پہلے میرے کپڑے، شیونگ کٹ زمان پارک کے پتے پر بھجواؤ، عمران خان کا نیب کو جواب
جواب میں کہا گیا ہے کہ ’اسلام اباد ہائی کورٹ کی رجسٹری برانچ سے میرے اغوا میں نیب بھی آلہ کار تھا‘ (فائل فوٹو: فیس بک)
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان نے القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں قومی احتساب بیورو میں تحریری جواب جمع کرا دیا ہے۔
نیب راولپنڈی نے آج عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا لیکن عمران خان نیب کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔
تاہم پی ٹی آئی چیئرمین نے نیب کے ’کال اپ‘ نوٹس کے جواب میں تحریری جواب جمع کرا دیا ہے۔
اپنے جواب میں عمران خان نے کہا کہ ’القادر ٹرسٹ کیس میں جواب دینے کی بات تو بعد میں آئے گی، پہلے میرے کپڑے اور شیونگ کٹ تو زمان پارک کے پتے پر بھجواؤ جو پولیس لائن میں رہ گئے تھے۔‘
عمران خان نے کہا ہے کہ نیب کی جانب سے بنایا گیا کیس غلط اور جھوٹ پر مبنی ہے۔ ’نیب کا کیس کو انکوائری سے انویسٹی گیشن میں بدلنا سیاسی فیصلہ ہے۔‘
جواب میں کہا گیا ہے کہ نیب نے جو موقف اختیار کیا کہ عمران خان نے مارچ میں جاری نوٹس کا جواب نہیں دیا اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے جو کہ جھوٹ پر مبنی ہے۔
’2 مارچ کو دییے گئے نوٹس کا مکمل تفصیلی جواب جمع کروایا گیا تھا۔ نیب نے توشہ خانہ کیس میں بھی جس انداز سے نوٹس جاری کیا وہ طریقہ کار اس نوٹس میں اپنایا گیا ہے۔ ‘
جواب میں کہا گیا ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس کو بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ نیب کا یہ کہنا ہے کہ انکوائری رپورٹ عمران خان کو فراہم کی گئی وہ بھی آدھا سچ ہے۔
’نیب نے انکوائری مکمل ہونے کے بعد 28 اپریل کو انوسٹی گیشن میں تبدیل کرنے کے باوجود مجھے تفصیل فراہم نہیں کی۔ دو مئی کو خط لکھ کر انکوائری رپورٹ فراہم کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔‘
جواب میں کہا گیا ہے کہ ’اسلام اباد ہائی کورٹ کی رجسٹری برانچ سے میرے اغوا میں نیب بھی آلہ کار تھا۔‘
نیب کو دیے گئے جواب میں عمران خان نے موقف اپنایا کہ این سی اے کو دی جانے والی درخواست کی کاپی ان کے پاس نہیں۔
’این سی اے اور حکومتی اداروں کے درمیان ہونے والی خط و کتابت کا تمام ریکارڈ متعلقہ حکومتی اداروں کے پاس ہے۔‘
عمران خان کے مطابق ملک ریاض خاندان اور این سی اے کے درمیان ہونے والی خط و کتاب کا ریکارڈ ان کے پاس نہیں۔