Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کل عمران خان سے ملاقات کروں گا: شاہ محمود قریشی

پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ’انصاف کا جھنڈا آج بھی میرے ہاتھ میں ہے، بدھ کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کروں گا اور اس کے بعد میڈیا سے تفصیلی گفتگو کروں گا۔‘
منگل کو اڈیالہ جیل راولپنڈی سے رہائی کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’میں کارکنوں سے کہتا ہوں کہ یہ آزمائش کا وقت ہے، مشکل وقت ہے، حوصلہ رکھیں۔ ہر غروب کے بعد ایک طلوع ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’انہوں نے قید تنہائی میں ایک ماہ گزارا۔ اس دوران چیزوں کا جائزہ لینے کے لیے بہت وقت ملا۔‘
وائس چیئرمین پی ٹی آئی کہتے ہیں کہ ’ڈی سی راولپنڈی کے کہنے پر تھری ایم پی او کے تحت مجھے دوبارہ گرفتار کیا گیا، قید میں ہوتے ہوئے میں نُقصِ امن کے لیے خطرہ کیسے بن سکتا ہوں؟‘
انہوں نے کہا کہ ’میری نظر میں دوبارہ گرفتاری کا کوئی جواز نہیں تھا، میں تو قید تنہائی میں تھا، میں کس کو ہدایت دے سکتا تھا یا کیسے اُکسا سکتا تھا؟‘
پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ ’میں اس تحریک کا حصہ ہوں جو خوددار اور حقیقی طور پر آزاد پاکستان دیکھنا چاہتی ہے۔
انہوں نے اپنی گفتگو میں قید کے دوران اپنے اہلِ خانہ کے تعاون کا ذکر کیا اور رہائی کے لیے عدالت کا شکریہ بھی ادا کیا۔
اس موقعے پر پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’میں آج سوال نہیں لوں گا۔
شاہ محمود قریشی کو اسلام آباد پولیس نے عمران خان کی نو مئی کو گرفتاری کے نتیجے میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد 11 مئی کو ایم پی او کے تحت گرفتار کیا تھا۔

فواد چودھری کی قیادت میں پی ٹی آئی چھوڑنے والے رہنماؤں نے اڈیالہ جیل میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی تھی (فائل فوٹو: سکرین گریب)

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے شاہ محمود قریشی کی رہائی کے فوری بعد اڈیالہ جیل کے باہر سے انہیں 23 مئی کو ہی دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ تحریک انصاف کو خیرباد کہنے والے رہنماؤں نے فواد چودھری کی قیادت میں 25 مئی کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی تھی۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ اس حکومت کو اپوزیشن کے بغیر ایسے کُھلا نہیں چھوڑا جا سکتا۔ ملک کو پی ڈی ایم کے سہارے نہیں چھوڑا جا سکتا۔‘
’ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو مستحکم حل کی طرف جانا ہے۔ ہمیں حل نکالنا ہے، حل نکالنے کی طرف جائیں گے۔‘

شیئر: