پاکستان کی سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والے بینچ میں جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور جسٹس سردار طارق مسعود نے یہ کہتے ہوئے بیٹھنے سے انکار کر دیا کہ ’بینچ کی تشکیل قانون کے مطابق نہیں ہوئی۔‘
قاضی فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ ’جہاز اڑانے سے پہلے پائلٹ اور معاون پائلٹ کا لائسنسن یافتہ ہونا ضروری ہے۔‘ بینچز کی تشکیل سے متعلق قانون کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے تک کسی بینچ میں نہیں بیٹھ سکتے۔
مزید پڑھیں
جمعرات کو سماعت کا آغاز ہوا تو چیف جسٹس عمر عطا بندیال، اعتزاز احسن اور ان کے وکیل لطیف کھوسہ کے درمیان بے تکلفی پر مبنی مکالمہ شروع ہوا جس میں چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ کے اعتزاز احسن کا وکیل بنے پر تحسین کا اظہار کیا۔
لطیف کھوسہ نے جواب میں ابھی کچھ کہنا ہی چاہا تو سپریم کور کے سینیئر ترین جج اور نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ ’اٹارنی جنرل صاحب آپ روسٹرم پر آ جائیں مجھے کچھ ابزرویشن دینی ہیں۔‘
اس دوران لطیف کھوسہ نے کہا کہ ’ہمیں خوشی کا اظہار تو کر لینے دیں جس پر قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ یہ سیاسی جلسہ نہیں ہے خوشی کا اظہار آپ باہر جا کر کیجیے گا۔‘ ان کے ان ریمارکس کے بعد کمرہ عدالت میں سنجیدگی چھا گئی۔
جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا اظہار تعجب