انٹر نیٹ پر دہشتگرد وں کی نگرانی کےلئے سینٹر قائم کیاجائےگا ، ڈاکٹر العیسٰی
ریاض.... رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل ´ڈاکٹر محمد العیسٰی نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ پر دہشتگرد تنظیموں کی نگرانی کےلئے جدید ترین سینٹر قائم کیا جائیگا ۔ وہ انسداد دہشتگردی کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ سعودی عرب کے موقع پر منعقد کی گئی ۔ عاجل نیٹ نیوز کے مطابق رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ دہشتگردی کی کوئی جغرافیائی حدود نہیں ہوتی اس عفریت سے نمٹنے کےلئے جہاں عسکری قوت و طاقت کی ضرورت ہوتی ہے وہاں اس کی روک تھام کےلئے فکری محاذ پر بھی توجہ دینا اہم ہے تاکہ دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑا جاسکے ۔ دہشت پسندانہ سوچ کو ختم کرنے کےلئے مثبت افکار کو رواج دینے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ انہو ںنے مزید کہا کہ دہشتگردتنظیم داعش کا نیٹ ورک 101 ممالک میں قائم ہے اس کے پاس 45 ہزار جنجگجو ہیں جن میں سے 1500 کا تعلق یورپی ملک سے ہے جن کا ایک ہی ہدف اور ایجنڈا ہے جو دہشتگردی ہے ۔داعش اور القاعدہ و دیگر جماعتیں شامل ہیں انکی جانب سے گمراہ کن افکار کی ترویج کےلئے سوشل میڈیا کو استعمال کیا جاتا ہے جن کے ذریعہ وہ معصوم ذہنو ں میں اپنے فاسد نظریات جمانے کے لئے مصروف ہیں ۔ العیسی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلام میں گمراہ کن افکار اور خیالات کی کوئی جگہ نہیں ۔ ہر معاملے میں اعتدال رکھا جاتا ہے ۔ مملکت کی جانب سے دہشتگردتنظیم داعش اور القاعدہ کے گمراہ کن فکری خیالات کی روک تھام کےلئے جامع انداز میں کام کیا جارہا ہے اور اب تک انٹر نیٹ پر ہزاروں ویب سائٹ بند کی جاچکی ہیں ۔رابطہ کے سیکریٹری جنر ل نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور ملائیشیا کے اشتراک سے شاہ سلمان بین الاقوامی سینٹر ملائیشیا میں قائم کیا جارہا ہے جس کے ذریعے اسلام کی حقیقی تعلیمات اور ضوابط کو اجاگر کیا جائیگا ۔ یہ سینٹر ماہ رمضان المبارک کے آغاز سے کام شروع کر دیے گا ۔ ڈاکٹر عیسٰی نے اس امر پر زور دیا کہ دہشتگردی کے افکار کو روکنے کےلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ فکری محاذ پر جامع انداز میں کام کیا جائے جس کےلئے رابطہ عالم اسلامی دیگر ممالک کی حکومتوں کیساتھ مشترکہ طور پر اس گمراہ کن افکار کے خلاف کام کرنے کیلئے کوشاں ہے تاکہ دنیا کو اس خطرے سے نکالنے کےلئے جامع انداز میں کام کیا جاسکے ۔ فکری دہشتگردی کے مقابلے کےلئے مثبت آئیڈیالوجی کی ضرورت ہے ۔