سعودی عرب کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں کافی سب سے زیادہ استعمال کی جاتی ہے۔
جریدے ’سبق‘ کے مطابق سعودی عرب میں سالانہ 73 ہزار ٹن کافی درآمد کی جاتی ہیں اور سعودی شہری کافی پر سالانہ ایک ارب ریال سے زیادہ رقم خرچ کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
80 لاکھ ریال کے کاروبار کے ساتھ جازان میں خولانی کافی میلہ ختمNode ID: 640286
-
’سعودی کافی کا سال‘ وزارت ثقافت کی جانب سے مقابلے کا اعلانNode ID: 701551
-
کافی ہاوسز، مشروبات میں کیفین کی مقدار واضح کریںNode ID: 718681
اب سعودی عرب اپنی ’سعودی خولانی کافی‘ کو یونیسکو کی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کرانے میں کامیاب ہو گیا ہے۔
عالمی ثقافتی ورثے میں سعودی خولانی کافی کا شامل ہونا مقامی اور عالمی مارکیٹ کے درمیان ایک کھڑکی کھولے گا جس سے اس خطے کی ثقافت کو دیگر ممالک تک رسائی ملے گی اور مملکت میں سرمایہ کاری کی نئی راہیں کھلیں گی۔
مملکت کا الدائر گورنریٹ جو جازان کے مشرق میں واقع ہے، یہ کافی کے فارمز اور درختوں کے حوالے سے پہلے نمبر پر ہے۔
جازان میں کافی کے 994 فارمز میں لگ بھگ دو لاکھ 18 ہزار درخت ہیں جہاں سالانہ چھ لاکھ کلوگرام سے زیادہ کافی کاشت کی جاتی ہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سال 1440ھ میں سعودی عرب میں کافی کی پیدوار646 ٹن جبکہ کافی فارمز کی تعداد 847 تک پہنچ چکی ہے۔
ان فارمز میں کافی کے درختوں کی تعداد ایک لاکھ جن میں سے 82 ہزار 390 درخت پھلدار ہیں۔
بدعم قيادتنا الدائم للقطاعات الثقافية، المملكة تنجح في تسجيل البن الخولاني السعودي وحداء الإبل في قائمة #التراث_الثقافي_غير_المادي
في @UNESCO. مبروك للسعوديين والأشقاء في #عام_القهوة_السعودية#رؤية_السعودية_2030— بدر بن عبدالله بن فرحان آل سعود (@BadrFAlSaud) November 30, 2022