Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قرآن کی ’بے حرمتی‘: عراق میں مظاہرین کی ڈنمارک کے سفارت خانے جانے کی کوشش

مظاہرین وسطی بغداد کے تحریر سکوائر پر سنیچر کی علی الصبح جمع ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
عراقی سکیورٹی فورسز نے بغداد کے گرین زون کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کرنے والے شیعہ عالم دین مقتدیٰ الصدر کے تقریباً ایک ہزار حامیوں کو منتشر کر دیا۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سنیچر کو مقتدیٰ الصدر کے یہ حامی بغداد کے گرین زون، جہاں غیرملکی سفارت خانے واقع ہیں، میں گھسنے کی کوشش اس لیے کر رہے تھے کہ ان کا کہنا تھا کہ ڈنمارک میں قرآن کریم کی بے حرمتی ہوئی ہے۔
یہ مظاہرین کا ایک ماہ میں تیسری بار مسلمانوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کی خبروں پر ردعمل تھا۔ بے حرمتی کے پہلے دو واقعات سویڈن میں ہوئے جن کی وجہ سے سفارتی سطح پر تناؤ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
جمعے کو اپنے فیس بک پیج پر انتہائی دائیں بازو کے گروپ ڈانسک پیٹریاٹر نے ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں ایک شخص بظاہر قرآن کو نذرِآتش اور عراقی پرچم کو روند رہا تھا۔
کوپن ہیگن پولیس کی ڈپٹی چیف ٹرائن فِسکر نے اے ایف پی کو بتایا کہ جمعے کو عراقی سفارت خانے کے باہر کچھ مظاہرین جمع ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں اس بات کی تصدیق کرتی ہوں کہ ایک کتاب کو نذرِآتش کیا گیا، لیکن ہم نہیں جانتے کہ وہ کون سی کتاب تھی۔ یہ (مظاہرہ) کافی پُرامن تھا۔‘
مقتدیٰ الصدر جن کے عراق میں کے لاکھوں پیروکار ہیں اور وہ قومی سیاست پر بہت زیادہ اثر و رسوخ رکھتے ہیں، نے سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے بعد عملی اقدامات اٹھانے پر زور دیا ہے۔
سنیچر کو ان کے پیروکار کوپن ہیگن سے آنے والی خبروں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وسطی بغداد کے تحریر سکوائر پر علی الصبح جمع ہوئے۔ ان میں سے بعض نے صدر کی تصاویر بھی اٹھا رکھی تھیں۔

مظاہرین میں سے بعض نے مقتدیٰ الصدر کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

مظاہرین جن میں زیادہ تر نوجوان شامل تھے، قرآن کی تقدیس کے نعرے لگاتے رہے۔ سکیورٹی فورسز نے ہائی سکیورٹی والے گرین زون، جہاں سرکاری ادارے اور غیرملکی سفارت خانے واقع ہیں، کی جانب جانے والے راستوں کو بند کر دیا۔
وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ مظاہرین نے زبردستی آگے جانے کی کوشش کی لیکن کئی گھنٹوں بعد ہاتھا پائی کے بعد منتشر ہو گئے۔
ایک اور سکیورٹی سورس کے مطابق مظاہرین کا ایک چھوٹا سا گروہ جو گرین زون میں گھس گیا تھا اور ڈنمارک کے سفارت خانے جانے کی کوشش کر رہا تھا، اسے پیچھے دھکیلنے کے لیے اہلکاروں نے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔
اس سے قبل سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے خلاف 20 جولائی جمعرات کو بغداد میں مقتدیٰ الصدر کے سینکڑوں حامیوں نے سویڈن کے سفارت خانے پر حملہ کر کے عمارت کو آگ لگا دی تھی۔

20 جولائی جمعرات کو بغداد میں مقتدیٰ الصدر کے حامی سویڈن کے سفارت خانے میں گھس رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

قبل ازیں سنیچر کی علی الصبح عراق کی وزارت خارجہ نے ڈنمارک میں سفارت خانے کے سامنے ’قرآن مجید اور عراقی پرچم کی بے حرمتی کی مذمت کی۔‘
وزارت خارجہ کا بیان میں کہنا تھا کہ ’اس طرح کے اقدامات کے نتیجے میں لوگوں میں اشتعال پیدا ہوتا ہے اور تمام فریقین مشکل صورتحال سے دوچار ہو جاتے ہیں۔‘
ایک اور بیان میں عراقی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’جو سویڈن کے سفارت خانے میں ہوا ہم دوبارہ ویسا ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘

شیئر: