Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روپے کی قدر میں بہتری لیکن اب بھی مارکیٹ میں ڈالر کے خریدار زیادہ

ماہرین کے مطابق پاکستان کو اب بھی قرض کی ادائیگیوں سمیت دیگر چیلنجز کا سامنا ہے: فوٹو اے ایف پی
عالمی مالیاتی ادارے سے معاہدہ طے پانے کے بعد پاکستانی کرنسی کے لیے رواں ہفتے بہتر رہا۔
عید تعطیلات کے بعد منگل سے شروع ہونے والے کاروباری ہفتے کے آغاز سے ہی انٹر بینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت میں کمی ہوئی۔
ہفتہ کے اختتام پر ایک امریکی ڈالر کی قیمت میں 10 روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا آئی ایم ایف سے معاہدہ طے پانے کے بعد روپے کی قدر میں بہتری دیکھی گئی لیکن ایک روز کی بڑی کمی کے بعد ڈالر کی قیمت میں معمولی رد بدل کا سلسلہ جاری ہے۔
فاریکس ڈیلر کے مطابق کاروباری ہفتے کے آخری روز جمعے کو انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت میں معمولی اضافہ دیکھا گیا۔
کاروبار کا آغاز ڈالر کی قیمت میں 10 پیسے کمی سے ہوئی تاہم بعد ازاں دوران ٹریڈنگ انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 1 روپے 15 پیسے مہنگا ہوکر 278 روپے 45 پیسے کی سطح پر ٹریڈ کیا۔
معاشی امور کے ماہر عبدالعظیم نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’رواں ہفتہ پاکستانی کرنسی کے لیے اچھا اور مثبت ثابت ہوا ہے۔ آئی ایم ایف سے معاہدہ طے ہونے کے بعد انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ دونوں میں ڈالر کی قیمت نیچے آئی ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ عید کی تعطیلات سے قبل ڈالر کی اوپن مارکیٹ میں قیمت 3 سو روپے سے زائد تھی جبکہ انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 285 روپے کی سطح پر تھا۔ عید کی تعطیلات میں آئی ایم ایف سے معاہدے طے پایا جس کے بعد منگل کے روز مارکیٹ کے کھلنے پر اس کے اثرات نظر آئے، اور ایک ہی دن میں ڈالر کی اوپن مارکیٹ میں 20 روپے زائد اور انٹر بینک میں 10 روپے سے زائد کی کمی رپورٹ کی گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستانی کرنسی کو وقتی طور پر ریلیف ضرور ملا ہے۔ لیکن پاکستان کو حاصل کیے گئے قرض کی ادائیگیوں سمیت دیگر چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان چیلنجز کے لیے پاکستان کو اپنی ترسیلات زر میں اضافے کے ساتھ ساتھ ملکی برآمدات کو بڑھانا ہوگا۔ تاکہ برائے راست آمدنی کی مد میں ڈالر پاکستان آئیں اور ملکی معیشت بہتر سمت میں چل سکے۔‘
ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ پاکستان کا آئی ایم ایف سے معاہدہ طے پانے کے بعد سے ملکی کرنسی سے پریشر کم ہوا ہے۔ اس وقت مارکیٹ میں ڈالر کی طلب و رسد کا فرق بھی کسی حد تک بہتر ہوا ہے۔ لیکن اب بھی مارکیٹ میں ڈالر کے خریدار زیادہ ہیں اور فروخت کرنے والے کم ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’حکومتی اداروں کو اب غیر قانونی طریقے سے ڈالرز باہر جانے سے روکنے کے مزید اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ ملک میں ڈالر کی طلب و رسد کا فرق کا مسئلہ پیدا نہ ہو سکے۔‘

شیئر: