نئے پاسپورٹ کی تفصیلات جوازات کے سسٹم میں اپ ڈیٹ کرسکتے ہیں (فوٹو: عاجل)
سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن جو وزارت داخلہ کا ذیلی ادارہ ہے قوانین کے مطابق مملکت میں مقیم غیر ملکیوں کے اقامے، خروج وعودہ اور خروج نہائی کے اجرا کا ذمہ دار ہے۔
مملکت میں رہائش پذیرغیرملکی افراد جب مستقل بنیاد پر اپنے ملک جاتے ہیں تو انہیں فائنل ایگزٹ جسے عربی میں خروج نہائی کہا جاتا ہے حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے جبکہ چھٹی پر جانے کے لیے خروج و عودہ لینا ہوتا ہے۔
ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹر اکاونٹ پردریافت کیا’چھٹی پرگیا تھا جہاں پاسپورٹ ایکسپائرہوگیا۔ اب نقل معلومات کیسے کرائی جائے‘؟۔
اس حوالے سے جوازات کی جانب سے یہ سہولت فراہم کی گئی ہے کہ کارکن کے اسپانسراپنے ابشریا مقیم پلیٹ فارم کے ذریعے کارکن کے نئے پاسپورٹ کی تفصیلات جوازات کے سسٹم میں اپ ڈیٹ کرسکتے ہیں۔
پاسپورٹ کواپ ڈیٹ کرنے کوعربی میں ’نقل معلومات ‘ کہا جاتا ہے جس کا مطلب ہے نئے پاسپورٹ کے بارے میں معلومات کو جوازات کے سسٹم میں فیڈ کرنا۔
جوازات کے ابشرپلیٹ فارم پرنقل معلومات کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ بعض اوقات ابشر کےخودکارسسٹم کے ذریعے پاسپورٹ کو اپ ڈیٹ کرنے میں دشواری ہونے کی صورت میں ابشر پرہی موجود ’تواصل‘ سروس کے ذریعے پاسپورٹ کی معلومات اپ ڈیٹ کی جاسکتی ہیں۔
نئے پاسپورٹ کی تفصیلات جوازات کے سسٹم میں اپ ڈیٹ کرنے کے لیے پرانے اورنئے پاسپورٹ کواسکین کرکے کارکن کے اقامے کے ساتھ اسے تواصل سروس پراپ لوڈ کی جائے۔
تواصل سروس پراپ لوڈ کیے جانے کے ایک سے تین دن کے اندر جوازات کے اہلکارنئے پاسپورٹ کا اندراج سسٹم میں کردیتے ہیں۔
خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا’خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد دوسرے خلیجی ممالک میں جاسکتے ہیں؟
جوازات کا کہنا تھا کہ خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کو سعودی عرب میں تین برس کےلیے بلیک لسٹ کیاجاتاہے۔
ایسے افراد جنہیں بلیک لسٹ کیاگیا ہووہ ممنوعہ مدت کے بعد جب چاہیں مملکت آسکتے ہیں۔ پابندی صرف سعودی عرب کےلیے ہی ہے۔
واضح رہے ماضی میں ایسی پابندی خلیجی ممالک کی جانب سے عائد کیے جانے کی تجویز تھی تاہم اس پرمکمل طورپرعمل درآمد نہیں ہوا۔
تاہم ایسے افراد جن کے خلاف مشترکہ طور پر سعودی عرب اورخلیجی ممالک میں داخلے پر پابندی عائد کی جاتی ہے وہ انتہائی محدود کیسز ہوتے ہیں جو ہرایک پرلاگو نہیں ہوتے یہ صرف استثنائی حالات میں ہی ہوتا ہے عام طورپرنہیں۔