Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قرآن کریم کی بے حرمتی کا واقعہ، عراق نے سویڈن کے سفیر کو ملک بدر کر دیا

جمعرات کی علی الصبح بغداد میں سینکڑوں مشتعل مظاہرین نے سویڈن کے سفارت خانے پر حملے کے بعد عمارت کو آگ لگا دی تھی۔ (فوٹو: روئٹرز)
عراق نے سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی پر سویڈن کے سفیر کو ملک سے نکال دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو بغداد میں سویڈن کے سفارت خانے کو نذر آتش کرنے کے کئی گھنٹے بعد سویڈن میں رہنے والے 37 سالہ سلوان مموکا نے ایک مظاہرے میں قرآن مجید کی بے حرمتی کی تاہم وہ اسے نذر آتش کیے بغیر ہی وہاں سے چلے گئے۔ کئی ہفتے قبل انہوں نے سٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر قرآن مجید کے صفحات کو نذر آتش کیا تھا۔
سویڈن اور دیگر یورپی ممالک میں اس سے قبل احتجاجی مظاہرے دیکھے گئے ہیں جہاں انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے اور دیگر ایکٹوسٹس آزادی اظہار رائے کے نام پرمذہبی علامتوں یا کتابوں کو نقصان پہنچاتے یا تباہ کرتے ہیں۔ عام طور پر ایسے احتجاج سفارتی تناؤ کو بڑھاتے ہیں۔
عراقی وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق سٹاک ہوم میں ہونے والے مظاہرے کے دوران ہی وزیراعظم محمد شياع السودانی نے ’سویڈن کے سفیر کو ہدایت کی کہ وہ عراق کی حدود سے چلیں جائیں۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ فیصلہ سویڈن کی حکومت کی طرف سے قرآن مجید کو جلانے، اس کی توہین اور عراقی پرچم کو جلانے کی بار بار اجازت دینے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔‘
خیال رہے کہ جمعرات کی علی الصبح عراق کے دارالحکومت بغداد میں سینکڑوں مشتعل مظاہرین نے سویڈن کے سفارت خانے پر حملے کے بعد عمارت کو آگ لگا دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق قرآن کریم کو نذر آتش کرنے کے ایک اور متوقع واقعے کے خلاف عراق میں سویڈن کے سفارت خانے کے باہر احتجاج کیا گیا تھا۔

عراقی وزیراعظم محمد شياع السودانی نے ’سویڈن کے سفیر کو ہدایت کی کہ وہ عراق کی حدود سے چلیں جائیں۔‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)

اس مظاہرے کے دوران سینکڑوں مشتعل افراد سویڈن کے سفارتخانے میں داخل ہو گئے اور عمارت کو نذرِ آتش کر دیا۔
جمعرات کو اس احتجاج کا اعلان شیعہ مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر نے کیا تھا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹیلی گرام پر پوسٹ کیے جانے والے اعلانات اور مقتدیٰ الصدر کے حامی میڈیا کے مطابق اُن کے حامیوں نے احتجاج کے لیے بغداد میں سویڈن کے سفارتخانے کا رُخ کیا۔
اس سے قبل ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں آئی تھیں کہ سٹاک ہوم میں پولیس نے عراقی سفارتخانے کے باہر قرآن کریم کو نذر آتش کرنے کے ایک اور مظاہرے کی اجازت دے دی ہے۔
ٹیلی گرام پر ’ون بغداد‘ کے نام سے بنائے گئے گروپ میں سویڈن کے سفارت خانے پر حملے کی مختلف ویڈیوز شیئر کی جا رہی ہیں۔
عراقی حکومت نے سفارت خانے پر حملے کی شدید مذمت کی تھی لیکن ساتھ ہی سویڈن کو قرآن مجید کو دوبارہ نذر آتش کرنے کے حوالے سے انتباہ بھی کیا تھا۔
عراقی وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق سٹاک ہوم کو کہا گیا تھا کہ ’سویڈن کی سرزمین پر قرآن مجید کو دوبارہ نذر آتش کرنے سے سفارتی تعلقات منقطع ہو جائیں گے۔‘

شیئر: