Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوم ترویہ : منیٰ میں حجاج کی کیا مصروفیات رہیں؟

شدید گرمی کے باوجود حجاج کے چہروں پر پریشانی کے کوئی آثار نہیں تھے(فوٹو، ٹوئٹر)
حج 2023 کے ایام شروع ہو چکے ہیں ۔ منیٰ کی عارضی بستی لاکھوں فرزندان اسلام کی تکبیروں سے گونج رہی ہے۔
ایام حج کے پہلے دن یعنی 8 ذوالحجہ جسے عربی میں ’یوم ترویہ ‘ کہا جاتا ہے کو حجاج کرام کی منیٰ میں آمد سے قبل ہی وزارت حج وعمرہ کی جانب سے تمام انتظامات مکمل کر لیے جاتے ہیں۔
بیرون مملکت سے آنے والے حجاج کرام کے قافلے ’یوم ترویہ‘ کو منی پہنچ جاتے ہیں۔ حجاج کی آمد کے ساتھ ہی منیٰ کی اس عارضی بستی کی رونقیں عروج پر پہنچ جاتی ہیں۔
آٹھ ذوالحج کو حجاج کی بڑی تعداد نے اپنے خیموں میں عبادت الہی میں وقت گزارا۔ یہاں یکساں خیموں کی وجہ سے حجاج ہی نہیں بلکہ یہاں رہنے والے بھی مقام کی شناخت کرنے میں دشواری محسوس کرتے ہیں جس کی وجہ سے وقتی طور پر بسائی جانے والی خیمہ بستی میں خیموں کی نشاندہی کے لیے جگہ جگہ نقشے نصب کیے گئے ہیں تاکہ حجاج کو اپنا مقام تلاش کرنے میں آسانی ہو۔
منیٰ پہنچنے کے بعد حجاج نے جہاں اپنا زیادہ تر وقت عبادت میں گزارا، وہاں انہوں نے منی کی اس عارضی بستی کا بھی جائزہ لیا۔

منی میں خریداری

منی کی اس عارضی بستی میں حجاج کو ضروری اشیا فراہم کرنے کے لیے مختلف مقامات پر دکانیں بھی موجود ہیں۔

بعض حجاج نے سفرکو یاد گار بنانے کے لیے منی سے جائے نمازیں بھی خریدیں (فوٹوْ، اردونیوز)

اگرچہ ایام حج میں بیشتر اداروں کی جانب سے حجاج میں مفت چھتریاں تقسیم کی جاتی ہیں، اس کے باوجود یہاں قائم دکانوں سے حجاج نے چھتریاں اور جائے نمازیں بھی خریدیں۔
پاکستان سے آئے ہوئے ایک حاجی کا کہنا تھا کہ ’سال 2015 سے حج کا ارادہ کر رہا ہوں مگر اب نصیب ہوا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’حج قسمت سے ہوتا ہے۔ جب اور جہاں دانہ پانی ہوتا ہے، انسان خود ہی پہنچ جاتا ہے۔‘
اگرچہ ان دنوں مشاعر مقدسہ میں شدید گرمی پڑ رہی ہے۔ اس کے باوجود حجاج کے چہروں پر کسی قسم کی تھکاوٹ اور پریشانی کے کوئی آثار دیکھنے کو نہیں ملے۔
منی میں شام ہوتے ہی حجاج کی بڑی تعداد اپنے خیموں سے نکل آئی تاکہ اپنے ان دنوں کو یاد گار بنا سکیں۔ یوم ترویہ کی شام کو منی کی اس عارضی بستی میں گھومنے والے حجاج نے اپنی یادگار کو موبائل کیمروں میں محفوط کیا۔

شیئر: