Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سابق وزیراعلٰی پنجاب اور پی ٹی آئی کے صدر چودھری پرویز الٰہی گرفتار

سابق وزیراعلٰی پنجاب اور پی ٹی آئی کے صدر چودھری پرویز الٰہی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہیں اینٹی کرپشن پنجاب کی ٹیم نے جمعرات کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ کے قریب سے گرفتار کیا ہے۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق چودھری پرویز الٰہی اینٹی کرپشن پنجاب کو بدعنوانی کے مقدمات میں مطلوب تھے۔ 
پنجاب کے نگراں وزیر اطلاعات عامر میر کا کہنا ہے کہ چودھری پرویز الٰہی اینٹی کرپشن پولیس کو مطلوب تھے، انہیں پولیس نے گرفتار کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سابق وزیراعلٰی پنجاب بُلٹ پروف گاری میں گھر سے نکل کر فرار ہو رہے تھے اور گرفتاری کے وقت انہوں نے مزاحمت بھی کی۔
نگراں وزیر اطلاعات کے مطابق پرویز الٰہی نے گاڑی کا دروازہ کھولنے سے انکار کیا جس کے بعد ان کی گاڑی کے شیشوں کو توڑا گیا۔
’اینٹی کرپشن ٹیم نے کرپشن کے مقدمے میں لاہور پولیس کی مدد سے چودھری پرویز الٰہی کو گرفتار کیا، اس کیس میں وہ مطلوب تھے، ان کی عبوری ضمانت خارج ہو چکی تھی اور مفرور تھے۔‘
سابق وزیراعلٰی کے ترجمان اقبال چودھری نے ایک بیان میں بتایا کہ پرویز الٰہی کو ان کی رہائش گاہ چوہدری ظہور الٰہی روڈ لاہور سے اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ گھر سے باہر جا رہے تھے۔‘
گرفتاری کے وقت پرویز الٰہی کے صاحبزادے راسخ الٰہی کے علاوہ چودھری شجاعت حسین کی ہمشیرہ سمیرا بی بی بھی ان کے ہمراہ تھیں۔

پرویز الٰہی نے 21 فروری کو اپنے ساتھیوں سمیت پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا تھا (فائل فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر)

چودھری پرویز الٰہی کرپشن کے کیسز میں مطلوب تھے: محکمہ اینٹی کرپشن
ترجمان محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کے مطابق چند روز قبل عدالت نے چودھری پرویز الٰہی کی ضمانت منسوخ کر دی تھی کیونکہ انہوں نے ضمانت کے لیے جعلی میڈیکل سرٹیفیکیٹ عدالت میں پیش کیا تھا۔
’محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کئی روز سے پرویز الٰہی کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہا تھا اور آج انہیں ان کی رہائش گاہ سے نکلنے کے بعد گرفتار کر لیا گیا۔‘
سابق وزیراعلٰی چودھری پرویز الٰہی کی گرفتاری کے بعد ان کے صاحبزادے مونس الٰہی نے کہا کہ ’ہم پی ٹی آئی میں ہیں اور رہیں گے۔‘
جمعرات کو ٹوئٹر بیان میں انہوں نے کہا کہ ’جنوری سے پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا تب میرے والد نے مجھے یہ کہا تھا کہ چاہے مجھے بھی گرفتار کر لیں ہم نے عمران خان کا ساتھ دینا ہے۔‘
’تین دن پہلے میرے والد اور والدہ نے یہی بات دہرائی۔ اب کہا جا رہا ہے کہ پولیس نے میرے والد کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کر لیا ہے۔ ہم ان شا اللہ پی ٹی آئی میں ہیں اور رہیں گے۔‘
پرویز الٰہی کی گرفتاری کے لیے ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ
یاد رہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے اس سے قبل 28 اور 29 اپریل کی درمیانی رات چودھری پرویز الٰہی کی گرفتاری کے لیے لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم وہ وہاں موجود نہیں تھے۔ 
اس کے بعد محکمہ اینٹی کرپشن کے انسپکٹر صفدر حسین کی مدعیت میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت ان کئے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق پولیس کی نفری جب پرویز الٰہی کو گرفتار کرنے لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر پہنچی تو سابق وزیراعلٰی سے متعلق پوچھنے پر ’گیٹ کو اندر سے بند کر کے ملازمین نے شور مچانا شروع کر دیا۔‘
’اس کے بعد دیگر متعدد افراد نے محکمہ اینٹی کرپشن کے دو اہلکاروں اور پولیس کو دھمکیاں دیں اور ان پر پتھراؤ شروع کر دیا۔‘
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ ’گھر کے اندر سے ملازمین نے جلانے کی نیت سے پولیس پر پیٹرول بم بھی پھینکا جس سے موقع پر آگ بھڑک اٹھی۔‘

محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے اپریل میں پرویز الٰہی کی گرفتاری کے لیے لاہور میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا (فائل فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر)

’پولیس کی مزید نفری کو طلب کیا گیا جو گھر کا گیٹ کھول کر اندر صحن میں داخل ہوئی تو 50 یا 40 نامعلوم افراد نے پولیس کی پارٹی پر پتھراؤ کیا اور ڈنڈوں سے حملہ کیا۔‘
ایف آئی آر کے مطابق اسی دوران پرویز الٰہی موقعے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے ملازمین کے ہمراہ عقبی دروازے سے فرار ہو گئے۔‘
چودھری پرویز الٰہی کی رہائش گاہ سے 18 افراد کو حراست میں لے کر ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
یاد رہے کہ چودھری پرویز الٰہی نے 21 فروری کو اپنے ساتھیوں سمیت باضابطہ طور پر پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔
بعدازاں 7 مارچ کو پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے انہیں پارٹی کا صدر نامزد کرنے کا نوٹی فیکیشن جاری کیا گیا تھا۔

شیئر: