Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رونگٹے کھڑے کر دینے والے سیزن ’آسور‘ کو دیکھنے والا اس کے بھنور میں ڈوب جاتا ہے

سیزن کی کہانی ماضی اور حال دونوں تناظر میں فلمائی گئی ہے (فوٹو: انڈیا ٹائمز)
آن لائن سٹریمنگ سائٹ وُوٹ پر دستیاب آسور سیزن دیکھنے کے لیے آپ کو سب ٹائٹلز کی اشد ضرورت پڑے گی ورنہ سنسکرت کی لغت بھی ساتھ رکھی جا سکتی ہے۔
نیشنل جیوگرافک چینل پر ہندی زبان میں دستاویزی فلمیں دیکھ دیکھ کر کچھ ہندی الفاظ تو لوگوں کے ذہن میں بیٹھ گئے ہیں جیسا کہ وسپھوٹ (دھماکہ/ تباہی)، ویمان ( ہوائی جہاز)، مانسک سنتولن (دماغی توازن) وغیرہ لیکن اس سیزن میں ایسے بہت سے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جو بغیر سب ٹائٹلز کے سمجھ آنا نا ممکن ہیں۔
بالی ووڈ فلموں کے مشہور اداکار ارشد وارثی نے اس سیریز کے پہلے سیزن سے جو مارچ 2020 میں ریلیز ہوا تھا، بڑے پردے سے چھوٹے پردے پر پہلی بار اداکاری کا آغاز کیا۔ اس سال یکم جون کو اس سیریز کا دوسرا سیزن ریلیز کیا گیا ہے جس نے آتے ہیں ’آئی یم بی ڈی ‘پر 10 میں سے آٹھ اعشاریہ پانچ کی جاندار ریٹنگ حاصل کر لی ہے۔ ارشد وارثی نے مزاحیہ اداکاری کی طرح سنجیدہ اداکاری کے میدان میں بھی جھنڈے گاڑ کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ ایک ورسٹائل اداکار ہیں۔
یہ ایک سنسنی خیز نفسیاتی ڈرامہ ہے جس کی کہانی ایسا بھنور بناتی ہے کہ دیکھنے والا اس میں ڈوبتا چلا جاتا ہے اور جب تک آخری قسط نہ دیکھ لی جائے، تنکے کا سہارا بھی نہیں ملتا۔ غصے کے تیز اور مار دھاڑ کے شوقین قاتل کو پکڑنا جتنا آسان ہوتا ہے اس کے برعکس ایک پرسکون اور مطمئن قاتل کو پکڑنا اتنا ہی مشکل ہو جاتا ہے۔ ایسے شخص کو پکڑنے میں مشکلات اس وقت بڑھ جاتی ہیں جب وہ مکمل طور پر جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہو اور پولیس سے دو تین نہیں بلکہ دس قدم آگے چل رہا ہو۔
سورا اور آسورا یعنی گوان اور شیطان۔ قدیم ہندو ویدک کتابوں کے مطابق آسورا طاقت کے متلاشی وہ نیم دیوتا ہوتے ہیں جو کسی بھی طریقے سے دیوتاؤں کی برابری اور ان سے جیتنے کے طلب گار رہتے ہیں۔ ازل سے یہ جنگ جاری ہے اور ابد تک رہے گی۔ یہیں سے اس سیزن کا نام آسور تجویز کیا گیا ہے۔
سیزن کی کہانی ماضی اور حال دونوں تناظر میں فلمائی گئی ہے۔ ایک لڑکا ’شبھ‘ جو اس سیزن میں ولن ہے، بچپن سے اپنے باپ کی طرف سے کیے گئے مظالم سہہ کر نفرت اور تباہی کی ایسی راہ پر چل پڑتا ہے جس سے واپسی نا ممکن ہے۔ شبھ کا باپ اسے آسور کہہ کر بلاتا ہے کیوں کہ اسے یقین ہے کہ یہ کنڈلی کے حساب سے غلط وقت میں پیدا ہو گیا ہے جو کہ آسوروں کے جنم کی گھڑی ہوتی ہے۔ شبھ اس بات کو سنجیدگی سے لیتا ہے اور اپنے ساتھ ہوئی زیادتی کا بدلہ پورے سماج سے لیتا ہے اور عام آدمی کو نشانہ بناتا ہے۔ وہ آسور بن کر دکھاتا ہے۔
شبھ ایک انتہائی ذہین مگر ’ایول جینئس‘ انسان ہے۔ ریکارڈ توڑ آئی کیو اور حافظہ رکھنے والا لڑکا جو بچپن سے ہی اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ آخر شبھ ڈارک ویب کے بے تاج بادشاہ (ہیکر) کے روپ میں سامنے آتا ہے اور اپنے آپ کو ’کلی‘ کے نام سے متعارف کرواتا ہے جو کہ ایک خوفناک چہرہ ہے۔ شبھ کبھی سامنے نہیں آتا۔ سی بی آئی کی ٹیم اس کے ہر اگلے شکار کی زندگی بچانے کے لیے سر توڑ کوششیں کرتی ہے لیکن بے سود۔
کہانی میں بہت سے حوالے ہندو مذہب کے اولین ویدک کتابوں سے شامل کیے گئے ہیں جن کو شبھ استعمال کر کے قتل کے منصوبے بناتا ہے۔ لیکن لکھنے والوں نے اسے عام ناظرین کے لیے اس حد تک سہل کر دیا ہے کہ مکالمے بولتے ہوئے اداکار مجموعی طور پر دیکھنے والوں کو یہ سمجھا سکیں کہ یہ حوالہ کیوں دیا جا رہا ہے اور اس کا موجودہ صورت حال سے کیا واسطہ ہے۔

سیزن کی آخری قسط انتہائی سنسنی خیز ہے جو سکرین سے نظریں ہٹانے نہیں دیتی (فوٹو: آئی ایم بی ڈی)

مثال کے طور پر ارشد وارثی کا کردار دھنن جے راجپوت، جو کہ ایک فارنزک ماہر ہے، اپنی ٹیم کو شبھ کا طریقہ واردات سمجھاتے ہوئے اوربھگوت گیتا کا حوالہ دیتے ہوئے دیوا (سورا) اور آسورا کی ازلی جنگ کے بارے میں بتاتا ہے کہ شبھ کیسے آہستہ آہستہ ’کل یگ‘ کی طرف بڑھ رہا ہے جو اس جنگ کا آخری مرحلہ ہے جب وہ اپنی پوری قوت سے حملہ کرے گا۔
اس سیزن میں آج کل کے سوشل میڈیا کے لوگوں پر اثرات سمجھنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ جب آپ کوئی ایپ موبائل پر ڈاؤن لوڈ کر کے اسے اپنی تصاویر، کیمرے اور مائیکرو فون تک رسائی دیتے ہیں تو غیر محسوس طریقے سے آپ اپنے ہاتھ بندھوا بیٹھتے ہیں۔ اس طرح  اپنی ’خلوت‘ پر آپ اپنے ہاتھ سے کلہاڑا مار دیتے ہیں۔ یہ مشینیں آپ کو سنتی ہیں، سمجھتی ہیں اور پھر اپنے مالکوں کو بتاتی ہیں کہ آگے آپ کا کیا کرنا ہے۔ یہ مصنوعی ذہانت ہی مستقبل ہے۔
سیزن کی آخری قسط انتہائی سنسنی خیز ہے جو سکرین سے نظریں ہٹانے نہیں دیتی۔ شبھ خود کو اور تمام آسوروں کو لامحدود قرار دیتا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ خداوؤں کی طرح ہر وقت ہر چیز کے بارے میں جانتے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو کیا وہ پھر سے سی بی آئی کو چکما دے پاتا ہے؟ کیا اس بار دھنن جے راجپوت اپنی ٹیم کے ساتھ اس آسور کو پکڑ پاتا ہے؟ یہ سب جاننے کے لیے  اور اگر آپ ایک رونگٹے کھڑے کر دینے والا ڈرامہ دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ سیزن ضرور دیکھیے۔

شیئر: