Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مجھے اندازہ نہیں تھا کہ ’بے بی باجی‘ ڈرامہ سُپرہٹ ہو گا: ثمینہ احمد

حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والے ڈرامہ سیریل ’بے بی باجی‘ نے ہر طرف دھوم مچا دی، کہانی اس وقت زیادہ ہٹ ہوئی جب لوگوں نے اس میں جویریہ سعود کی ایکٹنگ دیکھی اور ’بے بی باجی‘ کے ساتھ ان کی نوک جھوک نے سر اٹھایا۔
بے بی باجی کا کردار سینیئر اداکارہ ثمینہ احمد نے ادا کیا۔
ثمینہ احمد کے نصف صدی سے زیادہ عرصہ پر محیط فنی سفر کا احاطہ کرنا آسان نہیں۔ انہوں نے پی ٹی وی کے یادگار ڈرامے ’وارث‘ سے پہچان حاصل کی جس کے بعد ان کے بہت سے ڈرامے سپر ہٹ ثابت ہوئے۔ وہ اداکاروں کی اس کھیپ سے تعلق رکھتی ہیں جو فنِ اداکاری پر باقاعدہ یونیورسٹی کا درجہ رکھتی ہیں۔
اردو نیوز نے ثمینہ احمد سے خصوصی انٹرویو کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ انہیں اس پراجیکٹ میں کون سی بات پسند آئی جو انہوں نے یہ کردار ادا کرنے کے لیے ہامی بھری؟
ثمینہ احمد نے بتایا کہ ’جب مجھے ڈرامہ سیریل ’بے بی باجی‘ میں کام کرنے کی آفر ہوئی تو مجھے یہ کہانی بہت روایتی لگی، لیکن میرے پرڈیوسر نے کہا کہ آپ نے یہ ڈرامہ ہر حال میں کرنا ہے، تو میں نے ان سے کہا کہ ٹھیک ہے مجھے ذرا سکرپٹ بھیجیں۔ میں نے سات آٹھ قسطیں پڑھیں تو مجھے اس میں دو چیزیں اچھی لگیں ایک یہ کہ اس کی زبان میں بناوٹی رنگ نہیں تھا۔ دوسرا یہ کہ اس میں جو مردوں کے کردار ہیں وہ گھر کے کام بھی کرتے ہیں، صرف یہ نہیں کہ دفتر گئے اور گھروں میں ان کے کردار ہی نہیں ہیں اور ساس بہوئیں آپس میں لڑ رہی ہیں۔‘

ثمینہ احمد کہتی ہیں کہ ’میں ذاتی طور پر بچوں کی مرضی کے مطابق ان کی شادی کرنے کے حق میں ہوں۔‘ (فوٹو: اے آر وائی)

کیا ماﺅں کو اپنے بیٹوں کی شادی اپنی مرضی سے اور ان کی خواہش پوچھے بغیر کرنی چاہیے؟ کیا ایسا لڑکا کل کو اپنی بیوی اور بچے کو تنگ نہیں کرے گا؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’بے بی باجی‘ میں، میَں نے اپنے بیٹے نصیر کی شادی اس کی مرضی سے اس لیے نہیں کی کہ لڑکی اس کے لیے مناسب نہیں تھی۔‘
’بے بی باجی کی کہانی حقیقت پر مبنی  تھی، اس میں تمام کردار حقیقی دنیا سے مستعار لیے گئے تھے۔‘
ثمینہ احمد مزید کہتی ہیں کہ ’میں ذاتی طور پر بچوں کی مرضی کے مطابق ان کی شادی کرنے کے حق میں ہوں۔‘
’والدین کو دیکھنا چاہیے کہ ان کے بچے کیا چاہتے ہیں، ان کی خوشی کس بات میں ہے، زندگی تو بچوں نے گزارنی ہوتی ہے تو انہی کی خواہش پوری کی جانی چاہیے کیونکہ ہم نے اپنی زندگی جی لی، اب ان کی باری ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہاں اگر بچے غلط طرف جا رہے ہوں تو ان کو سمجھانا چاہیے، اب آپ کی تربیت پر ہے کہ آپ نے کیسی تربیت کی ہے اور بچے آپ کی بات کتنی مانتے ہیں۔‘
عذرا جیسے کردار رشتوں کی تباہی کا باعث بنتے ہیں؟

مینہ احمد نے کہا کہ جویریا سعود نے اپنے کردار کو بہت اچھے سے انبھایا ہے۔ (فوٹو: اے آر وائی)

اس سوال کے جواب میں ثمینہ احمد نے کہا کہ ’بالکل عذرا جیسے کردار رشتوں کی تباہی کا باعث بنتے ہیں، ظاہر ہے باقی لوگ اگر اس کے رویے کو برداشت نہیں کریں گے تو رشتے تو خراب ہوں گے ہی‘
’عذرا جیسے کردار ہوں یا نارمل کردار ہر کسی کا بیک گراﺅنڈ مختلف ہوتا ہے، اور فیملی ان کے ساتھ کیسے ڈیل کرتی ہے، وہ جڑ کر رہنا چاہتی ہے یا عذرا جیسے کردار کو الگ کر دینا چاہتی ہے۔ اب جیسے بے بی باجی نہیں چاہتی کہ اس کے بچے الگ ہوں، کیونکہ اگر بڑا بیٹا جس کی بیوی عذرا چاہتی ہے کہ وہ الگ ہوجائیں۔ وہ اگر الگ ہو گیا تو صدیقی صاحب جو کہ میرے شوہر بنے ہوئے ہیں، ان کی سپورٹ بھی کم ہوجائی گے، اس لیے بے بی باجی سب کو جوڑ کر رکھنے کی قائل ہیں۔‘
 انہوں نے یہ اعتراف کیا، ’مجھے اندازہ نہیں تھا کہ یہ ڈرامہ سپرہٹ ہو گا بلکہ میں تو یہ کہوں گی کہ کسی بھی ڈرامے کو ہٹ کروانے کا کوئی فارمولا نہیں اگر ایسا ہی ہوتا تو ہر ڈرامہ اسی فارمولے پر بنتا اور ہٹ ہوجاتا ، آڈینس کا مزاج کسی بھی ڈرامے کو ہٹ بناتا ہے۔‘
ایک اور سوال کے جوا ب میں ثمینہ احمد نے کہا کہ ’جویریا سعود نے بہت اچھے سے اپنے کردار کو نبھایا ہے، جہاں اس کو نرم ہونا ہے وہاں وہ نرم ہوئی جہاں اس کو سخت ہونا ہے وہاں وہ سخت بھی ہوئی۔ لیکن وہ حقیقت میں ایسی نہیں ہے جیسی سکرین پر نظر آ رہی ہیں۔‘
ثمینہ احمد کی ٹیلی ویژن ڈراموں کے حوالے سے رائے معتبر تسلیم کی جاتی ہے، انہوں نے ڈرامے میں اپنی ساتھی اداکارہ جویریا سعود کی اداکاری کی کھل کر تعریف  کی جو اداکارہ کے لیے یقیناً اعزاز کی بات ہے۔

شیئر: