پاکستان کے مختف شہروں میں 9 اور 10 مئی کو ہونے والے احتجاجی مظاہروں دوران توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ملزموں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔
حکومت نے ان واقعات میں ملوث کچھ افراد کی تصاویر پر مبنی اشتہارات بھی اخبارات میں شائع کروائے ہیں اور شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کی گرفتاریوں میں مدد کریں۔
مزید پڑھیں
-
حساس تنصیبات پر حملے، ’عمران خان کی تقاریر سنیں جواب مل جائے گا‘Node ID: 765261
گذشتہ شب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنی ایک ٹویٹ میں بتایا کہ اُن کے ’کم و بیش ساڑھے سات ہزار کارکنان گرفتار کیے جا چکے ہیں۔‘
انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ سیاسی قیدیوں بالخصوص خواتین کے ساتھ نامناسب سلوک روا رکھ رہی ہے۔
پی ٹی آئی کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان حاضر مزاری نے منگل کی رات اپنی ٹویٹ میں اسلام آباد پولیس پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پولیس نے تھانے میں شیریں مزاری پر تشدد کیا ہے۔‘
جبکہ شہریار خان آفریدی کی اہلیہ کی گرفتاری پر بھی سوال اُٹھائے گئے۔
اسلام آباد پولیس نے اتوار کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ اب تک ’پُرتشدد کارروائیوں میں ملوث 564 افراد کو گرفتار کیا گیا اور مزید گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جا رہی ہیں۔‘
اگر آپ ان میں سے کسی شرپسند عناصر کے بارے میں جانتے ہیں تو فوراََ اس کی اطلاع دیے گئے فون نمبر پر دیں
اطلاع دینے والے کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔
یاد رکھیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلوب افراد کو پناہ دینا قابل سزا جرم ہے pic.twitter.com/P0zzwleEUt— Punjab Police Official (@OfficialDPRPP) May 16, 2023
پنجاب پولیس نے پیر کو ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ’صوبے کے مختلف شہروں سے اب تک 3368 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔‘ اسی طرح کراچی، پشاور اور کوئٹہ میں بھی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل عمران خان کے دورِ حکومت میں گرفتار ہونے والے اس وقت کی اپوزیشن کی رہنماؤں کی جانب سے بھی شکایات سامنے آتی رہیں کہ گرفتار کرتے ہوئے اور بعد میں جیل میں ان کے ساتھ ’مُجرموں والا سلوک‘ کیا جاتا رہا۔
پر تشدد مظاہروں کے دوران 25 کروڑ روپے کی سرکاری املاک کو نقصان پہنچا۔
مظاہرین نے ایس پی انڈسٹریل ایریا کے دفتر سمیت 12 گاڑیوں اور 34 موٹر سائیکل نذر آتش کیے۔
تھانہ ترنول، تھانہ سنگجانی اور تھانہ رمنا پر مسلح مظاہرین حملہ آور ہوئے۔ 11 ایف سی اہلکار اور 71 پولیس افسران و جوان پر…
— Islamabad Police (@ICT_Police) May 14, 2023