Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’18 لاکھ سے زائد افراد نے حج ادا کیا‘، قافلے عرفات سے مزدلفہ روانہ

لاکھوں عازمین حج منگل کو میدان عرفات میں حج کا رُکنِ اعظم وقوف عرفہ ادا کرنے کے بعد مغرب کے وقت مزدلفہ کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق منگل کو میدان عرفات میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے کہا ہے کہ ’رواں برس 2023 (1444 ہجری) میں 150 سے زیادہ ممالک سے آنے والے عازمین کی تعداد 18 لاکھ 45 ہزار 45 رہی ہے۔‘
انہوں نے عازمین کی عرفات منتقلی کامیابی کے ساتھ مکمل ہونے کا اعلان کیا۔
سعودی وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ عازمین مناسک حج آسانی سے مکمل کریں اور بحفاظت ان کی واپسی ہو۔
قبل ازیں حجاج نے مسجد نمرہ میں حج کا خطبہ سُنا جس کا ترجمہ اردو سمیت 20 زبانوں میں نشر بھی کیا گیا۔
شیخ یوسف بن سعید نے کہا کہ ’زبان، رنگ اور نسل کا فرق لڑائی جھگڑے کی وجہ نہیں بلکہ یہ کائنات میں خدا کی نشانیوں میں سے ہے۔ قرانی احکامات اتفاق، باہمی محبت اور قلبی ربط کی تاکید اور فرقہ بندیوں اور اختلاف سے منع کرتی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اے بیت اللہ کے حاجیو! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبہ حج میں فرمایا تھا، اے لوگو! تمہارا پروردگار ایک ہے۔ خبردار! کسی عربی کو عجمی پر اور نہ ہی کسی عجمی کو عربی پر، نہ ہی کسی گورے کو کسی کالے پر کوئی برتری حاصل ہے مگر پرہیزگاری (فضیلت کا معیار ہے): کیا میں نے اپنی بات پہنچا دی۔ خدا نے تمہارے درمیان ایک دوسرے کی جان، مال اور عزت و آبرو کو محترم قرار دیا ہے بالکل ایسے ہی جیسے اس دن، اس مہینے اور اس شہر کی حرمت ہے۔‘
حجاج نے میدان عرفات میں ظہر اور عصر کی نماز ایک اذان دو اقامت کے ساتھ قصر ادا کی اورغروب آفتاب تک وقوف کیا۔
سورج غروب ہوتے ہی حجاج کے قافلے مزدلفہ کی طرف روانہ ہوئے جہاں سے وہ رمی کے لیے کنکریاں چنیں گے اور وہی رات بسر کریں گے۔  نماز فجر کے بعد منیٰ کے لیے روانہ ہوں گے۔
قبل ازیں منیٰ کی عارضی خیمہ بستی آباد ہوئی۔ 8 ذوالحجہ جسے عربی میں ’یوم ترویہ‘ کہا جاتا ہے حجاج نے منی میں قیام  کیا اور پانچوں وقت کی نمازیں ادا کرنے کے بعد عرفات کے لیے روانہ ہوئے۔ 

منیٰ میں انتظامات

منیٰ کی عارضی خیمہ بستی میں دنیا بھر سے آنے والے حجاج کے قافلوں کی آمد 7 ذوالحجہ کی نصف شب کے بعد سے ہی شروع ہو گئی تھی جس کا سلسلہ 8 ذوالحجہ کی دوپہر تک جاری رہا۔
وزارت حج کی جانب سے منی میں حجاج کی آمدورفت کے لیے اس برس غیرمعمولی انتظامات  کیے گئے۔ منیٰ جانے والے تمام راستوں پر سکیورٹی اہلکاروں کی چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں جہاں کسی کو پرمٹ کے بغیر جانے کی اجازت نہیں۔
مشاعر مقدسہ (منی ، مزدلفہ اورعرفات) میں داخل ہونے والی گاڑیوں کے لیے بھی خصوصی پرمٹ جاری کیے گئے ہیں۔ جن گاڑیوں کومنی میں لے جانے کی اجازت دی گئی ہے،  ان میں حجاج کی بسوں کے علاوہ سرکاری اداروں کی گاڑیاں، کیٹرنگ سروسز، میڈیا اور حجاج کے لیے ضروری سامان منتقل کرنے والی گاڑیاں شامل ہیں۔
میدان عرفات کا محل وقوع
میدان عرفات کا رقبہ 33 مربع کلو میٹر ہے۔ یہ مکہ سے مشرق کی جانب طائف کی راہ پر 21 کلومیٹر دور ایک بڑا وسیع و عریض میدان ہے جہاں دنیا کے گوشے گوشے سے آنے والے عازمین حج 9 ذی الحجہ کو جمع ہوتے ہیں۔
یہ میدان شمال سے جنوب تک 12 کلو میٹر اور مشرق سے مغرب تک پانچ کلو میٹر تک پھیلا ہوا ہے۔  شمالی جانب سے عرفات نامی پہاڑی سلسلے میں گھرا ہوا ہے۔ 
میدان عرفات  مکہ مکرمہ سے 22 کلومیٹر دور ہے جبکہ وادی منی سے اس کا فاصلہ 10 اور مزدلفہ سے 6 کلومیٹرہے۔ 

میدان عرفات چند برسوں قبل تک چٹیل میدان ہوتا تھا لیکن اب صورتحال مختلف ہے(فوٹو: ایس پی اے)

 میدان عرفات حرم مکی سے باہر واقع ہے اور مقاماتِ حج میں وہ واحد جگہ ہے جو حدود حرم سے خارج ہے۔
میدان عرفات چند برسوں قبل تک چٹیل میدان ہوتا تھا۔ کہیں کہیں گھاس نظر آجاتی تھی لیکن اب صورتحال مختلف ہے یہاں شجر کاری کی گئی ہے۔
جبلِ رحمہ
میدان عرفات کے بیچوں بیچ جبلِ رحمہ ہے۔ یہ میدان عرفات کے شمال مشرق میں سرخ رنگ کی ایک مخروطی پہاڑی ہے جس کی اونچائی 200 فٹ سے کچھ کم ہے اور عرفات کے اصل پہاڑی سلسلے سے ذرا الگ سے ہے۔ اس پہاڑی کو بھی عرفہ کہتے ہیں لیکن اس کا زیادہ معروف نام جبلِ رحمہ ہے۔
جبلِ رحمہ کے مشرقی جانب پتھر کی چوڑی سیڑھیاں چوٹی تک گئی ہیں۔ جبلِ رحمہ کے اوپر ایک مینار بنا ہوا ہے۔
60 ویں سیڑھی پر ایک چبوترہ ہے۔ اس پر ایک منبر رکھا ہے۔ ماضی میں یوم عرفہ پر خطیب اسی منبر پر کھڑے ہوکر خطبہ دیا کرتے تھے۔
مسجد نمرہ
میدان عرفات میں واقع مسجد  ’ نمرہ ‘ جسے مسجد عرفہ بھی بھا جاتا ہے یہاں وقوف عرفہ کے دن خطبہ حج دیا جاتا ہے۔ ظہر و عصر کی نمازیں ایک اذان ودواقامت کے ساتھ پڑھائی جاتی ہیں۔ 
مسجد نمرہ میدان عرفات کی مغربی جانب واقع ہے اس سے متصل وادی ’عرنہ ‘ ہے مسجد کی دیوار مکہ مکرمہ کے رخ پرہے۔
وادی عرنہ کا شمار میدان عرفات میں نہیں ہوتا اس کی وضاحت کےلیے انتظامیہ کی جانب سےمختلف زبانوں میں بھی وضاحتی بورڈ لگائے گئے ہیں تاکہ حجاج  وہاں قیام نہ کریں۔ 

شیئر: