ماریہ بی اور ایچ ایس وائے نے کامیابی کا سفر کیسے شروع کیا؟
ماریہ بی اور ایچ ایس وائے نے کامیابی کا سفر کیسے شروع کیا؟
ہفتہ 10 جون 2023 10:10
قیصر کامران۔ کراچی
ماریہ بی نے بتایا کہ کاروبار کے آغاز میں ہی ڈیزائنر مافیا نے ان کے لیے مشکلات کھڑی کر دی تھیں۔ فوٹو: انسٹا ماریہ بی
کہتے ہیں ناکامی درحقیقت کامیابی کی طرف پہلا قدم ہوتا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ کامیابی حاصل کرنے کے لیے ہر شخص کو پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔ اگر دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو ہر کامیاب انسان کی ایک منفرد کہانی ہوتی ہے۔
گزشتہ روز پاکستان کی معروف فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے اپنے پوڈ کاسٹ میں اپنی زندگی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’آج دنیا کو لگتا ہے کہ ماریہ بی نے راتوں و رات شہرت اور کامیابی حاصل کی لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔‘
’مجھے سخت حالات کا مقابلہ کرنا پڑا، میں نے پسند کی شادی کی تھی لیکن کچھ ہی عرصے بعد طلاق ہوگئی اور اس وقت میری بیٹی محض تین سال کی تھی۔‘
ماریہ بی نے بتایا کہ وہ 20 سال تک کرائے کے گھر میں رہیں اور کچھ سال قبل ہی اپنا گھر بنایا، جسے دیکھ کر لوگوں کو لگتا ہے کہ ان کی زندگی آسان تھی۔
فیشن ڈیزائنر ماریہ بی کے مطابق جب انہوں نے اپنا کاروبار کا آغاز کیا تو شروع کے دنوں میں ہی فیشن مافیا ان کے خلاف ہوگیا اور وہ اپنے ڈیزائنز کی تشہیری مہم بھی ٹھیک طریقے سے نہ چلا پائی تھیں۔
ماریہ بی نے ایسا وقت بھی دیکھا جب جب کاروبار کو شدید نقصان پہنچا، یہاں تک کہ ملازمین کو تنخواہیں دینے کے پیسے بھی ان کے پاس نہیں تھے۔
والد نے ان کے کاروبار کی مشکلات کو دیکھا تو اپنا واحد گھر فروخت کر کے 80 فیصد رقم کاروبار میں لگائی اور ساری فیملی کرائے گھر میں شفٹ ہو گئی۔
حسن شہریار نے پہلے پانچ جوڑے گھر کے پردوں سے ڈیزائن کیے
اسی طرح پاکستان کے ایک اور معروف فیشن ڈیزائنر حسن شہریار جو ایچ ایس وائے کے نام سے جانے جاتے ہیں نے ایک پروگرام میں انکشاف کیا کہ انہوں نے صرف 25 سو روپے سے اپنے برانڈ کا آغاز کیا تھا۔
فیشن ڈیزائنر نے بتایا کہ انہوں نے اُس وقت 2 ہزار کی سلائی مشین خریدی اور 500 روپے سے کچھ قینچیاں اور دھاگے خریدے، ایک درزی کو وعدے کی بنیاد پر ہائیر کیا لیکن کپڑا خریدنے کے پیسے نہیں تھے تو گھر کے پردے، بیڈ شیٹس اور ڈائیننگ کور سے 5 جوڑے تیار کیے۔
ایچ ایس وائے نے مزید بتایا کہ اُن دنوں ایمان علی ان سے ماڈلنگ سیکھتی تھیں، تو اپنے کپڑوں کی شوٹ کے لیے انہیں ماڈلنگ کی آفر کی جو ایمان علی نے قبول کر لی۔
یہ تب کی بات ہے جب پاکستان میں صرف 5 بڑے میگزین شائع ہوتے تھے اور ان پانچوں میگزینز کے کور پر ایچ ایس وائی کے ملبوسات کا پہلا شوٹ ایمان علی کی ماڈلنگ کے ساتھ پرنٹ ہوا۔
فنکار سوشل میڈیا پر برہم کیوں؟
حال ہی میں پاکستانی اداکارہ حبا بخاری اپنے بیان کو غلط انداز میں پیش کرنے پر سوشل اور پرنٹ میڈیا سے ناراضگی کا اظہار کرتی نظر آئیں۔
حبا بخاری نے انسٹا سٹوری پر ایک خبر کا سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا ’یہ زرد صحافت ہے، جھوٹی خبریں پھیلانا بند کرو۔ یہ شرمناک ہے۔‘
معاملہ یہ تھا کہ گزشتہ دنوں اداکارہ نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے ایک بار مذاق میں اپنے والد کو فون پر شوہر آریز کی شکایت لگائی کہ وہ ان سے برتن دھلوانے کے علاوہ گھر کی دیواریں اور کپڑے بھی دھلواتے ہیں۔
حبا کے مطابق ان کے والد نے انہیں سمجھایا کہ اس میں کوئی بڑی بات نہیں یہ ان کا اپنا گھر ہے۔
تاہم سوشل میڈیا پر خبر کچھ انداز میں شائع کی گئی کہ جیسے اداکارہ کے ساتھ سسرال میں ظلم ہو رہا ہے۔
دوسری جانب اسی ہفتے ایک اور خبر سامنے آئی کہ اداکار مانی نے سیاست چھوڑ دی ہے پہلے سمجھ نہیں آیا کہ معاملہ کیا ہے تاہم اداکار نے خود ہی وضاحت کر دی۔
اداکار نے بتایا کہ ان کے شو میں مزاقاً کچھ کہا گیا تھا جسے سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا نے ایسے پیش کیا کہ جیسے وہ سیاست سے وابستہ تھے اور اب انہوں نے چھوڑ دی ہے۔
ایسا ہی شکوہ حال ہی میں اداکار جاوید شیخ نے بھی کیا جب شاہ رخ خان کی فلم ’میں ہوں نا‘ کے حوالے سے ان کا ایک بیان وائرل ہوا۔
بعد ازاں انہوں نے اپنے ٹوئٹر پر ایک وضاحتی ویڈیو بھی جاری کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ گفتگو کا مختصر کلپ وائرل ہوا جو نامکمل گفتگو ہے۔
رائٹر کی اپنی کوئی سوچ نہیں ہوتی
گزشتہ کئی ہفتوں سے مقبولیت کے ریکارڈ قائم کرنے والے ڈرامے تیرے بن سے شائقین کچھ مایوس دکھائی دیے ہیں۔
سوشل میڈیا پر شائقین کا کہنا تھا کہ ڈرامے کو بلا وجہ کھینچا گیا ہے جس کی وجہ سے ڈرامے کی کشش ختم ہو رہی ہے۔
جبکہ ایک ہفتہ قبل شائقین تعریف کرتے نہیں تھک رہے تھے بلکہ انڈین اداکار عرفان خان کے بیٹے نے بھی انکشاف کیا تھا کہ وہ اور اُن کی والدہ پاکستانی ڈرامہ سیریل ’تیرے بن‘ بہت شوق سے دیکھتے ہیں۔
شائقین ڈرامے کی مصنفہ نوران مخدوم سے بھی خوش نہیں ہیں کہ انہوں نے میرب کو ایک ’خراب کردار والی لڑکی‘ کے طور پر پیش کیا ہے تاہم ڈرامے کی مصنف نوراں مخدوم کو اس وقت سے تنقید کا سامنا ہے جب ڈرامے میں ’ازدواجی ریپ‘ سے ملتا جلتا منظر پیش کیا گیا تھا۔
حال ہی میں ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اداکار محمد احمد نے کہا کہ سکرین پر لڑکی پر تشدد ہوتا رہے، مظلوم لڑکی دکھائی جائے یا پھر زیادہ سے زیادہ رومانوی کہانی دکھائی جائے تو قارئین دیکھتے رہیں گے لیکن جب کسی سیریل پر لڑکی کو خودمختار اور مضبوط دکھایا جائے تو لوگ چینل بدل دیتے ہیں۔
محمد احمد کا کہنا تھا کہ ایک رائٹر وہی لکھتا ہے جو اسے کہا جاتا ہے، ایک رائٹر کی اپنی کوئی سوچ نہیں ہوتی۔
’میرے خیال میں اگر آپ رائٹر ہیں اور آپ کی اپنی سوچ ہے تو آپ کو لکھنا نہیں چاہیے، کیونکہ آپ کی اپنی سوچ سے لکھا سکرپٹ منظور نہیں ہوگا۔ اگر آپ نے سکرپٹ پر عقل و دانش کی بات کی ہے تو کہا جائے گا کہ یہ کسی کو سمجھ نہیں آئے گا۔‘
ماہرہ خان اور حمزہ علی عباسی کی ٹی وی سکرین پر واپسی
معروف اداکارہ ماہرہ خان کی ڈرامہ سیریل رضیہ کے ساتھ ٹی وی سکرین پر واپسی ہو رہی ہے اور وہ جلد ہی نئے کردار میں نظر آئیں گی۔
اداکارہ نے چند روز قبل ڈرامے کے سیٹ سے لی گئی اپنی ایک تصویر شیئر کی تھی۔ اس تصویر کو دیکھ کر ڈرامے کی کہانی دیگر کہانیوں سے کافی مختلف لگ رہی ہے اور اداکارہ کا کردار بھی اُن کے دیگر ڈراموں سے کافی دکھائی دے رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس ڈرامے میں ماہرہ خان کے ہمراہ اداکار محب مرزا مرکزی کردار ادا کریں گے۔
ایک کے بعد ایک سُپر ہٹ فلموں میں کام کرنے والی اداکارہ ماہرہ خان کا اسی ہفتے ایک بیان سامنے آیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستانی فلمیں نہیں دیکھتیں بلکہ فارغ وقت میں پاکستانی ڈراموں کو ترجیح دیتی ہیں۔
دوسری جانب ڈرامہ و فلم انڈسٹری کو الوداع کہنے والے اداکار حمزہ علی عباسی جلد ہی اپنے نئے ڈرامہ سیریل ’جانِ جہاں‘ سے ٹی وی سکرین پر واپسی کریں گے۔
گزشتہ دنوں ایک تقریب میں صحافی کے سوال پر اداکار نے بتایا کہ ڈرامے جانِ جہاں کا سکرپٹ ان کی مرضی کے مطابق ہے، جیسا وہ کام کرنا چاہتے تھے یہ بالکل ویسا ہی ہے۔
ڈرامے کی کہانی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن تاریخ گواہ ہے کہ میں جس بھی ڈرامے یا فلم کے اختتام میں مرا ہوں، وہ ڈرامہ یا فلم سپر ہٹ ہوئی لہٰذا دیکھتے ہیں اس میں کیا ہوگا۔