیں ہوتی ہیں اور عموماً ایک شاخ میں سات گانٹھیں ہوتی ہیں۔

اس درخت کا قد تین سے سات میٹر جبکہ گھیراؤ تین سے چار میٹرز تک ہوتا ہے (فائل فوٹو: العربیہ)

اس کا پھل پک کر سرخ اور پھر گہرا بھورا ہو جاتا ہے۔ ہر ایک پھل کے اندر بیجوں کا ایک جوڑا ہوتا جو آسانی سے الگ ہو سکتا ہے۔
سعودی خولانی کافی کا یونیسکو کے ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہونا ان کی قدر میں  اضافے کا باعث بنے گا۔
کافی کی یہ قسم مملکت کے جنوبی علاقوں کی آٹھ صدیوں کو محیط زراعت اور مہمان نوازی کی تاریخ کی نمائندہ کے طور پر ابھرے گی۔

شیئر: