Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کا قدیم درخت جس سے زخموں کا علاج کیا جاتا ہے

العرعر کے درخت برسہا برس تک سرسبز رہتے ہیں (فوٹو: سکرین گریب العربیہ)
سعودی شہری جابر الصھلولی نے جنوبی سعودی عرب کے کوہستانی علاقے الصھالیل اور وہاں قدیم زمانے سے پیدا ہونے والی  جڑی بوٹی کے حوالے سے انکشافات کیے ہیں۔ 
العربیہ چینل سے گفتگو کرتے ہوئے جابر الصھلولی نے کہا کہ ’الصھالیل کے پہاڑ العرعر سمیت متعدد درختوں کے لیے مشہور ہیں۔ پہاڑوں کی چوٹیوں سبزے سے ڈھکی رہتی ہیں۔
’العرعرکے درخت بڑی تعداد میں ہوتے ہیں اور برسہا برس تک سرسبز رہتے ہیں‘۔ 
جابرالصھلولی کا کہنا تھا کہ ’قدیم زمانے میں لمبی عمر پانے والے درخت گھروں کی چھتوں کی تیاری میں استعمال ہوتے تھے۔ العرعر کے درخت 300 سال تک رہتے ہیں‘۔ 
انہوں نے کہا کہ ’الصھالیل پہاڑ کا ایک امتیاز اس کے خوبصورت اور دلکش مناظر بھی ہیں۔ اس پہاڑ کی چوٹی بادلوں اور دھند میں ڈھکی ہوئی ہے‘۔ 
سعودی شہری نے بتایا کہ’ العرعر کا درخت زخموں کی دوا میں کام آتا ہے۔ ایسے زخم جن میں پیپ پڑ جاتی ہے اس کا علاج العرعر کے درخت سے تیار کی جانے والی دوا سے ہوتا ہے‘۔ 
جابر الصھلولی کا کہنا ہے کہ’ گوناگوں خصوصیات کے باعث الصھالیل پہاڑ دیکھنے کے لیے اندرون و بیرون ملک سے سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں‘۔ 

شیئر: