دوحہ .... امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے خبردار کیا ہے کہ وہ قطر پر ظالمانہ الزامات لگانے والی تنظیموں اور ریاستوں کے عہدیداروں کا قانونی تعاقنب کریں گے۔ انہوں نے امریکی صدر کے دورہ مشرق وسطیٰ کے موقع پر اپنے ملک کے خلاف لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کردیا۔ قطر کو دہشتگردی سے جوڑا جانا غلط ہے۔ امیر قطر نے کہا کہ انکا ملک امن واستحکام کے حوالے سے بہترین مساعی صرف کرتا رہا ہے۔ انہیں داغدار کیا جارہا ہے۔ شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے قطر کی خبررساں ایجنسی( قنا) سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ داعش کے خلاف عالمی اتحاد میں شمولیت اور برادر عرب ممالک کے ساتھ دہشتگردی کے خلاف جدوجہد میں شرکت کے باوجود ہم پر دہشتگردی کی سرپرستی کا الزام لگایا جارہا ہے۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا باعث بننے والے بعض حکومتوں کے تصرفات ہی حقیقی خطرہ ہیں۔ یہ حکومتیں اسلام سے منسوب انتہا پسندانہ افکار کی سرپرستی کررہی ہیں۔ یہ روا داری پر مبنی اسلامی فکرسے منحرف ہیں۔ یہ ایسی حکومتیں ہیں جنہوں نے مبنی بر انصاف ہر سرگرمی کو جرائم کے دائرے میں داخل کررکھا ہے۔الاخوان المسلمون کو دہشتگرد تنظیم قرار دینے یا حماس اور حزب اللہ کے مزاحمتی کردار کو مسترد کرنے والوں کو قطر پر دہشتگردی کی سرپرستی کے الزام کا کوئی حق نہیں پہنچتا۔ امیر قطرنے مصر، متحدہ عرب امارا ت اور بحرین سے قطر کی بابت اپنے موقف پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اپیل کی کہ مصر ، امارات اور بحرین قطر کے خلاف الزامات کی مہم بند کریں۔ الزام تراشیوں سے مشترکہ مفادات اور باہمی تعلقات پر اچھا اثر نہیں پڑیگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ قطر کسی بھی ملک کے اندرونی امور میں اس کے باوجود مداخلت نہیں کرتا جبکہ وہ ملک اپنے عوام کو آزادی اور حقوق سے محروم کئے ہوئے ہو۔ امیر قطر نے کہا کہ امریکی حکومت کے غیر مثبت رجحانات کے باوجود امریکہ کے ساتھ قطر کے تعلقات مضبوط ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ موجودہ صورتحال امریکی صدر کی خلاف ورزیوں اور تجاوزات پر عدالتی تحقیقات کے باعث برقرار نہیں رہیگی۔امیر قطر نے عرب اسلامی امریکی سربرا ہ کانفرنس کے انعقاد پر خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیزکیلئے قدرو منزلت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جذبات سے بالا ہوکر متوازن ، ٹھوس جدوجہد کی ضرورت ہے۔جذباتیت اورمعاملات کے غلط اندازے پورے علاقے کو خطرات کے بھنور میں پھنسا دینگے۔ قطر دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف ہے اور وہ فلسطینی عوام کی جائز نمائندہ تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان مبنی بر انصاف امن بحال کرانے میں حصہ لینا چاہتا ہے۔ قطر کے فریقین سے مسلسل اچھے تعلقات ہیں۔ قطر بیک وقت امریکہ اور ایران کے ساتھ مضبوط تعلقات بنانے میں کامیاب رہا ہے۔ ایران علاقے اور اسلام کی باوزن طاقت ہے اسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ایران کے ساتھ گرما گرمی فراست کے خلاف ہے۔ یہ بڑی طاقت ہے۔ تعاون کی صورت میں خطے کے استحکام کی بھی ضامن ہے۔ قطر پڑوسی ملکوں کے استحکام کی خاطر اسی پالیسی پر گامزن ہے۔امیر قطر نے کہا کہ ہمیں اسلحہ کے بھاری بھرکم سودوں کے بجائے غربت کے خاتمے اورترقی پر توجہ دینا ہوگی۔ اسلحہ کے بھاری سودوں سے خطے میں کشیدگی بڑھے گی۔ اس سے کسی بھی ملک کو استحکام اور ترقی نصیب نہیں ہوگی۔ امیر قطر نے کہا کہ انکا ملک امن و استحکام کو متزلزل کرنے کی کوششوں یا اسکی روشن تصویر بگاڑنے والی حرکتوں کے باوجود عربوں کے منصفانہ مسائل کے حوالے سے اپنی غیر متزلزل پالیسی برقرار رکھے گا۔