Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

9 مئی کے واقعات کے بعد فوج کی تحویل میں 102 افراد ہیں: اٹارنی جنرل

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایم پی او کے تحت 117 افراد جوڈیشل تحویل میں ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے سپریم کورٹ آف پاکستان کو بتایا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد 102 افراد کی فوج کی تحویل میں ہیں۔
جمعے کو سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے کہا کہ فوج کی تحویل میں کوئی خاتون اور کم عمر نہیں ہیں اور نہ ہی کوئی صحافی اور وکیل ہیں۔
اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ ایم پی او کے تحت 117 افراد جوڈیشل تحویل میں لیے گئے ہیں۔
منصور عثمان اعوان نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کی تحویل میں کوئی شخص نہیں ہے۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ پشاور میں چار لوگ زیر حراست ہیں۔ پنجاب میں ایم پی او کے تحت 21 افراد گرفتار اور سندھ میں 172 افراد جوڈیشل تحویل میں ہیں۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ انسداد دہشت گردی قانون کے تحت 141 افراد گرفتار ہیں۔

پنجاب حکومت کی رپورٹ

اس سے قبل پنجاب حکومت نے 9 مئی کے واقعات میں ملوث زیر حراست ملزمان کا ڈیٹا سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق 9 مئی کے واقعات میں 81 خواتین کو حراست میں لیا گیا ہے، گرفتار خواتین میں سے 42 کو ضمانت پر رہا کیا گیا جبکہ 39 خواتین اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر جیلوں میں قید ہیں۔

پنجاب میں 39 خواتین اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر جیلوں میں قید ہیں۔ (فوٹو: سکرین گریب)

رپورٹ میں فوج کی حراست میں موجود ملزمان کا ڈیٹا شامل نہیں ہے اور نہ ہی نابالغ بچوں، صحافیوں اور وکلا کا ڈیٹا شامل کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایم پی او کے تحت 2258 افراد کی گرفتاری کے آرڈر جاری کیے گئے، توڑ پھوڑ کے واقعات میں 3050 افراد ملوث پائے گئے ہیں جبکہ ایم پی او کے تحت 21 افراد جیلوں میں قید ہیں۔
انسدادِ دہشتگردی قانون کے تحت 9 مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کے خلاف 51 مقدمات درج کیے گئے ہیں، 1888 افراد کو گرفتار کیا گیا،  108 ملزمان جسمانی ریمانڈ اور 1247 جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔
انسدادِ دہشتگردی قانون کے تحت 33 افراد کی شناخت پریڈ کی گئی ہے، 500 افراد کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے رہا کیا گیا اور 232 افراد کو ضمانت پر رہا کیا گیا۔

شیئر: