سنگاپور میں 20 برس بعد پہلی مرتبہ خاتون کو پھانسی کی سزا
سنگاپور میں قتل اور منشیات کی سمگلنگ جیسے سنگین جرائم پر سزائے موت ہے۔ فوٹو: اے پی
سنگا پور بیس سالوں میں پہلی مرتبہ کسی خاتون کو پھانسی کی سزا دینے جا رہا ہے جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے سزا روکنے کی اپیل کی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنگاپور کے فوجداری انصاف پر کام کرنے والے مقامی ادارے ٹرانسفورمیٹو جسٹس کلیکٹو (ٹی جے سی) کا کہنا ہے کہ 47 سالہ سری دیوی دجامنی کو 30 گرام ہیروئن سمگل کرنے پر سزا سنائی گئی ہے۔
جبکہ سری دیوی کے علاوہ 56 سالہ ایک مرد کو 50 گرام ہیروئن سمگل کرنے پر سزائے موت سنائی گئی ہے جو آج بدھ کو دی جائے گی۔
سری دیوی کو دی گئی سزا پر اگر عمل درآمد ہو گیا تو وہ سنگاپور میں سال 2004 کے بعد پھانسی پر چڑھنے والی پہلی خاتون ہوں گی۔
آخری مرتبہ سال 2004 میں 36 سالہ ہیئر ڈریسر یین مے کو منشیات سمگل کرنے پر ہی پھانسی کی سزا دی گئی تھی۔
ٹی جے سی کا کہنا ہے کہ دونوں قیدیوں کا تعلق سنگاپور سے ہے اور پھانسی کی تاریخ سے اہل خانہ کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔
سنگاپور میں قتل، اغوا اور دیگر سنگین جرائم کے مرتکب افراد کو سزائے موت دی جاتی ہے۔
انسداد منشیات سے متعلق دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں سنگاپور میں سخت ترین قوانین پائے جاتے ہیں۔ 500 گرام سے زائد حشیش اور 15 گرام سے زائد ہیروئن کی سمگلنگ پر سزائے موت دی جا سکتی ہے۔
دو سال کے تعطل کے بعد سنگاپور کی حکومت نے سزائے موت ایک مرتبہ پھر بحال کر دی تھی۔ تب سے 13 افراد کو پھانسی کے گھاٹ اتارا جا چکا ہے۔
منگل کو انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سنگاپور کی حکومت سے پھانسیوں پر عمل درآمد روکنے کی اپیل کی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے عہدیدار چیارا سینگجورجیو نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سزائے موت دینے سے منشیات کی دستیابی یا اس کے استعمال پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں سزائے موت پر عمل درآمد کو ختم کیا جا رہا ہے اور ڈرگ پالیسی میں اصلاحات متعارف کی جا رہی ہیں جبکہ سنگاپور ان میں سے ایک بھی نہیں کر رہا۔