دمشق میں قطر کا سفارتخانہ 13 سال بعد دوبارہ کھل گیا
غیرملکی حکومتیں شام کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔(فوٹو: اے ایف پی)
قطر نے سنیچر کو 13 سال بعد دمشق میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھول دیا جو خانہ جنگی کے آغاز پر بند کیا گیا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق اے ایف پی کے ایک نامہ نگار نے سفارتخانے پر قطر کا پرچم لہراتے ہوئے دیکھا۔
قطر، ترکیہ کے بعد دوسرا ملک بن گیا ہے جس نے اس ماہ باضابطہ طور پر اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھولا ہے۔
غیرملکی حکومتیں شام میں نئے حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔
قطر جس نے شام کی خانہ جنگی کے دوران اپوزیشن گروپوں کی حمایت کی تھی نے، بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے سے پہلے سفارتخانے کی بحالی کی کوشش نہیں کی تھی۔
دوحہ نے اس سے قبل عبوری حکومت کے عہدیداروں سے ملاقات کےلیے ایک سفارتی وفد دمشق بھیجا تھا۔ ایک قطری سفارتکار نے کہا ’ مشن نے شامی عوام کی سپورٹ کےلیے دوحہ کے مکمل عزم کا اظہار کیا۔‘
یورپی یونین نے منگل کو کہا تھا کہ وہ دمشق میں اپنا سفارتی مشن دوبارہ کھولنے کے لیے تیار ہے، جبکہ برطانیہ، فرانس اور امریکہ نے بشار الااسد کی معزولی کے بعد اپنے وفود دمشق بھیجے ہیں۔
دمشق میں پیرس کے سفارتخانے پر بھی منگل کو فرانسیسی پرچم لہرایا گیا تھا۔
علاوہ ازیں امریکہ نے جمعے کو شام کے نئے رہنما اور حیات تحریر الشام سربراہ احمد الشرع پر کئی سال قبل جاری ایک کروڑ ڈالر کے انعام کو ہٹا دیا ہے۔
شام میں بشار الاسد کے خلاف تحریک کی قیادت اسلام پسند تنظیم حیات تحریر الشام ( ایچ ٹی ایس ) نے کی جس کے رہنما احمد الشرع ہیں۔ اس تحریک کے نتیجے میں رواں ماہ کی 8 تاریخ کو دہائیوں سے قائم بشار حکومت کا خاتمہ ہوا۔
اے ایف پی کے مطابق امریکہ کی اعلٰی سفارتکار برائے مشرق وسطیٰ باربرا لیف نے دمشق میں احمد الشرع سے ملاقات کی۔ یہ امریکی سفارتکاروں کا شام میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد پہلا باضابطہ دورہ دمشق تھا۔
اعلٰی امریکی سفارتکار نے بتایا کہ واشنگٹن نے شام کے نئے رہنما احمد الشرع کا نام مطلوب افراد کی فہرست سے نکال دیا ہے اور اُن کی جانب سے مذاکرات کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ’مثبت پیغام‘ کو سراہا ہے۔