Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جرم ثابت ہونے پر شوہر کو سزائے موت، ’قرۃ العین کو انصاف مل گیا‘

پولیس افسر کے مطابق ’قرۃ العین کے قتل کا کیس ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹ میں چلایا گیا۔‘ فوٹو: جبران ناصر ٹوئٹر
پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدر آباد میں دو سال قبل قتل کی گئی ’قرۃ العین‘ نامی خاتون کے شوہر کو سزا سنا دی گئی۔ عدالت نے مقتولہ کے شوہر کو پھانسی اور دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
حیدر آباد انویسٹیگیشن پولیس کے سینیئر افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ سال 2021 میں ایک قرۃ العین المعروف عینی نامی ماڈل کا قتل ہوا تھا۔ ’جس کی لاش نسیم نگر تھانے کی حدود میں دریائے سندھ سے ملی تھی۔ مقتولہ کو تشدد کے بعد قتل کیا گیا تھا۔‘
اانہوں نے بتایا کہ ’واقعے کے بعد پولیس نے قتل کا مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کیا اور قریبی رشتہ داروں سمیت مقتولہ کے شوہر سے پوچھ گچھ کی۔ شوہر سے تسلی بخش جواب نہ ملنے کی صورت میں پولیس نے تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کیا اور مقتولہ قرۃ العین کے شوہر کو حراست میں لیا۔‘  
پولیس افسر کے مطابق ’قرۃ العین کے قتل کا کیس ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹ میں چلایا گیا، مقدمے کی مسلسل سماعت کی گئی اور سات گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے۔ عدالت نے گواہوں کے بیانات سننے کے بعد مقدمے کا فیصلہ محفوظ کیا جو گزشتہ روز سنایا گیا۔‘
حیدر آباد کی ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹ ٹو نے بدھ کو تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 کے تحت مقتولہ قرۃ العین کے شوہر عمر میمن کو پھانسی اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
قتل کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری ہونے پر سماجی کارکن جبران ناصر نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ قرۃ العین کو انصاف مل گیا۔
یاد رہے کہ 15جولائی 2021 کو عمر میمن نامی شخص نے حیدر آباد کے علاقے برج کالونی میں اپنی اہلیہ قرۃ العین عرف عینی کو بہیمانہ تشدد کر کے قتل کیا تھا اور اس کی لاش دریائے سندھ کے قریب سے ملی تھی۔ مقتولہ قرہ العین 4 چار بچوں کی ماں تھی۔

شیئر: