Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا نے ٹوئٹر بند کرنے اور ملازمین کے گھروں پر چھاپوں کی دھمکی دی: جیک ڈورسی

جیک ڈورسی نے کہا کہ انڈیا نے ٹوئٹر بند کرنے اور ملازمین کے گھروں پر چھاپے مارنے کی دھمکی دی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے شریک بانی اور سابق سربراہ جیک ڈورسی نے الزام عائد کیا ہے کہ انڈین حکومت نے کسانوں کے احتجاج پر معلومات فراہم کرنے والے اکاؤنٹس کو بند کرنے کے لیے ٹوئٹر انتظامیہ پر دباؤ ڈالا تھا۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق حکومتی جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) ٹوئٹر کے سابق سربراہ جیک ڈورسی کو ان کے بیان پر تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے جبکہ اپوزیشن جماعت کانگریس نے اسے سنسنی خیز انکشاف قرار دیا ہے۔
انڈین وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی راجیو چندراسیکھر نے جیک ڈورسی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں جھوٹ قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹوئٹر  انتظامیہ کا برتاؤ ایسا تھا جیسے انڈین قوانین ان پر لاگو ہی نہیں ہوتے، ٹوئٹر کو غلط معلومات کے ہٹانے پر مسئلہ ہوتا تھا۔
بی جے پی کے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے سربراہ امیت مالویہ نے جیک ڈارسی کے بیان پر ایک طویل ٹویٹ میں ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے الزامات حیرت انگیز نہیں ہیں ’کیونکہ ڈارسی کی سربراہی میں ٹوئٹر بدمعاش ہو گیا تھا، جن خود مختار ممالک میں ٹوئٹر آپریٹ کر ریا تھا وہاں کے قوانین کو نظرانداز کیا جاتا تھا، حق رائے کی آزادی کو دبایا گیا اور اکثر کیسز میں علیحدگی پسند آوازوں اور وہ جو سماجی اختلافات کو بڑھاوا دینے کا کام کر رہے تھے انہیں فروغ دیا گیا جن میں متعدد ٹوئٹر ملازمین بھی شامل ہیں۔ ڈارسی بذات خود بھی اس کے مجرم ہیں۔‘
امیت مالویہ نے سوال اٹھایا کہ کانگریس اور اپوزیشین جماعتیں ’کمزور جھوٹے‘ شخص کے غلط بیانات پر کیوں جوش میں آ رہی ہیں۔ 

انڈین حکومت پر کسانوں کے احتجاج سے متعلق معلومات فراہم کرنے والے ٹوئٹر اکاؤنٹس بند کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

’آخر ان کی کیا مجبوری ہے کہ انڈیا کی مخالفت میں بولنے والوں کے ساتھ چپک جاتے ہیں۔‘
بی جے پی کے ترجمان شہزاد پونیوالا نے کانگریس پر تنقید کی کہ راہل گاندھی کی پارٹی کو اپنی موجودگی کا جواز ہی جیک ڈورسی کے بیانات میں ملتا ہے۔
یوٹیوب چینل ’بریکنگ پوائنٹس ود کرسٹل اینڈ ساگر‘پر پیر کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جیک ڈورسی نے الزام عائد کیا کہ انڈین حکومت نے ٹوئٹر پر دباؤ ڈالا تھا اور کہا تھا کہ انڈیا میں کمپنی کے دفاتر بند کر دیے جائیں گے اور ملازمین کے گھروں پر چھاپے مارے جائیں گے۔
ڈورسی نے کہا کہ ’کسانوں کے احتجاج کے دوران اور حکومت کے ناقد صحافیوں سےمتعلق انڈیا کی جانب سے کئی درخواستیں موصول ہوئیں اور ان کا اظہار کچھ اس طرح سے کیا گیا کہ ہم انڈیا میں ٹوئٹر بند کر دیں گے جبکہ انڈیا ہمارے لیے ایک بڑی مارکیٹ ہے۔ ہم ملازمین کے گھروں پر چھاپیں ماریں گے جو انہوں نے کیا اور اگر آپ نے بات نہ مانی تو ہم آپ کے دفاتر بند کردیں گے۔ اور یہ انڈیا ہے، ایک جمہوری ملک۔‘
کانگریس کی سوشل میڈیا کی سربراہ سپریا شریناتے نے ٹویٹ کیا کہ ’ٹوئٹر کے سابق سربراہ کی جانب سے سنسنی خیز انکشافات۔ انڈین حکومت نے کسانوں کے احتجاج کے دوران ٹوئٹر بند کرنے اور چھاپے مارنے کی دھمکی دی۔ بزدل آمر اور جابر حکومت کا اصل چہرہ سامنے آئے گا۔‘

شیئر: