سمندری طوفان ’بائپر جوائے‘ کے اثرات کراچی سمیت سندھ کے ساحلی علاقوں میں گرد آلود ہواؤں،گہرے بادلوں اور بارش کی صورت میں سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔
جوں جوں سندھ طوفان کا سندھ کے ساحلی علاقوں سے فاصلہ کم ہو رہا ہے، ان علاقوں کے موسم میں بڑی تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں
-
سمندری طوفان کا خطرہ: سندھ کے کئی علاقوں سے شہریوں کا انخلاNode ID: 772031
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق منگل انڈیا کے شہر ممبئی اور احمد آباد کے ساحل پر تیز لہروں کی وجہ سے چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔‘
ممبئی پولیس نے ایک آفیسر نے کہا ہے کہ ’یہ چار لڑکے جوہُو ساحل پر پیر کی شام ڈوب گئے جن میں اسے دو کی لاشیں مل گئی ہیں جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔‘
انڈین ریاست گجرات کی حکومت نے کہا ہے کہ سائیکلون ’بایپر جوائے‘ سے آٹھ اضلاع کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔‘
وزیراعظم کی صدارت میں جائزہ اجلاس
وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے سمندری طوفان بائپر جوائے سے پیدا ہونے والی ممکنہ صورتحال پر جائزہ اجلاس کی اسلام آباد میں صدارت کی۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق ’اجلاس کو سمندری طوفان بپر جوائے کے راستے اور ممکنہ ساحلی علاقوں سے ٹکراؤ پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ طوفان کی موجودہ صورتحال کے مطابق طوفان 15 جون کو ممکنہ طور پر کیٹی بندر سے ٹکرائے گا اور تین دن تک مکمل طور پر ختم ہونے کی پیش گوئی ہے۔‘
بیان کے مطابق ’ساحلی علاقوں سے اس وقت 50 ہزار سے زائد افراد اور مجموعی طور پر تقریباً 9 ہزار گھرانوں کی نقل مکانی کروائی جا رہی ہے جو 90 فیصد تک مکمل کر لی گئی ہے۔ نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو سرکاری عمارتوں اور عارضی کیمپوں میں قیام کروایا جا رہا ہے جہاں فوج، این ڈی ایم اے، صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ انہیں خوارک، خیمے، مچھردانیاں اور پینے کا صاف پانی فراہم کر رہے ہیں۔‘
’اجلاس کو بتایا گیا کہ ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف کے تمام ادارے ہائی الرٹ پر ہیں۔‘
قبل ازیں منگل ہی کو پاکستان محکمہ موسمیات کی جانب سے منگل کو جاری کیے گئے الرٹ میں بتایا گیا کہ ’سائیکلون گزشتہ 12 گھنٹے کے دوران شمال اور شمال مغربی سمت بڑھا ہے اور اب اسے ’شدید ترین سائیکلون طوفان‘ قرار دیا جا چکا ہے۔
’یہ طوفان کراچی سے 470 کلومیٹر جبکہ ٹھٹھہ سے 460 کلومیٹر فاصلے پر ہے۔
سائیکلون ’بائپر جوائے‘ سے سندھ کی ساحلی آبادیوں کو نقصان پہنچنے کے خدشے کے پیش نظر پیر کی شام ہی سے شہریوں کا انخلاء شروع کر دیا گیا تھا۔
منگل کو چیئرمین این ڈی ایم اے کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ’کراچی، حیدرآباد، سانگھڑ، ٹنڈوالہ یار میں بارشوں کا امکان ہے۔ کیٹی بندر سے لوگوں کا انخلا مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ ماہی گیروں کو بار بار وارننگز دی گئی ہیں۔‘
The Very Severe Cyclonic Storm “BIPARJOY” over northeast Arabian Sea moved further north-northwestward during last 06 hours, and now lies near Latitude 21.2°N & Longitude 66.6°E at a distance of about 410km south of Karachi, 400km south of Thatta. pic.twitter.com/g7s2mlRLpt
— Pak Met Department محکمہ موسمیات (@pmdgov) June 13, 2023