Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سمندری طوفان’بائپر جوائے‘:کراچی میں تیز ہوائیں، انڈیا میں 7 افراد ہلاک

سمندری طوفان ’بائپر جوائے‘ کے اثرات کراچی سمیت سندھ کے ساحلی علاقوں میں گرد آلود ہواؤں،گہرے بادلوں اور بارش کی صورت میں سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔
جوں جوں سندھ طوفان کا سندھ کے ساحلی علاقوں سے فاصلہ کم ہو رہا ہے، ان علاقوں کے موسم میں بڑی تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق منگل انڈیا کے شہر ممبئی اور احمد آباد کے ساحل پر تیز لہروں کی وجہ سے چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔‘
ممبئی پولیس نے ایک آفیسر نے کہا ہے کہ ’یہ چار لڑکے جوہُو ساحل پر پیر کی شام ڈوب گئے جن میں اسے دو کی لاشیں مل گئی ہیں جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔‘
انڈین ریاست گجرات کی حکومت نے کہا ہے کہ سائیکلون ’بایپر جوائے‘ سے آٹھ اضلاع کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔‘

وزیراعظم کی صدارت میں جائزہ اجلاس

وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے سمندری طوفان بائپر جوائے سے پیدا ہونے والی ممکنہ صورتحال پر جائزہ اجلاس کی اسلام آباد میں صدارت کی۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق ’اجلاس کو سمندری طوفان بپر جوائے کے راستے اور ممکنہ ساحلی علاقوں سے ٹکراؤ پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ طوفان کی موجودہ صورتحال کے مطابق طوفان 15 جون کو ممکنہ طور پر کیٹی بندر سے ٹکرائے گا اور تین دن تک مکمل طور پر ختم ہونے کی پیش گوئی ہے۔‘
بیان کے مطابق ’ساحلی علاقوں سے اس وقت 50 ہزار سے زائد افراد اور مجموعی طور پر تقریباً 9 ہزار گھرانوں کی نقل مکانی کروائی جا رہی ہے جو 90 فیصد تک مکمل کر لی گئی ہے۔ نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو سرکاری عمارتوں اور عارضی کیمپوں میں قیام کروایا جا رہا ہے جہاں فوج، این ڈی ایم اے، صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ انہیں خوارک، خیمے، مچھردانیاں اور پینے کا صاف پانی فراہم کر رہے ہیں۔‘
’اجلاس کو بتایا گیا کہ ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف کے تمام ادارے ہائی الرٹ پر ہیں۔‘
قبل ازیں منگل ہی کو پاکستان محکمہ موسمیات کی جانب سے منگل کو جاری کیے گئے الرٹ میں بتایا گیا کہ ’سائیکلون گزشتہ 12 گھنٹے کے دوران شمال اور شمال مغربی سمت بڑھا ہے اور اب اسے ’شدید ترین سائیکلون طوفان‘ قرار دیا جا چکا ہے۔
’یہ طوفان کراچی سے 470 کلومیٹر جبکہ ٹھٹھہ سے 460 کلومیٹر فاصلے پر  ہے۔
سائیکلون ’بائپر جوائے‘ سے سندھ کی ساحلی آبادیوں کو نقصان پہنچنے کے خدشے کے پیش نظر پیر کی شام ہی سے شہریوں کا انخلاء شروع کر دیا گیا تھا۔
منگل کو چیئرمین این ڈی ایم اے کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ’کراچی، حیدرآباد، سانگھڑ، ٹنڈوالہ یار میں بارشوں کا امکان ہے۔ کیٹی بندر سے لوگوں کا انخلا مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ ماہی گیروں کو بار بار وارننگز دی گئی ہیں۔‘
چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ ’کراچی اور دیگر شہری علاقوں میں تیز آندھی، ہواؤں اور طوفان کا خدشہ رہے گا۔ گذشتہ سیلاب میں جن رضاکاروں نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا تھا ان سے دوبارہ رابطہ کیا گیا ہے۔‘
اس سے قبل محکمہ موسمیات نے بتایا تھا کہ طوفان کا رخ معمولی تبدیل ہوا ہے جس کے بعد کراچی کسی حد تک محفوظ ہو رہا ہے، البتہ سندھ کے دیگر ساحلی علاقے جن میں ٹھٹہ، سجاول اور بدین شامل ہے اب بھی طوفان کی زد میں ہیں۔
محکمہ موسمیات نے انتباہ کیا تھا کہ 14 سے 17 جون تک تیز ہواؤں کے باعث کمزور ڈھانچے (کچے مکانات) بشمول سولر پینلز وغیرہ کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
لینڈفال کے دوران کیٹی بندر اور اس کے ملحقہ علاقوں میں بلند طوفانی لہروں، نشیبی علاقے زیرآب آنے اور ساحلی علاقوں میں سیلاب کے خطرات ہیں۔ ماہی گیروں کو بھی 17 جون تک کھلے سمندر میں جانے سے منع کیا گیا ہے۔

شیئر: